وفد مہرہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وفد مہرہ مدینہ منورہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا مہری بن الابیض کی وجہ سے اسے وفد مہرہ کا نام دیا گیا
مہری بن الأبيض اس وفد کے رئیس تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں اسلام کی دعوت دی انہوں نے قبول کیا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں انعام و اکرام دے کر رخصت کیا اور ایک فرمان تحریر کر دیا
یہ فرمان محمد رسول اللہصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جانب سے مہری بن الابیض کے لیے ان مہرہ کے لیے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ایمان لائیں نہ انہیں فنا کیا جائے نہ برباد کیا جائے۔ ان پر شرائع اسلام قائم کرنا واجب ہے جو اس حکم کو بدلے گا وہ گویا جنگ کرے گااور جو اس پر ایمان لائے گا اس کے لیے اللہ اور رسول کی ذمہ داری ہے،گری پڑی چیز مالک کو پہنچانا ہو گی مواشی کو سیراب کرنا ہو گا میل کچیل برائی ہے بے حیائی نافرمانی ہے بقلم محمد بن مسلمہ الانصاری
مہرہ کا ایک شخص جس کا نام زہیر بن قرضم بن العجیل بن قباث بن قموی بن نقلان العبدي بن الآمِرِيِّ بْنِ مَهْرِيِّ بْنِ حَيْدِانَ بْنِ عَمْرِو بن جو الشحر سے تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آئے ان کی بہت خاطر مدارت کی جب واپس جانے لگے تو انہیں بٹھایا سوار کرایا اور انہیں ایک فرمان لکھ کر دیا ۔[1](99)

  1. طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 99، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی

حوالہ جات[ترمیم]