چیروسری زینودین مصلیار
چیروسری زینودین مصلیار | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
جنرل سیکرٹری
سمستھا کیرالہ جمعیۃ العلماء | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 25 ستمبر 1937ء کونڈوٹی |
||||||
تاریخ وفات | 18 فروری 2016ء (79 سال) | ||||||
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | مصنف | ||||||
درستی - ترمیم |
بسلسلہ مضامین: |
اہم شخصیات
|
تعطیلات ومناسبات
|
نام[ترمیم]
چیروسری زین الدین، (1937ء - 2016ء) کا لقب مصلیار، جسے زین العلماء کہا جاتا ہے، جنوبی ہندوستان کے کیرالہ سے تعلق رکھنے والے ایک اسلامی اسکالر تھے۔ [1] وہ E.K.ابو بکر مصلیار بحیثیت جنرل سکریٹری برائے سمستھا کیرالہ جمعیۃ العلماء (1996 - 2016) کی خدمات انجام دیتے رہے۔ [2] [3]
1980ء سے سمستھا کے مشاعرہ کے رکن، چیروسری زین الدین مصلیار نے 1991ء سے 2016ء تک دارالہدیٰ، چماڈ میں شریعت کی تعلیم دی۔ [4]اس کے بعد بھی انھوں نے دارالہدیٰ کے پرنسپل اور پرو چانسلر کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ [5] [6] [7]
زندگی اور کیریئر[ترمیم]
چیروسری زین الدین 1937ء میں مالابار کے ضلع موریور میں پاتھومنی کے ہاں پیدا ہوئے۔ [8]
ازواج[ترمیم]
آپ کی شادی بنگلاتھ مریم اور خدیجہ نامی خواتین سے ہوئی تھی۔ [9]
چیروسری زین الدین مصلیار نے 22 سال کی عمر میں مذہبی تعلیم کا آغاز کیا۔ [10] اس نے اٹھارہ سال تک ضلع ملاپورم کے کوڈانگڈ، کونڈوٹی میں بطور مدرس کام کیا۔ اس کے بعد آپ نے چند سال تک جامع مسجد چماڈ میں بطور مدرس بھی کام کیا۔ [9]
سمستھا کے ساتھ[ترمیم]
چچیروسری زین الدین مصلیار کو 1980ء میں سمستھا کیرالہ جمعیۃ العلماء کے مشاورہ میں شامل کیا گیا تھا۔[11]
انھوں نے 1991ء سے 2016ء تک دارالہدیٰ، چماڈ میں شریعت کی تعلیم دی۔[12] ۔ بعد میں انھوں نے دارالہدیٰ،چماڈ کے پرنسپل اور پرو چانسلر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ [9] [13] وہ قادراکم جامع مسجد کنڈوٹی کے خطیب بھی تھے۔ [9]
مصلیار نے 1996ء سے 2016ء تک [14] کیرالہ جمیعت العلماء کے جنرل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ کیرالہ کے مختلف حصوں میں سینکڑوں محلوں کے قاضی بھی تھے۔ [15] انھوں نے چیئرمین، فتویٰ کمیٹی، سمستھا کیرالہ جمعیۃ العلماء کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ [16]
وفات[ترمیم]
چیروسری زین الدین مصلیار کا انتقال 18 فروری 2016ء کو کوزی کوڈ کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں ہوا اور اسے دارالہدیٰ، چیماد کیمپس میں سپرد خاک کیا گیا۔
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ "Cherussery Zainuddeen Musliyar"۔ Malayala Manorama۔ 13 September 2012۔ 02 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جولائی 2020
- ↑ "Cherusseri Zainuddin Musliar Passes Away"۔ The Hindu۔ 2016-02-19
- ↑ "Cherussery Sainudeen Musaliar Passes Away"۔ Mathrubhumi۔ 18 February 2016
- ↑ "Cherusseri Zainuddin Musliar Passes Away"۔ The Hindu۔ 2016-02-19
- ↑ A. M. Abdussalam (19 February 2016)۔ "Indian Scholar Cherusseri Zainuddin Musliar Dies"۔ Gulf Today۔ 06 مارچ 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولائی 2022
- ↑ "Cherussery Sainudeen Musaliar Passes Away"۔ Mathrubhumi۔ 18 February 2016
- ↑ "Cherusseri Zainuddin Musliar Passes Away"۔ The Hindu۔ 2016-02-19
- ↑ "Cherussery Sainudeen Musaliar Passes Away"۔ Mathrubhumi۔ 18 February 2016
- ^ ا ب پ ت A. M. Abdussalam (19 February 2016)۔ "Indian Scholar Cherusseri Zainuddin Musliar Dies"۔ Gulf Today۔ 06 مارچ 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولائی 2022
- ↑ "Cherussery Sainudeen Musaliar Passes Away"۔ Mathrubhumi۔ 18 February 2016
- ↑ "Cherusseri Zainuddin Musliar Passes Away"۔ The Hindu۔ 2016-02-19
- ↑ "Cherusseri Zainuddin Musliar Passes Away"۔ The Hindu۔ 2016-02-19
- ↑ A. M. Abdussalam (19 February 2016)۔ "Indian Scholar Cherusseri Zainuddin Musliar Dies"۔ Gulf Today۔ 06 مارچ 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولائی 2022
- ↑ "Cherusseri Zainuddin Musliar Passes Away"۔ The Hindu۔ 2016-02-19
- ↑ "Islamic Scholar Cherussery Zainudheen Musliyar Passes Away"۔ The New Indian Express۔ 18 February 2016
- ↑ "Cherusseri Zainuddin Musliar Passes Away"۔ The Hindu۔ 2016-02-19