جنوبی افریقا
Republic of South Africa
| |
---|---|
شعار: | |
ترانہ: | |
دار الحکومت |
|
سرکاری زبانیں | [Note 1] |
نسلی گروہ (2014[3]) | |
آبادی کا نام | جنوب افریقی |
حکومت | وحدانی ریاست پارلیمانی نظام جمہوریہ |
• صدر | سیرل رامافوسا |
• نائب صدر | ڈیوڈ مابوزا |
مقننہ | پارلیمان |
نیشنل کونسل | |
قومی اسمبلی | |
آزادی | |
31 مئی 1910 | |
11 دسمبر 1931 | |
• جمہوریہ | 31 مئی 1961 |
4 فروری 1997 | |
رقبہ | |
• کل | 1,221,037 کلومیٹر2 (471,445 مربع میل) (25th) |
• پانی (%) | نہ ہونے کے برابر |
آبادی | |
• 2015 تخمینہ | 54,956,900[4] (25th) |
• 2011 مردم شماری | 51,770,560[5]:18 |
• کثافت | 42.4/کلو میٹر2 (109.8/مربع میل) (169th) |
جی ڈی پی (پی پی پی) | 2016 تخمینہ |
• کل | $742.461 بلین[6] (30th) |
• فی کس | $13,321[6] (90th) |
جی ڈی پی (برائے نام) | 2016 تخمینہ |
• کل | $326.541 بلین[6] (35th) |
• فی کس | $5,859[6] (88th) |
جینی (2009) | 63.1[7] very high |
ایچ ڈی آئی (2014) | 0.666[8] میڈیم · 116th |
کرنسی | جنوبی افریقی رانڈ (ZAR) |
منطقۂ وقت | یو ٹی سی+2 (جنوبی افریقہ معیاری وقت) |
ڈرائیونگ سائیڈ | بائیں |
کالنگ کوڈ | +27[9] |
آیزو 3166 کوڈ | ZA |
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈی | Za. |
جنوبی افریقا (South Africa) رسمی طور پر جمہوریہ جنوبی افریقا (Republic of South Africa) براعظم افریقا کے جنوبی حصے میں واقع ایک ملک ہے۔ اس کے شمال میں نمیبیا، بوٹسوانا اور زمبابوے واقع ہیں۔ اس کے مشرق اور شمال مشرق میں موزمبیق اور سوازی لینڈ ہیں۔ یہ دنیا کا پچیسواں بڑا ملک اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 24واں بڑا ملک ہے۔ اس کی سرحدیں بحرِ اوقیانوس اور بحرِ ہند کے ساتھ 2,798 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔
اولین آبادکار
جنوبی افریقہ میں سب سے پہلے سان قبائل سے تعلق رکھنے والا گروہ داخل ہوا۔ یہ لوگ اس سے پہلے بوٹسوانا، نمیبیا، انگولا، زیمبیا اور زمبابوے میں آباد تھے۔ سان قبائل کے بعد 2000 قبل از مسیح کے قریب خوئی خوئی (Khoikhoi) نام کا ایک گروہ جنوبی افریقا میں داخل ہوا۔ دونوں قبائل نے مل کر رہنا شروع کیا جس کی بنا پر ان دونوں کو خویسان (Khoisan) کا نام دیا گیا۔ ان کی آپسی پہچان یہ تھی کہ سان قبیلہ شکار کرتا تھا جبکہ خوئی خوئی چرواہے تھے اور جانور پالتے تھے۔
بانٹو قبائل
بانٹو قبائل نے تقریبا ایک ہزار قبل مسیح براعظم افریقہ کے مختلف حصوں میں پھیلنا شروع کیا۔ پہلی صدی میں بانٹو قبائل نے کانگو کی وادیوں سے نکل کر جنوبی افریقہ کا رخ کیا۔ بانٹو قبائل جنوبی افریقہ میں خوئی خوئی قبیلے کے علاقوں پر حملہ آور ہوئے اور انہیں شکست دے کر بنجر اور غیر آباد علاقوں کی طرف دھکیل دیا۔ زولو، زوسا ، سوازی اور ندبیلی نام کے قبائل انہی کی نسل میں سے ہیں۔
جنوبی افریقا میں ولندیزیوں کی آمد
ہالینڈ کی ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی نے 1652 میں کیپ کے مقام پر اپنی کلونی قائم کی۔ مشرق کی طرف جانے والے تمام بحری جہاز یہاں رکتے پھر تجارتی مال لے کر افریقہ کا چکر لگاتے، اس کے بعد مشرقی ممالک کی طرف جاتے۔ خوئی خوئی قبائل نے ولندیزیوں سے تعاون نہ کیا، وہ ضرورت کی چیزیں بھی نہ دیتے۔ ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہالینڈ سے کسان منگوا کر جنوبی افریقا میں بسا لیے۔ وہ کھیتی باڑی کرنے لگے جس سے ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کو ضرورت کی ہر چیز میسر ہونے لگی اور انہوں نے جنوبی افریقہ میں اپنے قدم جما لیے۔
جنوبی افریقا میں پرتگالیوں کی آمد
