معرکہ پاون کھنڈ

متناسقات: 16°52′N 73°50′E / 16.867°N 73.833°E / 16.867; 73.833
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
معرکہ پاون کھنڈ
سلسلہ مرہٹہ سلطنت کی فتوحات

پاون کھنڈ کے مقام پر شیواجی اور باجی پربھو
تاریخ13 جولائی 1660ء
مقامپاون کھنڈ، وشال گڑھ، مہاراشٹر، بھارت
نتیجہ فرار کا مقصد پورا ہوا
مُحارِب
مرہٹہ سلطنت بیجاپور سلطنت
کمان دار اور رہنما
باجی پربھو دیش پانڈے  Siddi Masud
Siddi Jauhar
طاقت
300 10,000
ہلاکتیں اور نقصانات
200+ 1,400+

معرکہ پاون کِھنڈ درحقیقت عقبی فوج کی ایک مدافعانہ جنگ تھی جس کی آخری جھڑپ 13 جولائی 1660ء کو کولہاپور شہر سے قریب واقع وشال گڑھ قلعہ کے اطراف میں موجود پہاڑی گزرگاہ پر عادل شاہی سلطنت کے سالار شیدی مسعود اور مرہٹہ سردار باجی پربھو دیش پانڈے کے درمیان میں ہوئی تھی۔[1][2]

پس منظر[ترمیم]

سنہ 1660ء میں مرہٹہ رئیس شیواجی کو عادل شاہی افواج نے پنہالا قلعہ میں محصور کر دیا تھا۔ اس فوج کے سالار حبشی شیدی مسعود تھے۔ عادل شاہی ایک شاہی سلسلہ ہے جس نے صدیوں بیجاپور پر حکمرانی کی۔ اس محاصرہ کے وقت بیجاپور سلطنت کے تخت پر علی عادل شاہ دوم متمکن تھے۔ قبل ازیں شیواجی نے عادل شاہی افواج کو متعدد مرتبہ شرمناک شکست سے دوچار کیا تھا اس لیے اب وہ شیواجی کی مکمل سرکوبی کے درپئے تھے۔ گوکہ عادل شاہی سلطنت کی مغلوں سے ہمیشہ ٹھنی رہتی تھی لیکن اس وقت مرہٹہ جانباز شیواجی کی سرکوبی دونوں سلطنتوں کا مشترکہ مطمح نظر تھا چنانچہ اس مہم میں دونوں سلطنت کی افواج متحد ہو گئیں۔

تفصیلات[ترمیم]

شیواجی نے قلعہ وشال گڑھ کے محاصرے سے نکل بھاگنے کا ایک منصوبہ بنایا اور اس منصوبے پر عمل درآمد کی ذمہ داری مرہٹہ سردار رنگے ناراین اورپے کے سپرد کی گئی جو عادل شاہیوں کے مطیع تھے لیکن خفیہ طور پر شیواجی سے ساز باز کرکے معاہدہ کر لیا تھا۔ وشال گڑھ میں مغلوں کا ایک فوجی پڑاؤ تھا۔ شیواجی نے مہینوں انتظار کیا، منصوبہ بندی کرتے رہے اور ادھر عادل شاہ کی افواج میں خوراک کم ہوتی رہی۔ شیواجی کو خوراک کا ذخیرہ ختم ہونے تک انتظار کرنا تھا، جیسے ہی عادل شاہی افواج کو مزید غذا کی ضرورت پڑی انھوں نے اپنے منصوبہ پر عمل کرنا شروع کر دیا۔

شیواجی، باجی پربھو اور ان کے تقریباً چھ سو سپاہی جو ماول خطے کے پہاڑی باشندے تھے، سب نے مل کر عادل شاہی فوج پر شب خون مارا۔ ایک شخص جس کا نام شیو کاشید تھا اس نے شیواجی کا بہروپ بھرا اور پکڑا گیا، لیکن جب تک شیدی مسعود کو اپنی غلطی کا احساس ہوا بہت دیر ہو چکی تھی۔ تاہم انھوں نے رات کی تاریکی میں شیواجی کے تعاقب میں اپنی فوج روانہ کی۔ اسی تعاقب کے دوران میں عادل شاہی افواج کی مٹھی بھر مرہٹہ سپاہیوں سے جھڑپ ہوئی، ان سپاہیوں کی کمان باجی پربھو دیش پانڈے کے ہاتھ میں تھی۔ ان کا مقصد تعاقب میں آنے والے عادل شاہی سپاہیوں کو روکنا تھا تاکہ شیواجی کو محفوظ مقام تک پہنچنے کا وقت مل سکے۔ اس جھڑپ میں گوکہ تمام مراٹھا سپاہی نوٹ کے گھاٹ اتر گئے اور خود باجی پربھو سخت زخمی ہو کر راہی ملک عدم ہوئے لیکن مرہٹہ اپنے مقصد میں کامیاب رہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Shivaji, Baji Prabhu & the Battle of Pavan Khind"۔ Hindu Perspective۔ 4 مئی 2013۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی 2018 
  2. "International film on Shivaji Maharaj for global audience"۔ Times of India۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی 2018 
  • Grant Duff – History of Marathas
  • Babasaheb Purandare – Raja ShivChhatrapati
  • S.D.Samant – Vedh Mahamanvacha
  • Kasar D.B. – Rigveda to Raigarh making of Shivaji the great
  • Bahekar Arjun – House of Sindhkhedkar Jadhavas
  • J. N. Sarkar - Shivaji and His Times

16°52′N 73°50′E / 16.867°N 73.833°E / 16.867; 73.833