"حسین احمد مدنی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م حسین احمد مدنیؒ
م حسین احمد مدنیؒ
(ٹیگ: القاب)
سطر 123: سطر 123:
== سیرت و اخلاق ==
== سیرت و اخلاق ==
ڈاکٹر عبدالرّحمان شاجہان پوری فرماتے ہیں کہ:
ڈاکٹر عبدالرّحمان شاجہان پوری فرماتے ہیں کہ:
{{اقتباس|علم عمل کی دنیا میں عظیم الشان شخصیات کے ناموں کے ساتھ مختلف خصائل و کمالات کی تصویریں ذہن کے پردے پر نمایاں ہوتی ہیں، لیکن شیخ الاسلام مولانا سیّد حسین احمد مدنیؒ کا نام زبان پر آتا ہے تو ایک کامل درجے کی اسلامی زندگی اپنے ذہن و فکر ، علم اور اخلاق و سیرت کے تمام کصائل و کمالات اور مھاسن و مھامد کے ساتھ تصویر میں ابھرتی اور ذہن کے پردوں پر نقش ہوجاتی ہے۔اگر مجھ سے کوئی پوچھے کہ اسلامی زندگی کیا ہوتی ہے؟ تو میں پورے یقین اور قلب کے کامل اطمینان کے ساتھ کہ سکتا ہوں کہ ھسین احمد مدنیؒ کی زندگی کو دیکھ لیجئے، اگر چہ یہ ایک قطعی اور آخری جواب ہے ، لیکن میں جانتا ہون کہ اس جواب کو عملی جواب تسلیم نہیں کیا جائے گا اور ان حضرات کا قلب اس جواب سے مطمئن نہیں ہوسکتا جنہوں نے اپنی دور افتادگی و عدم مطالعہ کی وجہ سے یا قریب ہوکر بھی اپنی غفلت کی وجہ سے ،یا اس وجہ سے کہ کسی خاص ذوق و مسلک کے شغف و انہماک ، یا بعض تعصبات نے انکی نظروں کے آگے پردے ڈال دیئے تھے اور وہ حسین احمدؒ کے فکر کی رفعتوں ، سیرت کی دل ربائیوں اور علم و عمل کی جامعیت کبریٰ کو مھسوس نہ کرسکے تھے اور انکے مقام کی بلندیوں کا اندازہ نہ لگا سکے تھے۔[1]

}}
علم عمل کی دنیا میں عظیم الشان شخصیات کے ناموں کے ساتھ مختلف خصائل و کمالات کی تصویریں ذہن کے پردے پر نمایاں ہوتی ہیں، لیکن شیخ الاسلام مولانا سیّد حسین احمد مدنیؒ کا نام زبان پر آتا ہے تو ایک کامل درجے کی اسلامی زندگی اپنے ذہن و فکر ، علم اور اخلاق و سیرت کے تمام کصائل و کمالات اور مھاسن و مھامد کے ساتھ تصویر میں ابھرتی اور ذہن کے پردوں پر نقش ہوجاتی ہے۔
علم عمل کی دنیا میں عظیم الشان شخصیات کے ناموں کے ساتھ مختلف خصائل و کمالات کی تصویریں ذہن کے پردے پر نمایاں ہوتی ہیں، لیکن شیخ الاسلام مولانا سیّد حسین احمد مدنیؒ کا نام زبان پر آتا ہے تو ایک کامل درجے کی اسلامی زندگی اپنے ذہن و فکر ، علم اور اخلاق و سیرت کے تمام کصائل و کمالات اور مھاسن و مھامد کے ساتھ تصویر میں ابھرتی اور ذہن کے پردوں پر نقش ہوجاتی ہے۔



نسخہ بمطابق 04:34، 28 جولائی 2015ء

فائل:شیخ الہند مولانا سید حسین احمد مدنیؒ.jpg
شیخ الہندحضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ
شیخ الہند حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ
اسیر مالٹآ
شیخ الہند حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنیؒ
سید حسین احمد مدنیؒ

معلومات شخصیت
پیدائش 19 شوال،1296ھ بمطابق 1879ء
بانگڑ میو، ضلع اناؤں، اتر پردیش، ہندوستان
وفات 5 اکتوبر 1957ء (78 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ہندوستانی
نسل آل محمد، اہل بیت
مذہب اسلام
عملی زندگی
مادر علمی دارالعلوم دیوبند
استاذ خلیل احمد انبہٹوی ،  محمود حسن دیوبندی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص محمد سرفراز خان صفدر ،  عبد الحمید خان سواتی ،  مولانا مجاہد الحسينى ،  سید سیاح الدین کاکاخیل ،  منت اللہ رحمانی ،  احتشام الحق تھانوی ،  مولانا جمشید علی خان ،  قاری فخر الدین گیاوی ،  نعمت اللہ اعظمی ،  نصیر احمد خان بلند شہری   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  امام ،  سیاست دان ،  حریت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
دستخط
 

تعارف

ولادت

19 شوال 1296ھ بمطابق 1879ء بمقام بانگڑ میو ضلع اناؤں، اتر پردیش، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔

خاندان

مولانا حسین احمد مدنیؒ سید ہیں۔ آپکا شجرہ حضرت حسین﷜ سے جا ملتا ہے۔آپکا شجرہ کچھ یوں ہے:

حسین احمد بن سید حبیب اللہ بن سید پیر علی بن سید جہانگیر بخش بن شاہ انور اشرف بن شاہ مدن الیٰ شاہ نور الحق  ؒ۔

شاہ نور الحقؒ صاحب کشف بزرگ گزرے ہیں ۔ موصوف سید احمد توختہ تمثال رسول کی اولاد میں سے تھے اور وہ سید محمد مدنی المعروف بہ سید ناصر ترمذی ؒ کی اولاد سے تھے اور وہ سید حسین اصغر بن حضرت امام زین العابدین ؒ ابن شہید کربلا حضرت حسین بن علی ﷜ کی اولاد سے تھے۔[3]

بھائی

سید حسین احمد مدنیؒ کے 4 بھائی تھے۔

1.مولانا سید محمد صدیق ؒ

2. مولانا سیداحمدؒ

3. مولانا سید جمیل احمدؒ

4. مولانا سیدمحمود ؒ

بھائیوں میں آپ درمیانے تھے۔

بہنیں

آپکی تین بہنیں تھیں۔

1.    زینب  (4 برس کی عمر میں فوت ہوئی)

2.    نسیم زہرہ  (ڈیڑھ سال کی عمر میں فوت ہوئی)

3.    ریاض فاطمہ (24 سال کی عمر میں مدینہ میں فوت ہوئیں)

ابتدائی تعلیم

آپکے والد سکول ہیڈ ماسٹر تھے۔ جب آپؒ کی عمر 3 سال کو پہنچی تو والد کی تبدیلی قصبہ ٹانڈہ میں ہوگئی۔ آپؒ نے ابتدائی تعلیم یہاں حاصل کی۔

قرآنی قاعدہ و سیپارہ

قاعدہ بغدادی اور پانچویں سیپارے تک والدہ سے پھر پانچ سے اخیر تک والد سے ناظرہ قرآن پڑھا۔

عصری بنیادی نصابی کتب

آمد نامہ، دستور الصبیاں، گلستان کا کچھ حصہ مکان پر اور اسکول میں دوئم درجہ تک پڑھنا ہوا۔ حساب، جبرو مقابلہ تک مساحت اور اقلیدس مقالہ اولیٰ، تمام جغراقفیہ عمومی و خصوصی، تاریخ عمومی و خصوصی، مساحت علمی (تختہ جریب وغیرہ سے امین ناپ کر باقاعدہ نقشہ بنانا) اور ہر چیز آٹح سال کی عمر تک بخوبی یاد ہوگئی تھی۔

دارالعلوم دیوبند میں پہلی حاضری

تیرہ سال کی عمر میں والد صاحب نے 1309ھ میں دارالعلوم دیوبند بھیج دیا۔ حضرت ؒ کے دو بھائی پہلے سے وہیں مقیم تھے چنانچہ انہی کے زیر سایہ بھائیوں کمرہ میں رہنے لگے۔ یہ کمرہ حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسنؒ کے مکان کے بالکل قریب واقع تھا۔

دیوبند میں تعلیم کا آغاز

یہان پہنچنے کے بعد گلستان اور میزان شروع کی۔ بڑے بھائی صاحب نے حضرت شیخ الہندؒ سے ابتدا کی درخواست کی چنانچہ مجمع میں انہوں نے مولانا خلیل احمدؒ سے فرمایا آپ شروع کرادیں انہوں نے ابتداء کروادی۔ پھر بھائی سے میزان، منشعب پڑھی۔

مولانا حسین احمد مدنیؒ کی زبانی:

دیوبند پہنچنے کے بعد وہ ضعیف سی کھیل کود کی آزادی جوکہ مکان پر تھی۔ وہ بھی جاتی رہی۔دونوں بھائی صاحبان بالخصوص بڑے بھائی صاحب سب سے ذیادہ سخت تھے۔ خوب مارا کرتے تھے۔ اس تقید اور نگرانی نے مجھ میں علمی شغف ذیادہ سے ذیادہ اور لہو لعب کا شغف کم سے کم کردیا۔[4]

اساتذہ کرام

حضرت مدنیؒ اپنے اساتذہ کا بے حد احترام کرتے تھے۔ خصوصا شیخ الہندؒ سے تو انکو بے حد محبت و گرویدگی تھی۔ انہیں حضرت شیخ الہندؒ کی شاگردی پر فخرو ناز تھا۔ کسی نہ کسی طرح انکے تذکرے کی راہ نکال لیا کرتے تھے۔

حضرت شیخ الہندؒ

حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسنؒ آپکے استاذ ہیں۔ ان سے آپؒ نے دستورالمبتدی، زرادی، زنجانی، مراح الارواح، قال اقوال، مرقات، تہذیب، شرح تہذیب قبطی تصدیقات، قطبی تصورات، میر قطبی، مفید الطالبین، نفحۃ الیمن، مطول، ہدایہ اخیرن، ترمذی شریف، بخاری شریف، ابوداؤد شریف، تفسیر بیضآوی، نخبۃ الفکر، شرح عقائد نسفی، حاشیہ خیالی، مؤطا امام مالکؒ اور مؤطا امام محمدؒ پڑھیں۔[5]

مولانا ذولفقار علی صاحبؒ

شیخ الہندؒ کے والد گرامی اور دارالعلوم دیوبند کے بانیوں میں سے تھے۔ ان سے سید حسین احمد مدنیؒ نے فصول اکبری پڑھی۔

مولانا عبدالعالی صاحبؒ

مولانا عبدالعالیؒ مولانا قاسم نانوتویؒ کے شاگردوں میں تھے۔ ان سے سید حسین احمد مدنیؒ نے مسلم شریف، نسائی شریف، ابن ماجہ، سبعہ معلقہ، صدرا، شمس بازغہ اور توضیح تلویح پڑھیں۔

مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ

مولانا سہارنپوریؒ دارالعلوم دیوبند کے اولین فضلا میں سے تھے۔ تمام علوم متداولہ میں عبور رکھتے تھے۔ لیکن علم حدیث سے بہت عشق تھا۔ آپؒ نے ابو داؤد شریف کی شرح بذل المجہود پانچ جلدوں میں لکھی۔ اسکے علاوہ کئی کتابون کے مصنف ہیں۔ مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ حضرت مدنیؒ نے ان سے تلخیص المفتاح پڑھی۔

مولانا حکیم محمد حسن صاحبؒ

مولانا حکیم محمد حسنؒ حضرت شیخ الہندؒ کے چھوٹے بھائی تھے۔ دیوبند سے فارغ التحصیل تھے۔ مولانا رشید احمد گنگوہیؒ سے بیعت تھے۔ دیوبند کے طلبا کو طب پڑھاتے تھے۔ 43 سال تک دیوبند مین تدریدی خدمات انجام دیں۔ حضرت مدنیؒ نے ان سے پنج گنج، صرف میر، نحو میر، مختصر المعانی، سلّم العلوم، ملاحسن ، جلالین شریف اور ہدایہ اولین پڑھیں۔

شرح جامی، کافیہ، ہدایۃ النحو، منیۃ المصلّی، کنزالدقائق، شرح وقایہ، شرح مائتہ عامل اور اصول الشاشی پڑھیں۔[5]

مولانا غلام رسول بفویؒ

مولانا غلام رسولؒ ہزارہ ڈویژن سے بفہ کے رہنے والے تھے۔علوم نقلیہ اور عقلیہ کے حافظ تھے۔ ان سے مولانا حسین احمد مدنیؒ نے نورالانوار، حسامی، قاضی مبارک اور شمائل ترمذی پڑھیں۔

مولانا حافظ محمد احمد صاحبؒ

حافظ محمد احمد صاحبؒ مولانا قاسم نانوتویؒ کے فرزند تھے۔ سید حسین احمد مدنیؒ نے آپ سے شرح ملا جامی بحث اسم پڑھی۔

