دائرہ البارزہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اصطلاح term
دائرہ البارِزہ Eminent domain

یہ ایسے قانون کو کہتے ہیں جس کے تحت حکومت افراد کی ملکیتی اراضی پر، بغیر مالک کی مرضی کے، معاوضہ دے کر اراضی پر قبضہ کر سکتی ہے۔ (اراضی کے علاوہ کسی اور وسیلے پر بھی اس کا اطلاق ہو سکتا ہے۔) قانون کا مقصد فلاح عامہ کے کاموں کے لیے اراضی کا حصول ممکن بنانا ہوتا ہے، جیسا کہ کسی سڑک کی تعمیر، معدنیات والی زمین وغیرہ۔ دنیا کے اکثر ممالک میں یہ قانون رائج ہے۔ مگر "فلاح عامہ" کی تشریح کرنا عدالتوں کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے، جس سے یہ قانون متنازع بنتا جا رہا ہے۔ کچھ مثالیں:

متنازع مثالیں[ترمیم]

  • حال ہی میں امریکا میں عدالت نے فیصلہ کے مطابق بڑے کاروباری اداروں کے تعمیراتی مقاصد کے لیے چھوٹے دکانوں اور گھروں کی اراضی پر قبضہ جائز قرار دیا۔[1]
  • کینیڈا کے صوبے انٹاریو کے قانون کے مطابق معدنیاتی کمپنیاں لوگوں کی ملکیت زمین پر بغیر اجازت لیے، معدنیات تلاش کا کام کر سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں درخت کاٹنے جیسے نقصانات بھی کر سکتی ہیں۔ اگر معدنیات نکل آئے تو زبردستی اراضی خرید سکتی ہیں۔[2][3]
  • کیوبک کے باسی کی گھر سے جبری بے دخلی تاکہ نجی معدنیاتی ادارہ وہاں سے سونا نکال سکے۔[4]

مستقبل[ترمیم]

افسانہ نگاروں نے اس قانون کے مستقبل میں انوکھی اشیاء پر لاگو ہونے کے بارے قیاس آرائی کی ہے۔ مائیکل کرائٹن نے اپنی کتاب NEXT میں امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سٹیٹ یونیوسٹی کی طرف سے ایک کردار کی وراثہ پر براءت حقوق اس قانون کے تحت زبردستی حاصل ہونے کے دعوٰی کی کہانی بیان کی ہے۔[5]

مزید[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. W:en:Kelo v. City of New London
  2. "As_It_Happens"۔ 20 فروری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2007 
  3. Rideau cottagers cry foul over mineral prospecting - Ottawa - CBC News
  4. ٹورانٹو سٹار، 4 اگست 2010ء،[مردہ ربط] "Man’s fight against expropriation from gold mine rejected by judge"
  5. Micheal Crichton, "NEXT", HarperCollins, 2006