وفد بنو عبس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وفد بنو عبس سنہ 10ھ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔
قبیلہ بنوعبس کے 9 لوگ وفد کی صورت میں دربار اقدس میں حاضر ہوئے یہ لوگ مہاجرین الاولین میں سے تھے ان میں میسرہ بن مسروق، حارث بن ربیع (یہ حارث کامل بھی کہلاتے ہیں)، قتان بن دارم، بشر بن حارث بن عبادہ، ہدم بن مسعدہ، سباع بن زید، ابو الحصن بن لقمان، عبد اللہ بن مالک اورفروہ بن حصین بن فضالہ تھے یہ سب مسلمان ہوئے، انھیں کہا گیا کہ ایک شخص ایسا مقرر کرو جو تم سے عشر(دسواں حصہ بطور زکوۃ) وصول کرے اور میں علمبردار بناؤں تو طلحہ بن عبید اللہ آئے انھیں جھنڈا دیا ان کو پہچان کے لیے شعار(Code Word) "یا عشرہ" عطا فرمایا۔
قبیلہ بنو عبس کے لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمارے مبلغین نے ہم کو خبر دی ہے کہ جو ہجرت نہ کرے اس کا اسلام مقبول ہی نہیں ہے تو یا رسول ﷲ! صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اگر آپ حکم دیں تو ہم اپنے سارے مال و متاع اور مویشیوں کو بیچ کر ہجرت کرکے مدینہ چلے آئیں۔ یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں کے لیے ہجرت ضروری نہیں۔ ہاں! یہ ضروری ہے کہ تم جہاں بھی رہو خدا سے ڈرتے رہو اور زہد و تقویٰ کے ساتھ زندگی بسر کرتے رہو، اگر تم صمد و جازان میں رہو، جب بھی وہ تمھارے اعمال سے کم نہ کرے گا۔[1][2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سیرتِ مصطفی مؤلف، عبد المصطفیٰ اعظمی، صفحہ 522، ناشر مکتبۃ المدینہ کراچی
  2. طبقات ابن سعد، حصہ دوم، صفحہ51 - 52، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی