محمد بن سلمان آل سعود

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد بن سلمان آل سعود
(عربی میں: محمّد بن سلمان بن عبد العزيز آل سعود ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

دور حکومت 21 جون 2017 – تاحال
بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود
ولی عہد سعودی عرب
دوسرا نائب وزیر اعظم
دور 29 اپریل 2017 –21 جون 2017
بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود
وزیر دفاع
دور 23 جنوری 2015 – تاحال
بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود
رئیس الدیوان الملکی
دور ریاض
بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود
معلومات شخصیت
پیدائش (1985-08-31) 31 اگست 1985 (age 38)
جدہ، سعودی عرب
شہریت سعودی عرب  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استعمال ہاتھ دایاں  ویکی ڈیٹا پر (P552) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اہل سنت
زوجہ سارہ بنت مشہور بن عبد العزیز آل سعود[1]
تعداد اولاد
والد سلمان بن عبدالعزیز آل سعود
والدہ فہدہ بنت فلاح
بہن/بھائی
سلطان بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  عبد العزیز بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  احمد بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  فہد بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  فیصل بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  ترکی بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  حصہ بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  خالد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود،  راکان بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  سعود بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  نایف بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود،  بندر بن سلمان بن عبد العزیز آل سعود  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان آل سعود  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
مادر علمی شاہ سعود یونیورسٹی (13 ستمبر 2003–24 اپریل 2007)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم قانون  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بیچلر  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی[2]،  انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں سعودی وژن 2030ء[3]  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
اعزازات
 وسام عمان (2021)
 نشان پاکستان  (2019)
 نشان جمہوریہ (2018)
ٹائم 100  (2018)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمد بن سلمان سعودی عرب کے ولی عہد، نائب صدر وزراء كابينہ اور وزیر دفاع ہیں۔ آپ  سياسی اور سیکورٹی امور کونسل کے صدر اور  سعودی اقتصادی اور  ترقياتی امور کی کونسل کے بھی صدر ہیں۔آپ شاہ سلمان بن عبدالعزیز   آل سعود  کی اہلیہ فہدہ بنت فلاح آل حثلین العجمی سے ان کے فرزند ہیں۔

آپ نے  كنگ سعود یونیورسٹی سے قانون میں  بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔آپ  اپنے والد کی حكومت کے آغاز (جنوری 2015 ) سے (اپریل 2015م) تک  ديوان ملکی   کے صدر ر رہے۔29 اپریل 2015 کو آپ کو  شاہی حکم نامہ  سے ولی عہد اور سعودی وزراء کابینہ کے صدر کا نائب دوم متعین کیا گیا۔ آپ کو آپ کے چچا زاد ولی عہد اور وزیر داخلہ محمد بن نایف بن عبد العزیز آل سعود کی سعودی  بيعہ اتھارٹی کی طرف سے معزولی    کے بعد جون 2017 کو ولی عہد مقررکیا گیا۔

امیر محمد بن سلمان  مكہ مکرمہ اور مشاعر ِ مقدسہ کے لیے رائل کمیشن کے صدر ہیں، جس کا مقصد  مکہ مکرمہ شہر اور مشاعرِ مقدسہ میں سروسز کے معیار کو ان مقامات کی قدسیت اور مکانت کی وجہ سے بہتر بنانا اور اللہ کے گھر کے مہمان معتمرین اور حجاج کرام کے لیے سروسز کے حصول کو آسان بناناہے۔

امير محمد  بن سلمان نے تاریخی مساجد  ترقیاتی منصوبہ لاؤنچ کیا، جس کا مقصد دین اسلام میں ان کی اہمیت  کے پیش نظر ان کی  حفاظت  اور ان کو عبادت کے لیے تیار کرناہے۔

آپ نے  سعودی ويژن  2030   پیش کیا ، جس  کا مقصد تیل پر انحصار کی بجائے دیگر معاشی راہ داریوں کو وسعت دینے  کے بارے میں فیصلہ کیا گیا   ، آپ نے اپنے اس عزم کا اظہار فرمایا کہ سعودی حکومت کا تیل پر سے انحصار ختم کر دیا جائے گا جسے  آپ نے " لَت" سے تعبیر کیا ہے۔

آپ نے  حوثيوں کے خلاف یمن میں جنگ کی قیادت کی۔ آپ نے   ایران کے جوہری معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے  ایران کے ایٹمی صلاحیت کی صورت میں سعودیہ کو ایٹمی ملک بنانے کی دھمکی دی۔

دی ایکونومسٹ میگزین نے آپ کو اپنے والد  شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی حکومت کے پیچھے ایک طاقتور شخصیت سے تعبیر کیا۔

2017  میں امریکی  ٹائم میگزین نے آپ کو  قارئین کی طرف سے  سالانہ شخصیت منتخب كيا۔اسی طرح امریکی  فارن پالیسی میگزین نے   اپنے 2015م کے   100 اہم مفکرین کی سالانہ فہرست میں آپ کو دنیا کے مؤثر رہنما  کے طور پر منتخب کیا۔2018 م   میں  فوربس میگزین نے   دنیا کے موثر ترین شخصیات کی فہرست میں آپ کو منتخب کیا۔

پیدائش نشو و نما اور تعلیم[ترمیم]

آپ 31  اگست 1985 م کو  ریاض میں پیداہوئے۔آپ شاہ سلمان بن عبد العزیز  کے فرزندوں میں چھٹے نمبر پر ہیں۔آپ  کی والدہ امیرہ فہدہ بنت فلاح بن  سلطان آل حثلین العجمی ہیں۔

آپ نے  بنیادی تعلیم ریاض کے اسکولوں میں حاصل کی۔ آپ 2003 میں ثانوی تعلیم فراغت کے مرحلہ میں مملكت كی سطح پر ٹاپ ٹین طلبہ ميں شامل تھے۔ آپ نے تعلیمی مرحلہ کے دوران خصوصی کورسز اور پروگرام حاصل کیے۔ آپ نے کنگ سعود یونیورسٹی سے قانون میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور اپنی بیج میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔

عملی زندگی[ترمیم]

10 اپریل 2007ء کو شاہی فرمان کے تحت محمد بن سلمان کو سعودی کابینہ میں ماہرین کونسل کا مشیر مقرر کیا گیا۔ انھوں نے 16 دسمبر 2009ء تک اس عہدے پر کام کیا۔ 16 دسمبر 2009ء کو انھیں شاہی فرمان کے تحت امیر ریاض کا خصوصی مشیر مقرر کر دیا گیا۔ 3 مارچ 2013ء کو انھوں نے ریاض کے مسابقتی مرکز کے جنرل سکریٹری کے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالیں اور ساتھ ہی ساتھ شاہ عبد العزیز دفاعی ترقی کی اعلٰی کمیٹی کے بھی رکن رہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان کو شاہ سلمان کا اس وقت مشیر مقرر کیا گیا جب وہ امیر ریاض کے عہدے پرتھے۔ ولی عہد کے دفتر کے انچارج اور ان کے پرنسپل سیکرٹری کے طورپربھی خدمات انجام دیں۔ 3 مارچ 2013ء کو شاہی فرمان کے تحت انھیں ولی عہد کے شاہی دیوان کا منتظم مقرر کیا گیا اورانہیں ایک وزیر کے برابر رتبہ دے دیا گیا۔

13 جولائی 2013ء کو انھیں وزیردفاع کے دفتر کا سپروائزرمقرر کیا گیا۔ 25 اپریل 2014ء کو شاہی فرمان کے تحت انھیں وزیر مملکت، پارلیمنٹ کارکن، 18 ستمبر 2014ء کو شاہ عبد العزیز بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین کا اضافی چارج بھی سونپا گیا۔

23 جنوری 2015ء کو شاہی فرمان کے تحت شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز کو خادم الحرمین الشریفین کا مشیر خاص اور شاہی دیوان کا منتظم اعلیٰ مقرر کیا گیا۔[5]

نام اور نسب[ترمیم]

آپ کا نام  محمد بن سلمان بن عبد العزیز بن عبد الرحمن بن فیصل بن ترکی بن عبد اللہ بن محمد بن سعودہے .

سعود  درعیہ کے امیر ہیں اور ان ہی کی طرف تمام ائمہ امرا اور سعودی بادشاہ اٹھارویں صدی سے منسوب چلے آ رہے ہیں اور انہی کے نام سے شاہی خاندان معروف ہے۔

اہم کارنامے[ترمیم]

وژن  2030[ترمیم]

25  اپریل 2015  کو محمد بن سلمان نے ایک  تصور پیش کیا جسے مملکت سعودی عرب کا  ويژن  2030

کا نام دیا گیا۔اور یہ منصوبہ تیل کے دور میں داخلہ کے بعد مملکت سعودی عرب کا ایک جامع سماجی ثقافتی سیاسی اور معاشی منصوبہ ہے۔یہ منصوبہ اپنے تکمیل پر 80 میگا   سرکاری پروجیکٹ کے ساتھ مکمل ہوگا   جن میں سے سب سے کم پروجیکٹ 4 ارب ریال کے برابر لاگت کا ہے۔جبکہ بعض پروجیکٹ کی لاگت ایک سو ارب ریال سے زیادہ کی ہے جیسے کہ ریاض میٹرو پروجیکٹ۔

