حکومت پاکستان(انگریزی: Government of Pakistan) وفاقی پارلیمانی نظام ہے۔ [1]
جس میں صدر مملکت کا انتخاب عوام کی بجائے منتخب پارلیمان کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ صدر مملکت ہے جو کو پاکستان کی افواج کا کمانڈر انچیف بھی ہوتا ہے۔ وزیر اعظم جو کہ انتظامی امور کا سربراہ ہوتا ہے، پارلیمانی اکثریت سے منتخب کیا جاتا ہے۔ صدر مملکت اور وزیر اعظم کا انتخاب اور تعیناتی بالکل جدا پہلو رکھتے ہیں اور ان کے دور حکومت کا آئینی طور پر آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ 6 ستمبر 2008ء کو پاکستان کے الیکٹورل کالج جو کہ ایوان بالا (senate)، ایوان زیریں (National Assembly) چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ عام طور پر وزیر اعظم ایوان زیریں کی اکثریتی جماعت سے تعلق رکھتا ہے اور ملک کا انتظام کابینہ کی مدد سے چلاتا ہے جو کہ مجلس شوریٰ کے دونوں ایوانوں بالا اور زیریں سے منتخب کیے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی کی ممبران اور صوبائی امبلی کی ممبران عوام ووٹوں کی ذریعے منتخب کرتے ہیں۔وزیر اعظم اور صدر اس پارٹی کے منتخب ہوتے ہیں جن کے سب سے ذیادہ ممبران یا امیدواران ووٹ جیت چکے ہو اور باقی پارٹیوں کے نسبت زیادہ نشست دردست کیئے ہو۔اسپیکر بھی اکثریتی پارٹی کا منتخب ہوتا ہے، تاہم اپوزیشن پارٹیوں کو بھی بڑے اودے دی جاسکتے ہیں۔
پارلیمانی نظام میں دو پارٹیاں اہمیت کی حامل ہوتی ہے ایک وہ پارٹی جو تمام پارٹیوں سے ذیادہ نشستیں حاصل کرلے اس کو اکثریتی یا حکومت بنانی والی پارٹی اور دوسری وہ پارٹی جو دوسرے نمبر پہ سب سے زیادہ نشتیں حاصل کرے اسے اپوزیشن پارٹی کہا جاتا ہےمثلاً پاکستان کے 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ کی سب سے زیادہ سیٹیں تھیں تو اس نے حکومت بنا لیا اور دوسری نمبر پہ پپلز پارٹی تھی جو اپوزیشن میں کھڑی ہوئی۔اگر حکومتی پارٹی کوئی فیصلہ لیا اور اپوزیشن اس فیصلے کی مخالفت کرے تو حکومتی پارٹی کا وہ فیصلہ مسترد کیا جائے گا۔
میاں محمد نواز شریف (ولادت: 25 دسمبر، 1949ء، لاہور) پاکستان کے موجوده وزیر اعظم اور پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد ہیں۔ آپ کو یہ منصب تین دفعہ نصیب ہوا وہ مياں محمد شريف (مرحوم) کے سب سے بڑے صاحبزادے ہيں، جو کہ اتفاق گروپ آف انڈسٹريز کے شريک مالکان ميں سے تھے۔
نوازشریف کی سیاسی تربیت پاکستان کے فوجی آمر جنرل محمد ضیاءالحق کے زیر سایہ ہوئی۔ ضیاء دور میں وہ لمبے عرصے تک پنجاب حکومت میں شامل رہے۔ وہ کچھ عرصہ پنجاب کی صوبائی کونسل کا حصہ رہنے کے بعد 1981ء ميں پنجاب کی صوبائی کابينہ ميں بطور وزيرِخزانہ شامل ہو گئے۔ وہ صوبے کے سالانہ ترقياتی پروگرام ميں ديہی ترقی کے حصے کو 70% تک لانے ميں کامياب ہوۓ۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ کھيلوں کے وزير بھی رہے اور صوبے میں کھيلوں کی سرگرميوں کی نۓ سرے سے تنظيم کی۔
آمریت کے زیرِ سایہ 1985ء میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات ميں مياں نواز شریف قومی اور صوبایی اسمبليوں کی سيٹوں پہ بھاری اکثريت سے کامياب ہوئے۔ 9 اپريل ،1985ء کو انھوں نے پنجاب کے وزيرِاعلٰی کی حيثيت سے حلف اٹھايا۔ 31 مئی 1988ء کو جنرل ضياءالحق نے جونیجو حکومت کو برطرف کردیا تاہم مياں نواز شريف کو نگران وزیراعلٰی پنجاب کی حیثیت سے برقرار رکھا گیا۔ [2] یہ امر نوازشریف کے جنرل ضیاء سے قریبی مراسم کی نشاندہی کرتا ہے۔ جنرل ضیاء نے ایک بار نوازشریف کو اپنی عمر لگ جانے کی بھی دعا دی۔
بینظیر بھٹو was the youngest woman ever to be elected the Head of Government and the first woman to be elected as the Head of Government of a Muslim country.
Pakistan is a federation of four provinces, a capital territory and federally administered tribal areas.
The Districts of Pakistan form the third tier of government in Pakistan, ranking as subdivisions of the provinces of Pakistan.
Taliban official Hakeemullah Mehsud is selected as the new head of the Pakistani Taliban, a local Taliban commander in Pakistan's federally administered tribal areas confirms. (CNN)
A missile fired from a U.S. unmanned plane destroyed a suspected militant hide-out in northwest Pakistan on Friday, killing at least 12 people in a stronghold of a jihadi leader blamed for attacks in افغانستان. (Associated Press)