ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن ایسوسی ایشن
ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن ایسوسی ایشن (انگریزی: Hindustan Socialist Republican Association) ایک انقلابی تنظیم تھی جسے ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن آرمی بھی کہا جاتا تھا۔ اس کی بنیاد 1928ء میں چندر شیکھر آزاد، بھگت سنگھ، سکھدیو تھاپر اور رام پرساد بسمل نے فیروز شاہ کوٹلہ، نئی دہلی میں رکھی تھی۔[1] ابتدا میں اس کا نام ہندوستان ریپبلکن ایسوسی ایشن تھا۔ اس کا تحریری آئین اور مینوفیسٹو بعنوان دی ریولوشنری[2] تھا، 1925ء میں کاکوری ڈکیتی مقدمہ میں بطور ثبوت پیش کیا گیا تھا۔
آغاز
[ترمیم]پس منظر
[ترمیم]1920ء میں تحریک عدم تعاون کی ابتدا ہوئی جس کی وجہ سے ملک بھر برطانوی حکومت کے خلاف تحریکیں شروع ہوگئیں۔ عوام مشتعل ہو گئی اور ہندوستان کے چپہ چپہ میں مظاہرے شروع ہو گئے۔ گوکہ تحریک عدم تعاون نے سب کے دلوں میں حکومت کے خلاف انقلابی روح پھونک دی تھی۔
حالانکہ تحریک عدم تعاون ایک غیر تشدد تحریک تھی مگر جلد ہی اس می تشدد کا رنگ غالب آگیا۔ شوری شورا سانحہ کے بعد موہن داس گاندھی نے تشدد کے بچنے کے لیے تحریک ہی کو بند کر دیا۔ تحریک کے بند کردینے سے وہ انقلابی قوم پرست سکتے میں آگئے جن کا ماننا تھا کہ تحریک کو قبل از وقت بند کر دیا گیا ہے اور یہ کہ یہ فعل غیر ضروری ہے۔ تحریک کردینے سے ایک سیاسی خلا بھی پیدا ہو گیا جس سے چند بنیاد پرستوں کو برطانوی حکومت کے خلاف مورچہ کھولنے کا موقع مل گیا ہے جو ظالم حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کر چکے تھے۔[3]
گیا کانگریس میں گاندھی کی مخالفت
[ترمیم]فروری 1922ء میں پولس نے کچھ انقلابی کسانوں کو قتل کر دیا۔ اس کے نتیجہ میں مشتعل ہجوم نے چورا چوری پولس تھانہ کو جلا دیا جس میں 22 پولس اہلکار زندہ جل گئے۔
موہن داس گاندھی کو لوگ مہاتما گاندھی کہتے تھے۔ لیکن انھوں نے سانحہ کے صحیح حالات کو جانے بغیر تحریک عدم تعاون کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ انھوں نے کانگریس کے کسی بھی رکن سے مشورہ کیے بغیر خود ہی یہ فیصلہ کر لیا۔ گیا کے 1922ء کے کانگریس کے اجلاس میں نوجوان رام پرساد بسمل اور ان کے ساتھیوں نے گاندھی کے اس قدم کی مخالفت کی مگر گاندھی نے اپنا فیصلہ واپس لینے سے انکار کر دیا اور انڈین نیشنل کانگریس دو حصوں میں منقسم ہو گیا۔ ایک لبرل اور دوسرا انقلابی اور متشدد۔ جنوری 1923ء میں لبرل گروپ نے سوراج پارٹی کے نام سے ایک سیاسی حماعت بنائی جس کے رہنما موتی لال نہرو اور چترنجن داس تھے۔ نوجوان طبقہ نے رام پرشاد بسمل کی قیادت میں ایک انقلابی تحریک اور پارٹی کا آغاز کیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Gupta (1993), p. 226
- ↑ Mahaur (1978), pp. 205–209
- ↑ Gupta (1997)