گیان دان دنی دیوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گیان دان دنی دیوی
(بنگالی میں: জ্ঞানদানন্দিনী দেবী ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 26 جولائی 1850ء
نریندرپور، ضلع جیسور، بنگال پریزیڈنسی
وفات اکتوبر 1، 1941(1941-10-10) (عمر  91 سال)
کولکاتا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات ستیندر ناتھ ٹیگور
عملی زندگی
پیشہ سماجی مصلح
مادری زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان بنگلہ   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

گیان دان دنی دیوی (سابقہ مکھوپادھیائے؛ 26 جولائی 1850ء – 1 اکتوبر 1941ء) ‏ (بنگالی: জ্ঞানদানন্দিনী দেবী) ایک سماجی مصلح تھیں جنھوں نے متعدد ثقافتی اختراعات متعارف کرائیں اور انیسویں صدی میں آزادی نسواں کے پہلے مرحلے کو خاصا متاثر کیا۔ گیان دان دنی دیوی ستیندر ناتھ ٹیگور کی زوجہ تھیں۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

گیان دان دنی دیوی جیسور، بنگال پریزیڈنسی کے نریندر پور گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد کا نام ابھے چرن مکھوپادھیائے اور والدہ کا نام نسترینی دیوی تھا۔ ابھے چرن کولین برہمن تھے لیکن پیرالی خاندان میں شادی کرنے کی وجہ سے انھیں ذات باہر کر دیا گیا اور ساتھ ہی ان کے والد نے انھیں اپنی جائداد سے عاق کر دیا۔ اس عہد کے رواج کے مطابق گیان دان دنی دیوی سات یا آٹھ برس کی عمر میں دویندرناتھ ٹیگور کے دوسرے بیٹے ستیندر ناتھ ٹیگور سے بیاہی گئیں۔[1]

جیسور میں ان کی زندگی بہت آرام دہ تھی جبکہ شادی کے بعد جوراسانکو میں ٹیگور خاندان کا حصہ بننے کے بعد ان کی زندگی سخت پردے میں گزرتی رہی۔[2] سنہ 1862ء میں ستیندر ناتھ نے انڈین سول سروس کا امتحان دیتے وقت اپنی زوجہ سے لندن آنے کی درخواست کی لیکن ان کے والد دیویندر ناتھ نے اجازت نہیں دی۔[3]

اس اثنا میں گیان دان دنی دیوی کے دیور ہمیندر ناتھ ٹیگور نے ان کی تعلیم کی ذمہ داری سنبھالی۔ کچھ عرصے وہ معروف برہمو ماہر تعلیم ایودھیاناتھ پرکاشی سے بھی پڑھتی رہیں۔[4] سنہ 1864ء میں جب ستیندر ناتھ انگلستان سے واپس آئے تو وہ ان کے ساتھ بمبئی چلی گئیں۔[5]

بمبئی میں[ترمیم]

بمبئی کے دوران قیام میں گیان دان دنی دیوی یورپی حلقوں میں اٹھنے بیٹھنے لگیں اور کچھ کچھ فرنگی آداب بھی برتنے لگیں۔ زندگی کی یہ تبدیلی اس بات کی متقاضی تھی کہ وہ موزوں لباس زیب تن کرے، یہاں بنگالی انداز تن پوشی پھوہڑ سا لگتا تھا۔ چنانچہ ساڑی پہننے کا ایک نیا انداز انھوں نے ایجاد کیا جو بعد میں برہمو سماج کی خواتین میں خاصا مقبول ہوا۔[6]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Sengupta, p. 74
  2. Jnanadanandini Devi (2012)۔ Puratani [Memoirs] (بزبان بنگالی)۔ Ananda Publishers۔ صفحہ: 17۔ ISBN 978-93-5040-066-1 
  3. Sengupta, p. 75
  4. Deb, p. 18
  5. Hiranmay Bandyopadhyay (1966)۔ Thakurbarir Katha ঠাকুরবাড়ির কথা (بزبان بنگالی)۔ Sishu Sahitya Samsad۔ صفحہ: 98–104۔ ISBN 81-7476-355-4۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مئی 2018 
  6. Arti Sandhu (2014)۔ Indian Fashion: Tradition, Innovation, Style۔ Bloomsbury۔ صفحہ: 33۔ ISBN 978-1-4725-9084-8۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مئی 2018 

بیرونی روابط[ترمیم]