مندرجات کا رخ کریں

گوپیکا بائی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گوپیکا بائی
معلومات شخصیت
پیدائش 20 دسمبر 1724ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 11 اگست 1778ء (54 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ناراین راؤ پیشوا   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

گوپیکا بائی (20 دسمبر 1724ء بمقام سوپا نزد پونہ – 11 اگست 1778ء بمقام ناسک) وائی کے باشندے بھیکاجی نائک راستے کی بیٹی اور مرہٹہ سلطنت کے پیشوا بالاجی باجی راؤ کی بیوی تھیں۔[1]

بچپن

[ترمیم]

پیشوا بالاجی وشوناتھ کی بیوی رادھا بائی ایک مرتبہ راستے پریوار سے ملاقات کے لیے گئی ہوئی تھیں۔ وہاں رادھا بائی کو گوپیکا بائی کی مذہب پسندی اور مذہبی احکام کی بجا آوری بھا گئی، چنانچہ انھوں نے گوپیکا بائی کو باجی راؤ اول کے سب سے بڑے بیٹے بالاجی باجی راؤ (جو بعد میں نانا صاحب پیشوا کے نام سے مشہور ہوئے) سے بیاہ کرنے کے لیے پسند کر لیا۔ گوپیکا بائی مذہبی امور اور براہمن خاندانوں میں رائج رسوم و رواج سے مکمل واقفیت رکھتی تھیں۔

روایت پرست تربیت

[ترمیم]

گوپیکا بائی کو اپنی زندگی میں بہت سی دشواریوں سے گذرنا پڑا، کیونکہ انھیں انتظامی اور فوجی امور کی دیکھ بھال کی تربیت نہیں ملی تھی۔ جس قدامت پرست ماحول میں ان کی پرورش ہوئی اس کا فطری نتیجہ تھا کہ ان کا ذہن بہت تنگ اور رویہ نخوت سے پر تھا۔ ان کی اسی پرورش نے انھیں کبھی شاہو اول اور نانا صاحب پیشوا کی درباری سیاست کو سمجھنے نہیں دیا۔

حسد اور نخوت

[ترمیم]

گوپیکا بائی کے شوہر کے پیشوا بننے کے بعد ان کی نخوت کا یہ عالم تھا کہ وہ پیشوا خاندان کی کسی خاتون سے اچھا برتاؤ کرنے کی روادار نہیں تھیں۔ گوپیکا کی اسی نخوت کی وجہ سے انہی کی عزیزہ آنندی بائی سے ہمیشہ ٹھنی رہتی۔ آنندی بائی پیشوا کے چھوٹے بھائی رگھوناتھ راؤ کی بیوی تھی۔ نیز جب شاہو اور نانا صاحب پیشوا نے پاروتی بائی کی بھانجی کو گوپیکا کے بیٹے وشواس راؤ کے لیے پسند کیا تو گوپیکا اور پاروتی بائی کے تعلقات بھی خراب ہو گئے۔

احمد شاہ ابدالی سے مقابلہ کے لیے سداشیو راؤ بھاؤ (بھاؤ صاحب) کو مقرر کیا گیا تو گوپیکا بائی کا اصرار تھا کہ ان کے ساتھ وشواس راؤ بھی جائے گا تاکہ ابدالی کو شکست دینے کا سہرا صرف سداشیو راؤ کے سر نہ بندھے بلکہ وشواس راؤ کا بھی اس میں اہم کردار ہو، اس طرح نانا صاحب کے بعد وشواس راؤ کے پیشوا بننے کا راستہ بھی ہموار ہو جاتا۔ انھیں شک تھا کہ نانا صاحب بھاؤ صاحب کو اگلا پیشوا نامزد کرنا چاہتے ہیں۔[2]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. https://books.google.com.pk/books?id=D_v3Y7hns8QC&pg=PR21&dq=Gopika+bai&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwio6sms4onbAhVKchQKHdOcDEYQ6AEILTAC#v=onepage&q=Gopika%20bai&f=false
  2. Vishwas Patil۔ Sambhaji