نانا صاحب
پیدائش | 19 مئی 1824ء بٹھور |
---|---|
غائب | 1857 (عمر 32 یا 33 سال) کاؤن پور (موجودہ کانپور)، برطانوی ہند |
وفات | 1859 (عمر 34 یا 35 سال) |
عنوان | نانا صاحب |
پیشرو | باجی راؤ دوم |
مذہب | ہندو مت |
والدین | ناراین بھٹ اور گنگا بائی؛ باجی راؤ دوم (سوتیلے) |
نانا صاحب (19 مئی 1824ء – 1859ء) (پیدائشی نام دھونڈو پنت) مرہٹہ سلطنت کے پیشوا، طبقہ اشرافیہ کے فرد اور جنگجو تھے جنھوں نے 1857ء کی جنگ آزادی میں کانپور شورش کی قیادت کی تھی۔ جلاوطن مرہٹہ پیشوا باجی راؤ دوم کے لے پالک ہونے کی وجہ سے ان کا خیال تھا کہ انھیں بھی ایسٹ انڈیا کمپنی سے وظیفہ ملنا چاہیے لیکن کمپنی نے انکار کر دیا۔
نانا صاحب کے والد کی وفات کے بعد انگریزوں نے انھیں پنشن دینے سے انکار کر دیا تو انھوں نے کمپنی حکومت کے خلاف بغاوت کردی اور آزادی کے خواہاں ہوئے۔ شہر کانپور میں انگریزوں کے فوجی پڑاؤ پر وہ قابض ہو گئے، بچ جانے والے فوجیوں کو مار دیا اور کچھ دنوں تک کانپور پر قابض رہے۔ انگریزی فوجوں نے جنگ کرکے دوبارہ کانپور حاصل کر لیا تو وہ لاپتہ ہو گئے۔ سنہ 1859ء میں وہ نیپال پہنچے جہاں ان کی وفات ہوئی۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]نانا صاحب کی پیدائش 19 مئی 1824ء کو ہوئی۔ ان کے والد کا نام ناراین بھٹ اور والدہ کا گنگا بائی تھا۔ پیدائش کے بعد ان کا نام دھونڈو پنت رکھا گیا۔[2]
تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ میں شکست دینے کے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی نے باجی راؤ دوم کو کانپور کے قریب واقع بٹھور جلاوطن کر دیا تھا جہاں انھیں اچھا خاصا وظیفہ ملا کرتا تھا۔ نانا صاحب کے والد جو ایک تعلیم یافتہ دکنی برہمن تھے، اپنے خاندان کے ساتھ مغربی گھاٹ سے بیٹھور پہنچے تاکہ سابق پیشوا کے درباری بن سکیں۔ باجی راؤ کو اولاد نرینہ نہیں تھی چنانچہ انھوں نے سنہ 1827ء میں نانا صاحب اور ان کے چھوٹے بھائی کو گود لے لیا۔ دونوں بچوں کی ماں پیشوا کی کسی بیوی کی بہن بھی تھی۔[3] نانا صاحب کا بچپن تانتیہ ٹوپے، عظیم اللہ خان اور منی کرنیکا تامبے (جو بعد میں رانی لکشمی بائی کے نام سے مشہور ہوئیں) کے ساتھ گذرا۔
تانتیہ ٹوپے پاندورنگ راؤ ٹوپے کے فرزند تھے اور پیشوا باجی راؤ دوم کے دربار میں بڑے سرداروں میں سے ایک تھے۔ باجی راؤ کو جب بٹھور جلاوطن کیا گیا تو وہ بھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آگئے۔ سنہ 1851ء میں باجی راؤ کی وفات کے بعد عظیم اللہ خان نانا صاحب کے معتمد بن کر آئے اور بعد ازاں نانا صاحب کے دربار میں دیوان کے عہدے پر مامور ہوئے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Nana Sahib, Rani of Jhansi, Koer Singh and Baji Bai of Gwalior, 1857, National Army Museum, London"۔ collection.nam.ac.uk (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اکتوبر 2017
- ↑ Wolert, Stanley. A New History of India (3rd ed., 1989), pp. 226–28. Oxford University Press.
- ↑ , Saul David. The Indian Mutiny (published 2003), pp.45–46. Penguin Books, آئی ایس بی این 0-141-00554-8.
مزید پڑھیے
[ترمیم]- Pratul Chandra Gupta (1963)۔ Nana Sahib and the Rising at Cawnpore۔ Oxford University Press۔ ISBN 0-19-821523-1
- Petr Mikhaĭlovich Shastitko، Savitri Shahani (1980)۔ Nana Sahib: An Account of the People's Revolt in India, 1857–1859۔ Shubhada-Saraswat Publications