سال بیلو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سال بیلو
(انگریزی میں: Saul Bellow ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Solomon Bellows ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 10 جون 1915ء[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 5 اپریل 2005ء (90 سال)[1][2][3][4][6][7][8]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن بریٹلبورو، ورمونٹ  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش مانٹریال  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا[9][10][11]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی یونیورسٹی آف وسکونسن–میڈیسن
جامعہ شکاگو (1933–)
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی (–1937)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم معاشریات اور بشریات  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف[12][13][14]،  ناول نگار،  استاد جامعہ،  مضمون نگار،  مصنف[15][16]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[17][18]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل ناول  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ نیور یارک،  جامعہ شکاگو  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر مائیگل ڈی سروانٹیز،  تھامس مین،  ستاں دال،  انتون چیخوف،  جیمز جوائس،  مارک ٹوین،  مارسل پروست،  فیودر دوستوئیفسکی،  فرانز کافکا،  جوزف کونریڈ،  ولیم شیکسپیئر  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
سینٹ لوئیس ادبی انعام (1986)
نوبل انعام برائے ادب  (1976)[19][20]
پلٹرز انعام برائے فکشن (برائے:Humboldt's Gift) (1976)[21]
جان سائمن گوگین ہیم میموریل فاؤنڈیشن فیلوشپ (1955)[21]
جان سائمن گوگین ہیم میموریل فاؤنڈیشن فیلوشپ (1948)[21]
فیلو آف امریکن اکیڈمی آف آرٹ اینڈ سائنسز  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
مین بکر انٹرنیشنل پرائز (2005)[22]  ویکی ڈیٹا پر (P1411) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

امریکی نوبل انعام یافتہ ناول نگار۔ مانٹریال کے علاقے کیوبک میں ہوئی۔ 1924 میں ان کا خاندان شکاگو منتقل ہو گیا۔ سترہ سال کی عمر میں والدہ کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا- 1933 میں بیلو نے شکاگو یونیورسٹی میں داخلہ لیا لیکن دو ہی سال میں دوسری جگہ نارتھ وسٹرن میں اس لیے چلے گیئے کہ یہ جگہ نسبتاً سستی تھی۔ وسکونسن یونیورسٹی میں گریجویشن ادھوری چھوڑ دی۔

سال بیلو کا شمار جنگ عظیم کے بعد کے عظیم دانشوروں میں ہوتا ہے۔ سال بیلو کا تصنیفی سفر تقریباً آدھی صدی پر محیط ہے۔ شاید یہ بھی ایک سبب ہے کہ وہ اپنے ہم عصر ناول نگاروں میں کافی نمایاں رہے۔ سال بیلو کی تخلیقات کے تنوع کو دیکھتے ہوئے 1976 میں انھیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ انھوں نے اپنے ناول ’آگی مارچ کی مہمات‘ (1953)، ’ہینڈرسن دی رین کنگ‘ ( 1959) اور ’ہرزوگ‘ (1964) کے ذریعے بڑے کرداروں کو جنم دیا اور ان کے ذریعے وسیع موضوعات اور تھیم پر لکھا۔

ان کی تخلیق کی سب سے نمایاں بات ان کے ناولوں کے کردار ہیں۔ جن میںہرزوگ کو خاص مقام حاصل ہے۔ ہرزوگ ایک ایسا دانشور کردار ہے جسے بیلو سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ ہرزوگ کے ذریعے بیلو نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ اس ’ہی مین‘ والے عہد میں ایک دانشور نامرد کی طرح ہے جو سوچتے رہنے کی علاوہ کچھ اور نہیں کر سکتا۔ بیلو کے بیشتر کردار دانشوروں کے اسی قبیلے سے ہیں۔ جن میں ایک خاص قسم کا مزاح بھی ہے۔ ناقدین کی ایک بڑی تعداد نے بیلو کے ناولوں کو مختلف پیرائے، بیانیہ اور مابعد جدیدیت کے تناظر میں دیکھنے کی کوشش کی ہے، لیکن ایڈورڈ سعید اور چامسکی جیسے قد آور ناقدوں اور دانشوروں نے بیلو کے فکشن اور غیر فکشن دونوں طرح کی تخلیق میں ان کے سیاسی نظریے کو کھول کر رکھ دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بیلو مشرق وسطی کے مسئلے پر کسی حد تک صیہونیت کے حامی اور علم بردار ہیں۔ ایک زمانے تک سال بیلو نے خود کو ’یہودی-امریکی ادیب‘ کے لیبل سے آزاد اور الگ رکھنے کی ناکام کوشش کی۔ تاہم یہ اب ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ان کے ناولوں میں یہودیت ایک عام بحث کا موضوع ہے۔ معرف ادبی نظریہ دان اور ادبی نقاد احمد سہیل { Ahmed Sohail} نے سال بیلو کے ادبی اور فکری مزاج اور ان کے فکشن کی ماہیت کے متعلق لکھتے ہیں۔"اصل میں ان کی تحریریں یہودی اساطیر میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ کافکا سے بہت زیادہ متاثر ہیں اور آپ کی افسانوی فضا کافکاہی افسانوی فضا ہی لگتی  ہے  تو وہ اس بات سے بھی انکار کرتے رہے۔ حالانکہ ان کا امریکا میں گم شدہ انسان جس کی وہ افسانوی وجودی تشریح کرتے ہیں جو مکمل طور پر امریکا میں گمشدہ انسان کا اضطراب اور ہیجان  ہے اور یہی فضا حاوی طور پر قاری محسوس کرلیتا ہے ۔