مولانا حبیب الرحمٰن صاحبؒ

دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم تھے۔ عربی ادب اور تاریخ خاص ڈوق تھا۔ان علوم مین انکی وسیع النظری مشہور تھی۔ ان سے آپؒ نے مقامات حریری اور دیوان متنبتی پڑھی۔

مولانا سید محمد صدیقؒ

مولانا سید محمد صدیقؒ حضرت مدنیؒ کے بڑے بھائی تھے۔ 1331ھ میں مدینہ منورہ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ حضرت مدنیؒ خود فرماتے ہیں کہ:

بھائی صاحب مرحوم نے گلستان کے تو شاید ایک دو سبق پڑھائے مگر منشعب خوب توجہ سے پڑھائی، جب دونوں خوب یاد ہوگئیں تو پھر حکیم محمد حسن کے پاس بھیج دیا گیا۔[6]

مالٹا میں قید

شیخ الہندؒ کو شریف مکہ حسین بن علی نے گرفتار کر کے انگریز کے حوالہ کیا تو انکے ہمراہ چار شاگرد بھی تھے جن میں سید حسین احمد مدنیؒ بھی تھے۔ شیخ الہندؒ نے کہا انگریزی گورنمنٹ نے مجھ کو تو مجرم سمجھا ہے، تم تو بے قصور ہو اپنی رہائی کی کوششیں کرو تو چاروں نے جواب دیا حضرت جان تو چلی جائے گی مگر آپکی خدمت سے جدا نہیں ہونگے۔

ایام اسیری میں صدمات

حضرت مدنیؒ جب مدینہ طیبہ سے روانہ ہوئے تو پورا خاندان اور بسا بسایا گھر چھوڑ کر گئے نکلے تھے۔ سفر صرف دو چار دنوں کا تھا مگر تقدیر میں طویل لکھا تھا۔ گرفتار ہوئے مصر کیجانب روانگی ہوئی، سزا ہوئی۔ پھانسی کی خبریں گرم ہوئیں۔ مالٹا کی قید پیش آئی۔ استاد کی قربت اور انکی پدرانہ شفقت نے ہر مشکل آسان اور قابل برداشت بنادی تھی۔ قیدو بند کی سختیاں صبرو شکر کیساتھ جھیل رہے تھے۔

ایک دن کئی ہفتوں کی رکی ہوئی ڈاک پہنچی تو ہر خط مین کسی نہ کسی فرد خاندان کی موت کی خبر ملتی۔ اس طرح ایک ہی وقت میں باپ، جواں سال بچی، ہونہار بیٹے، جانثار بیوی، بیمار والدہ اور دو بھائیوں سمیت سات افراد خاندان کی جانکاہ خبر ملی۔ موت بر حق ہے مگر جن حالات میں مولانا حسین اھمد مدنیؒ کو یہ اطلاعات موصول ہوئیں انہیں برداشت کرنا پہاڑ کے برابر کلیجہ چاہیئے تھا۔[7]

جیل میں قرآن حفظ کرنا

سیّد حسین احمد مدنیؒ نے مالٹا کی قید کے دوران 10 ماہ میں قرآن مجید یاد کرکے حضرت شیخ الہندؒ کو تراویح کے بعد نوافل میں سنایا کرتے تھے۔ اس طرح نصف جمادی اولا سے یاد کرنا شروع کیا اور ربیع الاول میں پورا یاد کر کے حضرت شیخ الہندؒ کو اگلے رمضان میں سنادیا۔ اس دوران والد کی وفات اور دیگر کنبہ کی موت کی خبر نے بہت گہرا صدمہ و دکھ پہنچایا۔

جیل سے رہائی

جنگ عظیم ختم ہونے کے بعد ٹوٹل ساڑھے تین سال جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد حضرت شیخ الہندؒ اور انکے تمام ساتھیوں کو جن میں مولانا حسین احمد مدنیؒ بھی شامل تھے آخر کار رہائی مل گئی۔ جب گھر سے چلے تو سب کچھ ٹھیک ٹھاک چھوڑ کر گئے تھے مگر رہائی کے بعد جب اپنے علاقہ پہنچے تو سب کچھ بدلا ہوا تھا۔ خاندان کے افراد کی اموات اور 40 یا 42 برس کی عمر تھی۔ صدمے پہ صدمہ خاندان تھا نہ گھر۔[8]

سیرت و اخلاق

ڈاکٹر عبدالرّحمان شاجہان پوری فرماتے ہیں کہ:

