غریب بہرائچی
محمد اسماعیل غریب بہرائچی | |
---|---|
پیدائش | محمد اسماعیل 1920ء محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچ اتر پردیش بھارت |
وفات | اگست 1994ء محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچاتر پردیش بھارت |
پیشہ | شاعری |
زبان | اردو |
قومیت | بھارتی |
شہریت | بھارتی |
تعلیم | گھریلوتعلیم |
موضوع | نعت |
ٖغریب بہرائچی جن کا اصلی نام محمد اسماعیل تھا۔ آپ کی ولادت 1920ء میں شہر بہرائچ کے محلہ قاضی پورہ میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام عبد اللہ تھا۔
حالات
[ترمیم]غریب بہرائچی نے اردو کی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی اور کبھی مکتب نہیں گئے غریب بہرائچی سید ریاست حسین شوقؔ بہرائچی کے شاگرد تھے اور شاعری کی تعلیم شوق سے ہی حاصل کی تھی۔ شوق بہرائچی کا شاگرد ہونے کی وجہ سے آپ کی شاعری میں نکھار آیا اور مشاعروں مٰیں شرکت کرنے لگے۔ مشاعروں میں آپ کا کلام بہت پسند کیا جاتا تھا۔ اپنے استاد شوق بہرائچیکی شان یہ قطعہ کہا تھا۔
” | خردوکلاں کی آنکھوں کے تارے جناب شوقؔ | “ |
” | اپنے پرائے سب کے پیارے جناب شوقؔ | “ |
” | جو جانتا نہ ہو وہ سنے ہم سے اے غریبؔ | “ |
” | استاد محتر م تھے ہمارے جناب شوقؔ | “ |
ادبی خدمات
[ترمیم]غریب بہرائچی مشاعروں میں شرکت ضرور کرتے تھے پر آپ ہمیشہ سادہ زندگی بسر کی۔ آپ کا کوئی شعری مجموعہ آپ کی حیات میں آپ کا کوئی مجموعہ نہیں شائع ہو سکا اور2014ء میں شاعر و ادیب شارق ربانی نے آپ کی تفصیلات ہندی روزنامہ ہندوستان میں شائع ہونے والے سلسلہ اردو ادب اور بہرائچ کے عنوان میں شائع کرایا اور بعد میں 2016ء میں شارق ربانی نے آپ کے کلام کو یکجہ کر کے ایک مجموعہ ڈوبتے نغمات کے نام سے مرتب کر کے شائع کیا
وفات
[ترمیم]غریب بہرائچی کا انتقال 24اگست1994ء کو محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچ میں واقع رہایئش گاہ پر ہوا۔ اور تدفن شہر کے ہی قبرستان میں ہوئی جس میں کثیر تعداد میں لوگو نے شرکت کی تھی۔
نمونہ کلام
[ترمیم]کسی لمحہ طبیعت جب مری غمگین ہوتی ہے | انھیں آواز دیتا ہو ں تو کچھ تسکین ہوتی ہے | |
چلے آؤکوئی فیصلہ ہو جائے فرقت میں | نہ مرا دم نکلتا ہے نہ کچھ تسکین ہوتی ہے | |
پئیدیدارتربت پر ہجوم عاشقانہ توبہ | یہ آخر کس شہید ناز کی تدفین ہوتی ہے | |
پلانا ہے تو پھر اتنا پلا بے ہوش ہو جاؤں | فقط دو بوند پینے سے مری توہین ہوتی ہے | |
غریبؔ ابتویہاں تک ذہن انساں کار فرما ہے | پئے اغراض بس اصلاح نظم دین ہوتی ہے |
” | طعنے اغیار کے سنتا ہوں جدھر جاتا ہوں
یہ سلا مجھکو ملا تری شناسائی میں |
“ |
” | نیک نامی کی ہر اک راہ سے کترا کے غریب ؔ
خود کو لے آیا ہوں کوچئے رسوائی میں |
“ |
حوالہ جات
[ترمیم]- ہندی روزنامہ ہندوستان میں شائع مضمون دسمبر2014
- ڈوبتے نغمات (دیوان غریب بہرائچی مرتب کردہ شارق ربانی)2016