پاکستان مسلم لیگ (ق)
PML | |
---|---|
صدر | چودھری شجاعت حسین برطرف |
سیکرٹری جنرل | طارق بشیر چیمہبرطرف |
ترجمان | غلام مصطفیّ ملک |
بانی | میاں محمد اظہر چودھری شجاعت حسین |
نعرہ | جیو ، جیتے رہنے دو ... ناامیدوں کو امید دو |
تاسیس | 20 جولائی 2002ء |
تقسیم از | پاکستان مسلم لیگ |
صدر دفتر | 4-مارگلہ روڈ F-7/3 اسلام آباد |
یوتھ ونگ | پاکستان مسلم لیگ یوتھ ونگ |
مسلم لیگ اقلیتی ونگ | اکرم مسیح گل |
نظریات | پاکستانی قومیت ترقی پسندیت[حوالہ درکار] آزاد خیالی[حوالہ درکار] |
سیاسی حیثیت | مرکزی |
ایوان بالا پاکستان | 0 / 104 کامل علی آغا |
پنجاب صوبائی اسمبلی | 10 / 371
|
بلوچستان صوبائی اسمبلی | 5 / 65
|
5 / 342
| |
انتخابی نشان | |
ٹریکٹر (جنرل الیکشن 2018) | |
جماعت کا پرچم | |
پاکستان مسلم لیگ ق یا پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم، پاکستان کی ایک روشن خیال اور اعتدال پسند پارٹی ہے۔ جو اس مسلم لیگ کا ایک دھڑا ہے جس نے پاکستان کا قیام ممکن بنایا۔ (دیکھیں: قیام پاکستان، مسلم لیگ)۔ یہ جماعت عمومی طور پر ایک روشن خیال تصور کی جاتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ق یا ق لیگ کا قیام 2001 میں اس وقت عمل میں آیا جب وقت مسلم لیگ بہت سے دھڑوں میں بٹ چکی تھی، جن میں سے ق لیگ کو سب سے کم عوامی حمایت حاصل تھی۔ صدر جنرل پرویز مشرف اور مسلم لیگ ق کو ایک دوسرے کی زبردست حمایت حاصل ہے۔
اب اصل پاکستان مسلم لیگ کے بہت سے ارکان ق لیگ کا حصہ بن چکے ہیں جو صدر مشرف کی حمایت کرتے ہیں۔
صدر مشرف نے 2006ء میں اپنی سوانح عمری ’ ان دی لائن آف فائر، اے میموائر‘ میں انکشاف کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کی تشکیل ان کے ایماء پر ہوئی تھی۔ وہ لکھتے ہیں کہ نواز شریف کی جلاوطنی کے بعد انھوں نے سوچا کہ اس ملک میں ایک ایسی جماعت ہونی چاہیے جو ان دو جماعتوں ( پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن) کا مقابلہ کر سکے اور اس موقع پر ان کے پرنسپل سیکرٹری طارق عزیز نے چوہدری شجاعت حسین کی جنرل مشرف سے ملاقات کا اہتمام کیا جس کے بعد یہ جماعت وجود میں آئی۔
نتائج برائے پاکستان مسلم لیگ ق 2002
[ترمیم]اکتوبر 2002 کے انتخابات میں اس جماعت نے 25.7% فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ 272 منتخب ارکان میں سے 69 ارکان پاکستان مسلم لیگ ق سے تعلق رکھتے ہیں۔ پہلے وزیر اعظم جمالی تھے مسٹر جمالی پاکستان مسلم لیگ کی حمایت کے ذریعے پاکستان کے وزیر اعظم کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔ ملک کی اقتصادی حالت اس وقت اچھی نہیں تھی۔ حکومت نے اس کو بحال کرنے دلچسپی لی۔ لیکن نتائج اطمینان بخش نہیں تھی۔ دونوں، جنرل پرویز مشرف اور مسلم لیگ (ق) کی قیادت وزیر اعظم کے طور پر ٹیکنوکریٹ لانے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کے قرض اور ادائیگی کی۔ پاکستان کے بہتر اقتصادی حالت میں کھڑا تھا ۔ (دیکھیں: 2002 انتخابات)۔
قیادت
[ترمیم]اس وقت پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم کے صدر چودھری شجاعت حسین ہیں۔ جن کا تعلق گجرات کے ایک متمول سیاسی خاندان سے ہے۔ چودھری شجاعت حسین سابق وزیر خارجہ چودھری ظہور الہی کے بیٹے ہیں جبکہ موجودہ وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الہی ان کے چچا زاد بھائی ہیں۔
موروثی
[ترمیم]مسلم لیگ جماعت میں جمہوری طریقہ سے رہنماؤں کے انتخاب کی روش نہیں پڑ سکی۔ جس بڑے کا جی چاہتا ہے وہ مسلم لیگ کا اپنا دھڑا بنا لیتا ہے۔