فروہ بن عمرو جذامی
فروہ بن عمرو الحذامی بعض لوگ ان کو فروہ بن عمروکہتےہیں اوربعض لوگ فروہ بن نفاثہ اوربعض ابن نباتہ اوربعض ابن نعامہ جذامی کہتے ہیں۔ جورومی سپاہ میں ایک عربی کمانڈر تھے۔ انہیں رومیوں نے اپنی حدود سے متصل عرب علاقوں کا گورنر بنا رکھا تھا۔ ان کا مرکز معان ( جنوبی اردن) تھا۔ فلسطین کا متصلہ علاقہ بھی ان کے پاس تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں خط لکھ کر اسلام کی دعوت دی انہوں نے ایک قاصد (اس قاصد کا نام مسعود بن سعد تھا[1]) بھیج کر اپنے اسلام لانے کی شہادت دی تحفہ میں ایک سفید رنگ کا قیمتی خچراور بارہ اوقیہ سونا بھی روانہ کیا۔عمان شام میں رہتےتھے۔
فروہ بن عمرو جذامی مسلمان ہوا جس نے اپنے ایمان کا ایسا زبردست ثبوت دیا کہ گرد و پیش کے سارے علاقے اسے دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ قیصر کو جب فروہ کے قبول اسلام کی اطلاع ملی تو اس نے انہیں گرفتار کرا کے اپنے دربار میں بلوایا اور ان سے کہا کہ دو چیزوں میں سے ایک کو منتخب کرلو۔ یا ترک اسلام جس کا نتیجہ میں تم کو نہ صرف رہا کیا جائے گا بلکہ تمہیں اپنے عہدے پر بھی بحال کر دیا جائے گا یا اسلام جس کے نتیجہ میں تمہیں سزائے موت دی جائے گی۔ انہوں نے ٹھنڈے دل سے اسلام کو چن لیا اور فلسطین میں عفراء نامی چشمے پر انہیں سولی دیکر شہید کر دیا گیا[2][3] فروہ بن عمروابن ناقدہ جذامی نفاثی نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس بذریعہ ایک قاص کے اپنےاسلام کی خبربھیجی تھی اورایک سفید خچر ہدیتہً ۔فروہ سلطنت روم کے طرف سے سرحد عرب کے حاکم تھےان کا مکان معان میں اوراس کے گردنواح سرزمین شام میں تھاجب اہل روم کو ان کے اسلام کی خبرملی توان کو پانی پلایااورگرفتار کرکے قیدکردیاجب تمام لوگ ان کوسولی دینے کے لیے فلسطین میں ایک پانی کے چشمہ پر جس کام عفراتھاجمع ہوئے توانھوں نے یہ اشعارکہےتھے
بلغ سراۃ المسلمین باننی سلم لربی اعظمی وبنانی
ان کاتذکرہ تینوں (ابن مندہ ابو نعیم ابن عبد البر) نے لکھاہے۔
ترجمہ۔کیاسلمیٰ کو یہ خبرپہنچی کہ اس کا شوہر۔عفریٰ نامی چشمہ پر ہے۔ایک نوجوان اونٹنی پر سوار ہے۔ جس کے پیربندھے ہوئے ہیں