علم عمل کی دنیا میں عظیم الشان شخصیات کے ناموں کے ساتھ مختلف خصائل و کمالات کی تصویریں ذہن کے پردے پر نمایاں ہوتی ہیں، لیکن شیخ الاسلام مولانا سیّد حسین احمد مدنیؒ کا نام زبان پر آتا ہے تو ایک کامل درجے کی اسلامی زندگی اپنے ذہن و فکر ، علم اور اخلاق و سیرت کے تمام کصائل و کمالات اور مھاسن و مھامد کے ساتھ تصویر میں ابھرتی اور ذہن کے پردوں پر نقش ہوجاتی ہے۔اگر مجھ سے کوئی پوچھے کہ اسلامی زندگی کیا ہوتی ہے؟ تو میں پورے یقین اور قلب کے کامل اطمینان کے ساتھ کہ سکتا ہوں کہ ھسین احمد مدنیؒ کی زندگی کو دیکھ لیجئے، اگر چہ یہ ایک قطعی اور آخری جواب ہے ، لیکن میں جانتا ہون کہ اس جواب کو عملی جواب تسلیم نہیں کیا جائے گا اور ان حضرات کا قلب اس جواب سے مطمئن نہیں ہوسکتا جنہوں نے اپنی دور افتادگی و عدم مطالعہ کی وجہ سے یا قریب ہوکر بھی اپنی غفلت کی وجہ سے ،یا اس وجہ سے کہ کسی خاص ذوق و مسلک کے شغف و انہماک ، یا بعض تعصبات نے انکی نظروں کے آگے پردے ڈال دیئے تھے اور وہ حسین احمدؒ کے فکر کی رفعتوں ، سیرت کی دل ربائیوں اور علم و عمل کی جامعیت کبریٰ کو مھسوس نہ کرسکے تھے اور انکے مقام کی بلندیوں کا اندازہ نہ لگا سکے تھے۔[1]

علم عمل کی دنیا میں عظیم الشان شخصیات کے ناموں کے ساتھ مختلف خصائل و کمالات کی تصویریں ذہن کے پردے پر نمایاں ہوتی ہیں، لیکن شیخ الاسلام مولانا سیّد حسین احمد مدنیؒ کا نام زبان پر آتا ہے تو ایک کامل درجے کی اسلامی زندگی اپنے ذہن و فکر ، علم اور اخلاق و سیرت کے تمام کصائل و کمالات اور مھاسن و مھامد کے ساتھ تصویر میں ابھرتی اور ذہن کے پردوں پر نقش ہوجاتی ہے۔

اگر مجھ سے کوئی پوچھے کہ اسلامی زندگی کیا ہوتی ہے؟ تو میں پورے یقین اور قلب کے کامل اطمینان کے ساتھ کہ سکتا ہوں کہ ھسین احمد مدنیؒ کی زندگی کو دیکھ لیجئے، اگر چہ یہ ایک قطعی اور آخری جواب ہے ، لیکن میں جانتا ہون کہ اس جواب کو عملی جواب تسلیم نہیں کیا جائے گا اور ان حضرات کا قلب اس جواب سے مطمئن نہیں ہوسکتا جنہوں نے اپنی دور افتادگی و عدم مطالعہ کی وجہ سے یا قریب ہوکر بھی اپنی غفلت کی وجہ سے ،یا اس وجہ سے کہ کسی خاص ذوق و مسلک کے شغف و انہماک ، یا بعض تعصبات نے انکی نظروں کے آگے پردے ڈال دیئے تھے اور وہ حسین احمدؒ کے فکر کی رفعتوں ، سیرت کی دل ربائیوں اور علم و عمل کی جامعیت کبریٰ کو مھسوس نہ کرسکے تھے اور انکے مقام کی بلندیوں کا اندازہ نہ لگا سکے تھے۔[9]

یتیموں کی سرپرستی اور صلہ رحمی

حوالہ جات

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/130563811 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/144828 — بنام: Sayyid Ḥusain Aḥmad Madnī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. تاریخ آئینہ اودھ صفحہ 64
  4. (تخلیص نقش حیات صفحہ 54 تا 55)
  5. ^ ا ب شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ، از مولانا عبدالقیوم حقانی
  6. نقش حیات، صفحہ 55
  7. شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ؒ ایک تاریخی و سوانحی مطالعہ، از فرید الوحید
  8. چراغ محمد ، از مولانا زید الحسینیؒ
  9. ایک سیاسی مطالعہ ، از ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہان پوری