سال بیلو بنیادی طور پر ” وجودی فکشن نگار ہیں۔جس وقت بیسویں  صدی کے ادبا اور دانشور اسرئیل کے مظالم پر احتجاج کر رہے  تھے ۔ وہ خاموشی اختیار کیے ہوئے اس کو جائز  قرار دے رہے تھے۔ سال بیلو کے سفر نامے/ یادوں پر مبنی کتاب ۔۔” یورشلم اور اس سے واپسی”۔۔ چھپی تو اس کو پڑھ کر محسوس ہوا کہ وہ عبرانی اور یہودی تہذیب و تمدن کی شان و شوکت اور اسے دنیا کی دیگر تہذہبوں سے ارفع محسوس کرتے ہیں۔

سال بیلو نے جدید تہذیب کے انتشار اور نراجیت کو اپنی تحریروں میں کلیدی نکتہ بنایا ۔ وہ جدید تمدن میں بہت جھول جھال دیکھتے ہیں ۔ جس کے سبب فرد نیم پاگل، مادیت پرست اور عدم آگاہی کے سبب اپنے وجود کو بے شناخت کرچکا ہے اور معاشرے کے  منفی کرداروں کی بھی انھوں نے نشان دہی کی  ہے۔ ان کے زیادہ ترکردار یہودی ہیں ۔ جو ایک دوسرے سے مغائرت اختیار کیے ہوئے ہیں۔ امریکا میں یہودی شناخت کا بحران سال بیلو کا اصل مسئلہ  ہے۔ یہی ان کا امریکی تجربہ بھی  ہے۔ ان پر مارسل پرواست اور ہنری جیمس کے گہرے اثرات ہیں۔ مگر وہ اس سے انکاری ہیں۔ اور وہ اسے لطیفہ قرار دیتے ہیں ۔

سال بیلو   اپنے ناولز میں سوانحی واردات و بشریاتی عوامل کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ جس میں ان کی اپنی اصل شکل عموما ً نظر آجاتی   ہے۔ ان کے فکشن کا ڈھانچہ قدامت پسندانہ ہے ۔ ان کا کہنا  ہے”حقیقت پسندی مظاہر کے تجربات میں مہارت کا اظہار ہوتا ہے ۔ اور خواہشات کا ابھار تصور کی حد تک ناول میں نفوذ کرتا  ہے” فلپ روتھ نے کہا تھا کہ ” بیسویں صدی کے ناول نگاری کے صرف دو  ناول نگار ہیں۔۔۔ ایک ولیم فاکنر اور سال بیلو ۔۔۔۔جو میلول، ہارتھان اور مارک ٹوین کے ساتھ کھڑے ہیں۔”۔۔

بیلو کے ہم عصر مالکیم بریڈبری کا خیال ہے کہ ’بیلو کی علمی، ادبی اور اخلاقی شہرت کا دارو مدار ان کے بڑے خیالات اور موضوعات پر ہے جسے انھوں نے آگی مارچ، ہینڈرسن، ہرزوگ اور ہمبولٹس جیسے کرداروں کے ذریعے پیش کیا، جو اپنے شعور، خودی اور انسانی برتری کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بروکلین میں ان کا انتقال ہوا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118508725  — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11891093m — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Saul-Bellow — بنام: Saul Bellow — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  4. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w63899td — بنام: Saul Bellow — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/8617 — بنام: Saul Bellow — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/10725873 — بنام: Saul Bellow — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. ^ ا ب ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/2674889 — بنام: Saul Bellow — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/bellow-saul — بنام: Saul Bellow
  9. https://www.nytimes.com/books/00/04/23/specials/bellow.html
  10. http://www.nytimes.com/2001/12/09/books/actions-speak-only-as-loud-as-words.html
  11. http://www.nytimes.com/2001/12/09/books/review/09GRAYLT.html
  12. ربط : https://d-nb.info/gnd/118508725  — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  13. http://www.nytimes.com/2005/04/07/books/07hist.html?pagewanted=all&position=
  14. https://cs.isabart.org/person/75487 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  15. http://espn.go.com/espn/commentary/story/_/id/7442827/college-football-underclassmen-nfl-draft-decision
  16. http://www.nytimes.com/books/00/10/15/specials/bellow.html
  17. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11891093m — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  18. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/8844899
  19. https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/literature/laureates/1976/
  20. https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/about/amounts/
  21. Guggenheim fellows ID: https://www.gf.org/fellows/all-fellows/saul-bellow/
  22. https://thebookerprizes.com/the-booker-library/authors/saul-bellow — اخذ شدہ بتاریخ: 14 نومبر 2022