سید طاہر محمود
پروفیسر طاہر محمود | |
---|---|
پیدائش | سیدطاہر محمود 06 ستمبر 1941 [1] لکھنؤ |
پیشہ | قانونی سکالر اور مصنف |
اہم اعزازات | شاہ ولی اللہ ایوارڈ |
سالہائے فعالیت | 55 |
اولاد | ڈاکٹر سیف محمود |
رشتہ دار | سید خالد محمود ظفر محمود،سید ْیصر محمود ،سید راشد محمود |
سید طاہر محمود معروف بھارتی قانونی سکالر اور مصنف ہیں۔بھارت کی سپریم کورٹ اور متعدد اعلی عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں آپ کی کتابوں سے بڑی تعدادمیں حوالہ دیا ہے۔
سوانح حیات
[ترمیم]سید طاہر محمود کی ولادت 06 ستمبر 1941 کو لکھنؤ میں ہوئی تھی۔آپ کا آبائی وطن بہرائچ ہے۔ آپ کے والد کانام سید محمود حسن تھا۔جو شہر بہرائچ کے مشہور و معروف وکیل تھے۔ آپ کی والدہ کانام منور جہاں بیگم تھا۔آپ کا خاندان شہر بہرائچ کا معروف خاندان ہے۔آپ کے دادا شہر کے مشہور حکیم تھے۔آپ کی ابتدائی تعلیم شہر کے مسعودیہ جناح اسکول میں ہوئی۔آزادی کے بعد یہ اسکول بند ہو گیا اور آپ کا داخلہ آزاد انٹر کالج میں ہوا۔1954 میں ہائی اسکول گورنمنٹ انٹر کالج بہرائچ سے پاس کیا۔اس کے بعد آپ کا داخلہ کرسچن کالج لکھنؤ میں ہو ا لیکن بعد میں جونپور کے انٹر کالج سے انٹر پاس کیا۔[2] اس کے بعد گورکھپور کے سینٹ انڈریوز کالج سے بی۔اے کی سند حاصل کی۔اس کے بعد وکالت کی تعلیم لکھنؤ یونی ورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور لندن سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔[3]
کیریئر
[ترمیم]طاہر محمود نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ وکالت میں طبع آزمائی بھی لیکن کچھ عرصہ بعد درس و تدرسی سے وابستہ ہوئے اور1963 میں قانون کی معلّمی جونپور سے شروع کی [4]۔پھر کئی شہروں کا سفر کرتے ہوئے 1967 میں دہلی میں سکونیت پزیر ہوئے اور دہلی کے مختلف اداروںسے وابستہ ہو ئے۔آپ دہلی یونیورسٹی میں فیکلٹی آف لا کے ڈین (1992-95) رہے۔طاہر محمود بھارتی حکومت کے قومی اقلیتی کمیشن کے صدر بھی رہے 1996 سے 1999 تک۔ لا کمیشن آف انڈیا کے رکن بھی رہے۔[5]
تصانیف
[ترمیم]پروفیسر طاہر محمود کا تصنیفی سفر کئی دہائوں پر مشتمل ہے۔آپ نے اردو انگرزی دونوں زبانوں میں تصنیفی کام انجام دیے ہیں۔اس کے علاوہ آپ تمام اخبارات اور ویب سائٹس کے لیے بھی مضامین لکھتے ہیں۔
اردو تصانیف
- مسلم پرسنل لا کے تحفظ کا مسئلہ (1972)
- حیات محمود(1977)
- دل کی حکائتیں(1998)
- جرأت رندانہ (2001)
- تازہ ہے میرے واردات (2005)
- قصئہ درد سناتے ہیں (2009)
- ہم دشت میں دیتے ہیں اذاں (2011)
- کس سے منصفی چاہیں(2018)
ایوارڈز
[ترمیم]- شاہ ولی اللہ ایوارڈ برائے عصر حاضر کی تفہیم اسلامی قانون (بھارت 2009)
- ممتاز تعلیمی خدمات ایوارڈ (امریکی, 2010).
- پروفیسر این آر مدونا مینن ایوارڈ برائے بہترین استاد برائے قانون[6]
مزید دیکھے
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]https://www.rekhta.org/ebooks?author=tahir-mahmood&lang=ur
حوالہ جات
[ترمیم]سرکاری ویب سائٹس کے لیے قومی کمیشن اقلیتوں قانون کمیشن کی بھارت ایکmity یونیورسٹی ، BYU (امریکی) اور ICLARS (اٹلی)
- ↑ https://www.rekhta.org/ebooks/hum-dasht-mein-detey-hain-azaan-tahir-mahmood-ebooks/
- ↑ https://www.rekhta.org/ebooks/hum-dasht-mein-detey-hain-azaan-tahir-mahmood-ebooks/
- ↑ https://www.rekhta.org/ebooks/hum-dasht-mein-detey-hain-azaan-tahir-mahmood-ebooks/
- ↑ ہم دشت میں دیتے ہیں اذاں
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 14 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2018
- ↑ lawzmag.com/2017/09/12/dr-tahir-mahmood-from-amity-honored-with-prestigious-prof-n-r-madhava-menon-best-law-teacher-award/