مندرجات کا رخ کریں

شیو رام راج گرو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شیو رام راج گرو
 

معلومات شخصیت
پیدائش 24 اگست 1908ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راج گرونگر (کھیڑ)   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 مارچ 1931ء (23 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پھانسی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن ایسوسی ایشن [1]  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ انقلابی ،  حریت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان مراٹھی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک آزادی ہند [2]  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الزام و سزا
جرم قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1399) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیو رام راج گرو (انگریزی: Shivaram Rajguru)، پیدائش: 24 اگست، 1908ء - وفات: 23 مارچ، 1931ء) ہندوستان کے مشہور انقلابی، تحریک آزادی ہند کے مجاہد اور انقلابی تنظیم ہندوستان سوشلسٹ ریپلکن ایسوسی ایشن کے رکن تھے۔ وہ بھگت سنگھ، رام پرساد بسمل اور چندر شیکھر آزاد کے ساتھیوں میں شامل تھے۔ انھیں اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ پولیس لاہور مسٹر سانڈرس کو قتل کرنے کے جرم میں بھگت سنگھ اور سکھ دیو کے ہمراہ پھانسی دی گئی۔

حالات زندگی

[ترمیم]

شیو رام راج گرو 24 اگست، 1908ء کو کھیڑ، بمبئی پریزیڈنسی، برطانوی ہندوستان میں ہری نارائن راج گرو کے گھرپیدا ہوئے۔ وہ انقلابی پارٹی کے رکن تھے۔ انھوں نے برطانوی حکومت کے خلاف انقلابی سرگرمیوں میں نمایاں حصہ لیا۔ انقلابی رہنما بھگت سنگھ کے گہرے رفیق تھے۔ لاہور میں سائمن کمیشن کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کی لاٹھی چارج سے لالہ لاجپت رائے کی ہلاکت کا انتقام لینے کی غرض سے 17 دسمبر 1928ء کو انھوں نے لاہور میں مشہور انقلابی بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد اور اور شیو رام راج گرو کے ساتھ مل کر برطانوی سپریٹنڈنٹ آف پولیس جے اے اسکاٹ کو قتل کرنے کی سازش حصہ لیا۔ اسکاٹ تو اس حملہ میں بچ گیا، لیکن اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ پولیس جے پی سانڈر ہلاک ہو گیا۔[3] 30 ستمبر 1928ء کو پونہ میں ایک موٹر خارخانے میں گرفتار ہوئے۔ انھیں 1930ء میں ہونے والی لاہور سازش کیس کے خاص ملزموں میں سے ایک قرار دے کر مقدمہ چلایا گیا اور سزائے موت دی گئی۔ 23 مارچ 1931ء کو لاہور سینٹرل جیل میں بھگت سنگھ اور سکھ دیو سنگھ کے ہمراہ پھانسی کے تختے پر شہید ہو گئے۔ فیروز پور کے قریب دریائے ستلج کے کنارے، ان کی لاشوں کو جلا دیا گیا۔ ان کی شہادت نے تحریک آزادی ہند میں ایک نئی جان ڈالی دی۔ ملک کے کونے کونے سے نوجوان تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے۔[4]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. http://mythicalindia.com/features-page/shivaram-rajguru-biography-age-family/
  2. https://www.mapsofindia.com/who-is-who/history/shivaram-rajguru.html
  3. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 271
  4. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، ص 272