سید ضرغام حیدر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سید ضرغام حیدر
ممبر اسمبلی بہرائچ صدر 2ویں اسمبلی[1]
مدت منصب
1 اپریل1957ء سے 6 مارچ 1962ء
 
جادیش پرساد
معلومات شخصیت
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اہل تشیع
عملی زندگی
تعليم بی۔اے ،ایم۔اے ایل ایل بی[2]
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سید ضرغام حیدر، بھارت کے اترپردیش کی دوسری اسمبلی سبھا میں ممبر اسمبلی رہے۔ 1957 اترپردیش اسمبلی انتخابات میں انھوں نے اترپردیش کے بہرائچ ضلع کے 269 - بہرائچ اسمبلی حلقہ سے پرجا سوشلسٹ پارٹی کی جانب سے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

پیدائش[ترمیم]

سید ضرغام حیدر شہر بہرائچ کے مشہور وکیل اور سیاست دان تھے۔ سید ضرغام حیدر کی پیدائش 21مارچ1923ء[2] کو شہر بہرائچ کے محلہ ناظرپورہ میں ہوئی تھی۔ آپ کے والد کا نام سید ضیغم علی تھا۔

حالات[ترمیم]

سید ضرغام حیدر نے ابتدائی تعلیم بہرائچ کے مہاراج سنگھ انٹر کالج [2] سے حاصل کی بعد میں لکھنؤ کے کرسچین کالج سے بی۔ اے آنزز اور ایم۔ اے کیا۔ لکھنؤ یونی ورسٹی سے ایل ایل بی کی سند حاصل کی اور 1944ء میں بہرائچ واپش آئے اور بہرائچ کے مشہور وکیل سید محمود حسن (علیگ) کی نگرانی میں وکالت شروع کی۔ عبرت بہرائچی نقوش رفتگاں میں لکھتے ہے کہ

سید ضرغام حیدر نے کبر ونخوت کو کبھی منھ نہیں لگایا جو چاہتا راستہ میں روک لیتا ،بات کرتا ،ہاتھ پکڑلیتا اور جہاں لے جاتا چلے جاتے تھے۔ہولی بھی کھیل لیتے تھے اور جلوس محمدیؐ کا خیر مقدم بھی کرتے تھے۔آپ بہترین مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین ذاکر بھی تھے۔ایام عزا میں مجلس پڑھتے سنا ہے ۔مشاعروں کے شوقین تھے۔ہر مشاعرہ میں پہلی صف میں بیٹھتے تھے اور داد تحسین سے شاعروں کو نوازتے ہی نہیں بلکہ اپنے طنز و مزاح سے مشاعرہ گاہ کو قہقہہ زار میں بدل دیتے تھے۔مسلم مجلس کے رہنما ڈاکٹر فریدی جب بھی بہرائچ آتے آپ کے ہی مہمان ہوتے تھے۔

[2]

خدمات[ترمیم]

سید ضرغام حیدر نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز بہرائچ نگر پالیکا کی ممبری سے کیا[2]۔ نگر پالیکا پریشد بہرائچ کے چیئرمین بھی رہے۔1957ء میں ہوئے اترپردیش اسمبلی کے دوسرے انتخابات میں پرجا شوسلٹ پارٹی سے بہرائچ اسمبلی حلقہ کا الیکشن لڑے اور کامیاب ہوئے۔ مسلم وقف ایکٹ 1940ء کے سلسلے میں اہم رول رہا۔ سید جرغام حیدر آزاد انٹر کالج بہرائچ کے منیجر۔ کسان ڈگری کالج بہرائچ کی انتظامیہ کمیٹی کے بانی رکن رہے،اودھ یونیورسٹی فیض آبادکے کونسلر،اترپردیش اردو اکادمی کے ارکان ،انجمن فنافی الحسین بہرائچ کے صدر اور کربلا اور دیگر شیعہ اوقاف کے متولی بھی رہے۔ آپ شہر بہرائچ کے مشہور وکیل تھے۔ غریبوں کے مقدمے بلا فیس کے کرتے تھے بلکہ اپنے پاس سے مدد بھی کر دیتے تھے۔ عدالتیں ان کا بہت احترام کرتی تھیں۔ آپ عوام اور خواص دونوں میں بیحد مقبول تھے۔[2]

وفات[ترمیم]

سید ضرغام حیدر کی وفات 5 جنوری1984ء کو قلبی دورہ پڑنے کی وجہ شہر بہرائچ کے محلہ ناظرپورہ واقع رہایش گاہ پر ہوئی۔ آپ کی نماز جنازہ شیعہ اور سنی دونوں فرقے کے لوگوں نے الگ الگ پڑھی اور جسد خاکی کو شہر کے کربلا میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں شپرد خاک کیا گیا۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://eci.nic.in/eci_main/StatisticalReports/SE_1957/StatRep_UP_1957.pdf
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ نقوش رفتگاں از عبرت بہرائچی