لوہڑی کا تہوار مشرقی و مغربی پنجاب، راجستھان، ہریانہ اور دلی میں منایا جاتا ہے، اس تہوار سے ایک واقعہ یو ں بھی منسوب ہے کہ مغل بادشاہ، شہنشاہ جلال الدین اکبر کے اہل کار نے خوبصورت ہندو لڑکی کو اغوا کرکے حرم میں داخل کرنے کا ارادہ کیا تھا، دلا بھٹی جو اس وقت کا باغی تھا کو اطلاع ملی تو وہ لڑکی کو جنگل میں اپنی پناہ گاہ میں لے گیا ،
وہاں ایک ہندو لڑکے کے ساتھ اس کی شادی کی، اس شادی میں نہ لڑکی کے ماں باپ تھے اور نہ پنڈت یا ہندو گرو، دلے نے خود آگ جلائی، خود ہی باپ بن کر کنہیا دان کیا اور خود ہی پنڈت بنا، دلے نے لڑکی کو ایک سیر شکر اور تلوں کا تحفہ دیا، مسلمان دلے بھٹی کو شادی کے منتر نہیں آتے تھے سو پھیروں کے دوران یہ پڑھنا شروع کیا، جسے لوہڑی کا گیت کہتے ہیں
سندر مں درئیے
(خوبصورت لڑکی )
تیرا کون وچارا
(تمہارے متعلق کون سوچتا ہے؟ )
دلّا بھٹی والا
( بھٹی قبیلے کا دلا )
دلے دھی وہائ
(دلے نے بیٹی کی شادی کی )
سیر شکر پائی
(اسے ایک سیر شکر دی )
کڑی دا لال پٹاکا
(لڑکی نے سرخ کپڑے پہن رکھے ہیں )
کڑی دا سالو پاٹا
(لڑکی کی شال پھٹی ہوئی ہے )
پنجابی مسلمان، ہندو اور سکھ پورا سال لوہڑی کا انتظار کرتے ہیں، لوہڑی والے دن بچے لوہڑی گاتے ہوئے گھر گھر جاتے ہیں اور ٹافیاں، مٹھائیاں اور پیسے لیتے ہیں، شام کے وقت آگ کے گرد دلے بھٹی کی یاد میں لوہڑی کے گیت گائے جاتے ہیں ،