یہ منصوبہ  سعودی عرب کی اقتصادی اور ترقیاتی امور کی کونسل نے آپ کی زیر صدارت  مرتب کیا اور شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی زیرِ صدارت سعودی وزراء کابینہ میں پیش کیا گیا۔ ويژن   کے اعلان کے بعد محمد بن سلمان نے  اقتصادی اور ترقیاتی امور کی کونسل    کی طرف سے  7     جون 2016 کو قومی تبدیلی منصوبہ اور   22 دسمبر 2016 کو مالیاتی توازن پروگرام  پیش کیا جو ويژن    کے بنیاد ہیں۔اور سعودی کابینہ نے ان دونوں پروگراموں کی منظوری دی۔

محمد بن سلمان اس منصوبے اور اس سے متعلقہ  پروگراموں سے  تیل کے علاوہ دیگر آمدنی میں 6 گنا اضافے  کے لیے 43.5 ارب ڈالر سالانہ سے بڑھاکر 267 ارب ڈالر سالانہ کا ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔اسی طرح   تیل کے علادہ دیگر سعودی ملکی پیداور کو 16% ( م2016 میں) سے بڑھاکر 50 % (2030 میں) تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

اسی طرح وہ اس منصوبے سے سعودی عرب میں سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے  ایسی جگہ کا قیام چاہتے ہیں جہاں   روزگار  اور اقتصاد کے مزید مواقع میسر ہوں۔

محمد بن سلمان نے سعودی ويژن   کے تین   حصے وضع کیے ہیں  اوریہ اس کے کامیابی کے عوامل ہیں:

1- مملكت سعودی عرب ،عربی اور اسلامی عمق میں واقع ہے اور اس میں مسجد حرام اور مسجد نبوی  ہیں جو مسلمانوں  کے لیے سب سے زیادہ مقدس مکان ہیں اور یہاں دنیا بھر میں موجود 1.8 ارب مسلمانوں کا قبلہ ہے ،اس لیے منصوبہ کو اس عامل پر توجہ مرکور رکھنی چاہیے ۔

2- مملكت سعودی عرب کی عظیم سرمایہ کاری صلاحیت کو اس کی معیشت  کے اضافے کے لیے ایک محرک اور اضافی وسیلہ  بنانے  کی ضرورت ہے۔ان صلاحیتوں کے ساتھ ويژن    کو مملکت سعودی عرب کو ایک قائدانہ سرمایہ کاری طاقت بنانے کی ضرورت ہے ۔

3- محمد بن سلمان  یہ سمجھتے ہیں کہ مملکت سعودی عرب  اور اس کے گرد اہم آبی گذرگاہوں  -مشرق میں  آبنائے ہرمز۔جنوب مغرب میں آبنائے باب المندب اور  شمال مغرب میں واقع نہر سوئز- کی وجہ سے سعودی عرب  تین براعظموں (ایشیا-افریقہ-یورپ ) کے لیے ایک  گیٹ کی حیثیت رکھتاہے ۔

دہشت گردی کے سدّ باب کے لیے اسلامی فوجی اتحاد کا قیام[ترمیم]

اسلامی فوجی اتحاد، جس کا اعلان 3 ربیع الاول 1437 بمطابق 15 دسمبر 2015 کو مملکت سعودی عرب کی قیادت میں کیا گیا،  جس کا ہدف ان کے بیان کے مطابق دہشت گردی کی اس کی تمام صورتوں میں، چاہے اس کا کوئی بھی مذہب یہ نام ہو،  روک تھام ہے۔

اسلامی  فوجی اتحاد 41 مسلم ممالک پر مشتمل ہے اور اس کا مشترکہ آپریٹنگ روم ہے جس کا ہیڈ کوارٹر سعودی دار  الحکومت ریاض  میں ہے۔

اس اتحاد کے اہداف انتہا پسندی نظریات کے خلاف جنگ،نظریاتی ، میڈیا، مالی اور فوجی اقدامات کے ذریعے دہشت گردی کے رجحانات سے نمٹنے کے لیے تمام جدوجہد  کی تنظیم ،اور اتحاد کی کوششیں شرعی  اور آزادانہ اقدار اور  کوآرڈینیشن اور مشارکت  پر مبنی ہیں۔اور اتحاد کی کوشش ہے کہ   دہشت گردی کے خلاف جنگ میں  اتحادی ممالک کے قواعد اور ضوابط سے ہم آہنگ ہوں۔

مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ رائل کمیشن[ترمیم]

1 جون 2018 کو شاہ سلمان بن عبد العزیز کے ایک حکم نامہ کے  مطابق مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کے تقدس اور مرتبہ کی وجہ سے اور اللہ کے گھر کے مہمانوں حجاج اور معتمرین کی خدمت کے لیے مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ رائل کمیشن کی بنیاد رکھی گئی ۔

محمد بن سلمان جو اس کمیشن کے مجلس انتظامیہ کے صدر  ہیں، ان  کی شدید خواہش ہے کہ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ  کو ترقیاتی شہر بناکر  انھیں دنیا کے بہترین شہروں میں شامل کیا جائے۔

اس کمیشن  کا ہدف  ترقیاتی ،  سماجی ،صحت،  تعلیم ،ثقافت ،میونسپل،  تکنیکی ،آبی ، ماحولیاتی ،کمرشل ،سرمایہ کاری ،ہوٹلنگ، رہائشی،سیاحتی ،آثار ، ٹرانسپورٹ ،کمیونیکیشن ، توانائی     اور دیگر ترقیاتی اور سروسز کے  شعبوں سے متعلق  سروسز کو بہتر بنانا ہے۔اور وہ کام اور سروسز اور منصوبے جو تنظیمی اور ادارتی اور آپریشنل  طریقے سے ان سے جڑے ہوئے ہیں-سيكورٹی  شعبوں کے علاوہ- جو جغرافیائی حیثیت میں مہیا کی جاتی ہیں،اور جو مکہ مکرمہ شہر اور مشاعر مقدسہ کی قدسیت اور مرتبہ کے مناسب ہو،اور جس کے ذریعے اللہ کے گھر کے مہمانوں، حجاج اور معتمرین کو بہترین سہولت میسر ہو۔

پاکستان کے ساتھ تعلقات[ترمیم]

شہزادہ محمد سلمان پاکستان کے ساتھ  تجارتی ،سماجی،  مذہبی،  سیاسی اور اسٹراٹیجک تعلقات کے مضبوطی کے خواہاں ہیں اور یہ مملکت سعودی عرب کی 1947 سے پاکستان  بننے کے بعد سے یہی سیاست ہے۔

پاکستان خارجہ پالیسی میں مملکت سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کی اہمیت  کی تصدیق اور  سعودی عرب کے ساتھ  دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کرنے کی کوشش میں رہتاہے۔پاکستان سعودی عرب کا   غیر عرب مسلمان  اتحادیوں میں سب سے قریب ترین اتحادی ہے۔پیو ریسرچ سینٹر کے سروے کے نتائج کے مطابق 95%  پاکستانی سعودی عرب کو اچھا سمجھتے ہیں اور اس  میں کوئی  سلبی چیز نہیں دیکھتے۔پاکستانی فوج   کا شمار دنیا کی بڑی افواج میں ہوتاہے اور پاکستان تنہا اسلامی ملک ہے جو ایٹمی صلاحیت کا حامل ہے اور یہ  چیز اسے مملکت سعودی عرب کے نظر میں ممتاز بناتی ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

ملاحظات[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Profile: Saudi crown prince Mohammed bin Salman"۔ www.aljazeera.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جون 2017 
  2. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20191059747 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  3. https://www.vision2030.gov.sa/
  4. https://time.com/collection/most-influential-people-2018/5217538/crown-prince-mohammed-bin-salman/
  5. العزیز۔html سوانحی خاکہ: نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز[مردہ ربط]
  6. "Royal Family Directory"۔ www.datarabia.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جون 2017 

بیرونی روابط[ترمیم]

سیاسی عہدے
ماقبل  پہلا نائب وزیراعظم
21 جون 2017 – تاحال
مابعد 
برسرِ عہدہ
ماقبل  دوسرا نائب وزیر اعظم
29 اپریل 2015–21 جون 2017
مابعد 
لاورث
ماقبل  دفاع وزیر
23 جنوری 2015–تاحال
مابعد 
برسرِ عہدہ
ماقبل  شاہی عدالت کے حاکم
23 جنوری 2015–تاحال
مابعد 
برسرِ عہدہ
سعودی شاہی شخصیت
ماقبل  ولی عہد سعودی عرب
29 اپریل 2015–21 جون 2017
مابعد 
لاوارث
ماقبل  ولی عہد سعودی عرب
21 جون 2017 – تاحال
مابعد 
برسرِ عہدہ