عبرت بہرائچی
پیدائش | 01 جنوری 1933ء بہرائچ، یوپی، انڈیا |
---|---|
وفات | 25 اپریل 2021ء محلہ ناظر پورہ شہر بہرائچ، یوپی، انڈیا |
وجۂ وفات | بیماری |
اقامت | بہرائچ، اتر پردیش |
دیگر نام | ڈاکٹر عبرت بہرائچی |
پیشہ | ادب سے وابستگی، |
وجۂ شہرت | شاعری |
مذہب | اسلام |
بچے | 2 |
والدین |
|
عبد العزیز خاں (عبرتؔ بہرائچی ) : کی پیدائش یکم جنوری 1933ء کو شہر بہرائچ میں ہوئی تھی۔ والد صاحب عبد الشکور خاں تھے۔ ان کی تعلیم ایم۔ بی۔ بی۔ ایس۔(ہومیو) ہے۔
پیشہ ورانہ سفر
[ترمیم]محکمہ تعمیر اتر پردیش میں ملازم رہے۔ وظیفہ یابی کے بعد ہومیو پتھ ڈاکٹری علاج و معالجہ میں مصروف تھے۔
ادبی سفر
[ترمیم]آپ کے پردادا حضرت انیقؔ بہرائچی صاحب دیوان شاعر حضرت انیسؔ لکھنوی کے ساتھیوں میں تھے۔ انیق صاحب شاعر اور بیسوں کتابوں کے مصنف تھے۔ عبرت ؔ صاحب اردو ،عربی،فارسی،ہندی اور انگریزی زبانوں کا بہترین علم تھا۔ ڈاکٹر عبرت ؔصاحب حضرت نشورؔواحدی کے شاگرد تھے۔
اہم شخصیات سے رابطہ
[ترمیم]ڈ اکٹر عبرت ؔصاحب کافی عرصے تک حضرت جگرؔ مرادآبادی کے ساتھ رہے اور ان کے ساتھ ہندوستان کے درجنوں مشاعروں میں شرکت بھی کی اور اپنے معیاری کلام سے سامعین کا دل جیتا۔
ادبی خدمات
[ترمیم]عبرت ؔ ؔ بہرائچی نظم اور غزل دونوں میں حاکمانہ قدرت رکھتے تھے، ان کی غزلوں کی خاص پہچان الفاظ و محاورات کا بخوبی استعمال تھا جو ان کے تخلیقی ذہن کی غمازی کرتا ہے۔ عبرتؔ صاحب نشر کے میدان میں بھی پیچھے نہیں ہیں۔ آپ نے سیکڑوں مضامین لکھے ہیں۔ اب تک پچاس کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں دو درجن کتابیں دینی اور ادبی نشری کتابیں ہیں اور دو درجن سے زائید آپ کے شعری مجموعے ہیں عبرت ؔ ؔ صاحب نے صرف غزل ہی اپنے اظہار کا وسیلہ نہیں بنایا بلکہ نظم،حمد و نعت و منقبت،رباعی،قطعات بھی کہے،بچوں پر بھی بہت عمدہ نظمیں کہی ،حبّ الوطنی پر آپ کی معیاری نظمیں ہندوستان کے کئی معیاری رسائل و جراید میں شایع ہو چکی ہیں، آپ کی نظم ـ"باپو" ریڈیو تاشقند سے نشر ہو چکی ہے جو بین الاقوامی سطح پر پسند کی گئی تھی۔ آل انڈیا ریڈیوپر بھی کئی نظمیں پڑھی جا چکی ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو سے آپ کا تاحیات اگریمنٹ تھا۔
تصانیف وتخلیقات
[ترمیم]- متاع زیست
- تحقیق وجستجو
- لگن
- وجہہ لوح و قلم اور دیگر کتابیں ہیں
نمونہ کلام
[ترمیم]” | میت کو میری دوستو آہستہ لے چلو
میں موت سے لڑا ہوں ،بدن چور چور ہے |
“ |
” | نفرتیں آپے سے باہر ہوگیئں
جب سے پھیلا ہے نظریاتی بخار |
“ |
اعزازات
[ترمیم]- ڈ اکٹر عبرت ؔ بہرائچی کو ان کی گراں قدر ادبی خدمات کے لیے اترپردیس اردو اکادمی نے انعامات سے نوازا،اور دیگر تنظمیوں نے انعامات اور ایواڈ سے سرفراز کیا تھا
ساتھ ہی جشن عبرت ؔ بہرائچی بھی منایا گیا تھا۔
دیگر باتیں
[ترمیم]ڈ اکٹر عبرت ؔ ؔ بہرائچی کی معیاری شاعری پر ملک کے ممتاز ادیبوں نے مضامین لکھے ہیں۔ آپ کے شاگردو کی بھی تعداد کم نہیں ہے،ملک کے مختلف حصّو میں آپ کے شاگرد آج بھی خط و فون کے ذریعہ آپ سے اصلاح لیتے تھے ۔ عبرت ؔ بہرائچی کی رگ رگ میں ،ان کے خون میں شاعری رچی بسی تھی۔ شعر و ادب کی آبیاری میں مصروف رہے۔
وفات
[ترمیم]عبرت بہرائچی 25 اپریل 2021ء مطابق 12 رمضان المبارک 1442ھ کو وفات پا گئے۔آپ کی تدفین مقامی قبرستان چھڑے شاہ تکیہ شہر بہرائچ میں ہوئی۔
مزید دیکھے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]- عبرت بہرائچی
- https://khojkhabarnews.wordpress.com/urdu-poets-and-writers-of-uttar-pradesh/آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ khojkhabarnews.wordpress.com (Error: unknown archive URL)
- https://faranjuned.wordpress.com/poets-and-writers-of-bahraich/ پر آپ ڈ اکٹر عبرت ؔ ؔ بہرائچی کے بارے میں پڑھ سکتے ہے۔
- https://www.youtube.com/watch?v=GSiz0otT4XE