وفد حمیر
وفد حمیر رمضان 9ھ کو مدینہ میں آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بلال حبشی کو مامور کیا کہ ان کی ضیافت اور خاطر مدارت کریں۔
اس وفد کو عموما وفد ملوک حمیر کے نام سے بھی تحریر کیا گیا۔
اسی وفد میں نافع بن زید الحمیری بھی تھے جس کی نسبت سے وفد نافع بن زید الحمیری بھی اسے کہا گیا۔ نافع بن زید نے عرض کی ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں کہ دین میں تفقہ حاصل کریں اور معلوم کریں کہ دنیا کی ابتدا کیونکر ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمنے فرمایاایک ایسا وقت تھا کہ خدا کے بغیر کچھ نہ تھا اور اللہ کا عرش پانی پر تھا۔پھر خدا نے قلم کو پیدا کیا اور حکم دیا جن اشیاء کو پیدا ہونا ہے انھیں لکھ دو پھر زمین و آسمان اور مافیھا کو پیدا کیااور عنان خدائی سنبھال لی[1]
قبیلہ حمیر کے ایک شخص سے مروی ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا زمانہ پایا اور بطور وفد آپ کے پاس حاضر ہوا
مالک بن مراہ رہاوی قاصد شاہان حمیر ان لوگوں کے خطوط اور اسلام کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس لائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حارث بن عبد الکلال، نعیم بن عبد الکلال اور نعمان جو ذی رعین و معافر و ہمدان کے سردار تھے کے نام تحریر کیا
"امابعد: میں اسی اللہ کی حمد کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں تمھارے قاصد ملک روم سے واپسی پر ہمارے پاس پہنچے انھوں نے تمھارا پیغام اور تمھارے ہاں کی خبریں ہمیں پہنچائیں، تمھارے اسلام اور قتل مشرکین کی خبر دی بس اللہ تعالیٰ نے تمھیں اپنی ہدایت سے سرفراز کیا بشرطیکہ تم لوگ نیکی کروا للہ و رسول کی اطاعت کرو، نماز کو قائم کرو زکوۃ ادا کرو اور غنیمت میں سے اللہ کا خمس، اس کے نبی کا خمس اور منتخب حصہ جو صدقہ و زکوۃ مومنین پر فرض کیا ادا کرو"۔[2]