بارتولو رومیو و30و دیاس نامی ایک پرتگالی ملاح 1488 میں یورپ اور مشرقی ممالک کے درمیان تجارت کے لیے بحری راستہ تلاش کرنے کے لیے جنوبی افریقہ کے ساحل پر پہنچا، مقصد براعظم افریقہ کے جنوب سے گزر کر ہندوستان پہنچنا تھا۔ جنوبی افریقا کے جس ساحل پر اس نے قیام کیا اس کا نام کابوداس ٹارمنٹس (طوفانوں کا ساحل) رکھا، اسی راستے سے واسکوڈے گاما ایک بحری بیڑے کے ساتھ ہندوستان پہنچا۔
کیپ کالونی پر برطانیہ کا قبضہ
ہالینڈ میں حکمران ولیم پنجم کے خلاف 1887 میں بغاوت ہوئی،جو ختم ہو گئی مگر اقتدار پر ولیم کی گرفت کمزور ہو گئی۔ 1994 میں فرانس نے ہالینڈ پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ولیم انگلستان بھاگ گیا۔ ان حالات میں برطانیہ میں مقیم ہالینڈ کے مفرور حکمران ولیم نے جنوبی افریقہ میں کیپ کالونی کی انتظامیہ کو خط لکھا کہ کالونی برطانیہ کے حوالے کر دی جائے۔ اس خط کے بعد ہالینڈ نے برطانیہ سے 60 لاکھ پونڈ وصول کرکے کالونی اس کے حوالے کردی۔ اس طرح 1815 میں جنوبی افریقہ کیپ کالونی پر برطانیہ کا قبضہ ہوگیا۔
حوالہ جات
- ↑ "The Constitution"۔ Constitutional Court of South Africa۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 ستمبر 2009
- ↑ "Principal Agglomerations of the World"۔ Citypopulation.de۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اکتوبر 2011
- ↑ Mid-year population estimates 2014۔ Statistics South Africa
- ↑ "Mid-year population estimates 2015" (PDF)۔ Statistics South Africa۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2015
- ↑
- ^ ا ب پ ت "South Africa"۔ International Monetary Fund۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2015
- ↑ "Gini Index"۔ World Bank۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مارچ 2011
- ↑ "2015 Human Development Report" (PDF)۔ United Nations Development Programme۔ 2015۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2015
- ↑ Qposter۔ "South Africa Dialing Codes, Country Codes and Area Codes"۔ www.qposter.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 ستمبر 2016
- ↑ خوی، ناما اور خواسان زبانیں زبانیں، جنوب افریقی اشارہ زبانیں، جرمن، یونانی، گجراتی زبان، ہندی زبان، پرتگیزی، تیلگو زبان، تمل زبان، اردو، عربی، عبرانی زبان، سنسکرت زبان اور "جنوبی افریقہ میں مذہبی مقاصد کے لیے استعمال دیگر زبانیں" (Chapter 1, Article 6 of the South African Constitution)۔
ویکی ذخائر پر جنوبی افریقا سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- مضامین جن میں ندیبلی جنوبیہ زبان کا متن شامل ہے
- مضامین جن میں خوسیہ زبان کا متن شامل ہے
- مضامین جن میں زولو زبان کا متن شامل ہے
- مضامین جن میں سوازی زبان کا متن شامل ہے
- مضامین جن میں سوتو شمالیہ زبان کا متن شامل ہے
- مضامین جن میں سوتیہ زبان کا متن شامل ہے
- مضامین جن میں تسوانیہ زبان کا متن شامل ہے
- مضامین جن میں تسونجا زبان کا متن شامل ہے
- مضامین جن میں فیندیہ زبان کا متن شامل ہے
- علامت کیپشن یا ٹائپ پیرامیٹرز کے ساتھ خانہ معلومات ملک یا خانہ معلومات سابقہ ملک استعمال کرنے والے صفحات
- جنوبی افریقا
- 1910ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- آزاد خیال جمہوریتیں
- افریقی اتحاد کے رکن ممالک
- افریقی ممالک
- اقوام متحدہ کے رکن ممالک
- انگریزی بولنے والے ممالک اور علاقہ جات
- بانتو ممالک اور علاقہ جات
- بحر اوقیانوس کے کنارے واقع ممالک
- بحر ہند کے ممالک
- برطانیہ کی سابقہ مستعمرات
- بی آر آئی سی ایس اقوام
- جمہوریتیں
- جی 20 اقوام
- جی 20 ممالک
- دولت مشترکہ جمہوریتیں
- دولت مشترکہ کے رکن ممالک