وفد قبیلہ جذام
وفد قبیلہ جذام 7ھ میں یا اس سے بھی پہلے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔ بعض روایات میں 6ھ میں آیا ہے کہ
رفاعہ بن زيد بن عمير بن معبد الجذامی جو بنو ضبیب کے ایک فرد تھے غزوہ خیبر سے پہلے ایک صلح کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کے پاس آئے۔ ایک غلام بطور ہدیہ پیش کیا اسلام لائے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک فرمان لکھ دیا۔
یہ فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف سے رفاعہ بن زید،ان کی قوم اور ہمراہیوں کے نام ہے رفاعہ ان لوگوں کواللہ کی طرف دعوت دیں جو آ جائیں وہ اللہ کے گروہ میں ہے جو نہ آئیں انہیں دوماہ کی مہلت اور امان ہے قوم نے دعوت کو قبول کیا اور ایمان لائی ۔
قبیلہ جذام کے نفاثہ نامی ایک شخص تھے جنہیں فروہ بن عمرو بن النافرہ کہا جاتا تھا انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کواپنے ایمان کی خبر بھیجی اور ایک مادہ خچر بطور تحفہ بھیجی۔
یہ فروہ رومیوں کی جانب سے عرب کے علاقے پہ عامل تھے ان کا مستقر معان اور اور اس کے متصل علاقہ شام کا تھا اہل روم کو ان کے اسلام کی خبر پہنچی تو انہیں طلب کیا گرفتار کر کے انہیں شہید کر دیا شہادت سے پہلے انہوں نے یہ شعر پڑھا
أَبْلِغْ سَرَاةَ الْمُؤْمِنِينَ بِأَنَّنِي ... سِلْمٌ لِرَبِّي أَعْظُمِي وَمُقَامِي
سردار مومنین کو میری خبر پہنچا دو اپنے رب کے لیے میری ہڈیاں بھی مطیع ہیں اور میرا مقام بھی فرماں بردار مقام ہے۔[1]
- ↑ طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 95،96، محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی