وحید الدین خاں
مولانا | |
---|---|
وحید الدین خاں | |
(ہندی میں: वहीदुद्दीन खान) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 جنوری 1925ء [1] اعظم گڑھ |
وفات | 21 اپریل 2021ء (96 سال)[2][3] دہلی [4] |
وجہ وفات | کووڈ-19 [4][3] |
طرز وفات | طبعی موت [4][3] |
شہریت | برطانوی ہند (1925–1947) بھارت (1947–2021) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مدرسۃ الاصلاح |
پیشہ | عالم [5]، مترجم ، فلسفی ، جنگ مخالف کارکن |
مادری زبان | ہندی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [6]، اردو ، ہندی ، انگریزی |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
وحیدالدین خاں، (1925ء-2021ء)ایک ہندوستانی اسلامی اسکالر، مدرسۃ الاصلاح اعظم گڑھ کے فارغ التحصیل عالم دین، مصنف، مقرر اور مفکر تھے، یہ اسلامی مرکز نئی دہلی کے چیرمین، ماہ نامہ الرسالہ کے مدیر تھے اور1967ء سے 1974ء تک الجمعیۃ ویکلی(دہلی) کے مدیر رہ چکے تھے۔ ان کی تحریریں بلا تفریق مذہب و نسل مطالعہ کی جاتی ہے, خان صاحب، پانچ زبانیں جانتے تھے، (اردو، ہندی، عربی، فارسی اور انگریزی) ان زبانوں میں لکھتے اور بیان بھی کرتے تھے، ٹی وی چینلوں میں خانصاحب کے پروگرام نشر ہوتے ہیں۔ مولانا وحیدالدین خاں، عام طور پر دانشور طبقہ میں امن پسند مانے جاتے ہیں۔ ان کا مقصد مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا، اسلام کے متعلق غیر مسلموں میں جو غلط فہمیاں ہیں انھیں دور کرنا، مسلمانوں میں مدعو قوم (غیر مسلموں) کی ایذا و تکلیف پر یک طرفہ طور پر صبر اور اعراض کی تعلیم کو عام کرنا تھا جو ان کی رائے میں دعوت دین کے لیے ضروری ہیں۔[8]
ولادت
[ترمیم]مولانا کی پیدائش 1925 میں ضلع اعظم گڑھ، کے گاؤں بڈھریا میں پٹھان زمینداروں کے ایک خاندان میں ہوئی، چار سال کی عمر میں ان کے والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور ان کی پرورش ان کی والدہ زیب النساء اور ان کے چچا صوفی عبد الحمید خان نے کی۔ انھوں نے اپنی تعلیم 1938 میں سرائے میر (اعظم گڑھ) کے مدرسہ الاصلاح میں حاصل کی۔ انھوں نے اپنے عالمیت کا کورس مکمل کرنے میں چھ سال گزارے اور 1944 میں گریجویشن کیا۔
ماہ نامہ الرسالہ
[ترمیم]الرسالہ نامی ایک ماہ نامہ جو اردو اور انگریزی زبان میں شائع کیا جاتا ہے۔ الرسالہ (اردو) کا مقصد مسلمانوں کی اصلاح اور ذہنی تعمیر ہے اور الرسالہ (انگریزی) کا خاص مقصد اسلام کی دعوت کو عام انسانوں تک پہنچانا ہے، دور جدید میں الرسالہ کی تحریک، ایک ایسی تحریک ہے جو مسلمانوں کو منفی کارروائیوں سے بچ کر مثبت راہ پر ڈالنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہے۔ مولانا لکھتے ہیں کہ
” | 1976ء میں الرسالہ کے اجراء کے بعد سے جو کام میں کررہاہوں، اس کا ایک خاص پہلو یہ ہے کہ میں مسلمانوں کو یہ سبق دے رہا ہوں، کہ وہ منفی سوچ سے اوپر اٹھیں اور مثبت سوچ کا طریقہ اختیار کریں | “ |
الرسالہ کا انگریزی ایڈیشن مولانا کی دختر محترمہ ڈاکٹر فریدہ خانم کی تنہا کوششوں سے 1984ء میں جاری ہوا اور اب تک جاری ہے، مولانا کی اردو کتب کے جو انگریزی ترجمے شائع ہوئے ہیں وہ تمام تر ڈاکٹر فریدہ خانم کی تنہا کوششوں کا نتیجہ ہے۔ جس کا اعتراف مولانا نے اپنی ڈائری (1990ء – 1989ء) کے صفحہ 85 میں کیاہے۔
سفرنامے
[ترمیم]ان کے سفر نامے کافی مشہور ہیں۔ جیسے سفرنامہ غیر ملکی اسفار جلد اول ودوم، سفرنامہ اسپین وفلسطین، اسفار ہند وغیرہ۔
افکار ونظریات
[ترمیم]خان صاحب لکھتے ہیں کہ:(میری پوری زندگی پڑھنے،سوچنے اور مشاہدہ کرنے میں گذری ہے۔ فطرت کا بھی اور انسانی تاریخ کا بھی۔ مجھے کوئی شخص تفکیری حیوان کہہ سکتاہے۔ میری اس تفکیری زندگی کا ایک حصہ وہ ہے جو الرسالہ یا کتب میں شائع ہوتا رہاہے۔ اس کا دوسرا،نسبتاً غیر منظم حصہ ڈائریوں کے صفحات میں اکھٹا ہوتا رہاہے۔ یہ کہنا صحیح ہوگا کہ میری تمام تحریریں حقیقتاً میری ڈائری کے صفحات ہیں۔ اس فرق کے ساتھ کہ لمبی تحریروں نے مضمون یا کتاب کی صورت اختیار کرلی۔ اور چھوٹی تحریریں ڈائریوں کا جزء بن گئیں۔)[10]
ان سب کے باوجود مولانا کی کچھ تحریریں اور ونظریات ایسے ہیں جن کی وجہ سے اہل علم ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔ اختلاف معمولی نہیں ہے بہت سی باتوں میں یہ جمہور علما اسلام سے الگ رائے رکھتے ہیں۔ جیسے انسان کامل، جہاد، دجال، مہدی، ختم نبوت کا مفہوم، ظلم کو برداشت کرنا اور جوابی کارروائی سے گریز کی تلقین، تقلید شخصی، وغیرہ
خود نوشت
[ترمیم]مولانا وحید الدین خاں کی خودنوشت تحریروں پر مبنی سوانح عمری "اوراق حیات" شائع ہو گئی ہے، جو ایک ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو اردو زبان معروف سوانح نگار شاہ عمران حسن نے دس سال کی طویل محنت کے بعد مرتب کیا ہے۔ اس جاں گسل کام پر تبصرہ کرتے ہویے مولانا وحید الدین خاں نے ایک بار کہا کہ جو کام میں پوری زندگی نہ کر سکا اسے شاہ عمران حسن صاحب نے کیا ہے۔.۔
کتب و رساہل
[ترمیم]اردو کتب
[ترمیم]خاں صاحب نے عصری اسلوب میں 200 سے زائد اسلامی کتب تصنیف کی ہیں۔ جو آپ کی علمی قابلیت کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ ان میں سے چند قابل ذکر تصانیف مندرجہ ذیل ہیں۔
|
|
|
عربی کتب و تراجم
[ترمیم]
|
|
نوٹ:الاسلام یتحدی:(مذہب اور جدید چیلنج) پانچ عرب ملکوں:(قطر، قاہرہ ،طرابلس، خرطوم اور تیونس) کی جامعات میں داخل نصاب ہے۔
انگریزی کتب و تراجم
[ترمیم]
|
|
|
اعزازات
[ترمیم]- ڈیمورگس بین الاقوامی اعزاز، جو گوربہ چیف کے ہاتھوں دیا گیا
- جنوری 2021 میں انھیں ہندوستان کا دوسرا اعلی شہری اعزاز ، پدما وبھوشن سے نوازا گیا۔[11]
- قومی یکجہتی اعزاز (بھارت)
- کمیونل ہارمونی اعزاز (بھارت حکومت)
- دیوالی بن موہنلال مہتا اعزاز
- اردو اکاڈمی ایوارڈ
- قومی اتحاد اعزاز (بھارت حکومت)
- دہلی اعزاز (دہلی حکومت)
- ارونا آصف علی، بھائی چارگی اعزاز
- قومی شہری اعزاز (بھارت حکومت)
- سیرت بین الاقوامی اعزاز
- جنوری 2000 میں بھارت کا تیسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ، پدم بھوشن.
(12مئی،1989ء میں حکومت پاکستان نے مولانا کی کتاب، پیغمبر انقلاب(انگریزی) پر پہلا بین الاقوامی انعام دیا۔)[12]
وفات
[ترمیم]21 اپریل 2021ء کو بعمر 96 برس وفات پاگئے، نئی دہلی کے ہسپتال میں زیر علاج تھے[13] پسماندگان میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb156529199 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2019 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ https://twitter.com/JavedIqbalReal/status/1384945287186337793?s=20
- ^ ا ب پ تاریخ اشاعت: 22 اپریل 2021 — Padma awardee scholar Maulana Wahiduddin dies of Covid at 97 Read more at:http://timesofindia.indiatimes.com/articleshow/82187190.cms?utm_source=contentofinterest&utm_medium=text&utm_campaign=cppst — سے آرکائیو اصل فی 22 اپریل 2021
- ^ ا ب پ تاریخ اشاعت: 22 اپریل 2021 — Islamic scholar Wahiduddin Khan passes away due to Covid-19
- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/104186860 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 مارچ 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/073464775 — اخذ شدہ بتاریخ: 4 مئی 2020
- ↑ https://web.archive.org/web/20210125161945/https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1692337 — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جنوری 2021 — سے آرکائیو اصل فی 25 جنوری 2021
- ↑ Maulana Wahiduddin Khan آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cpsglobal.org (Error: unknown archive URL), CPS Television.
- ↑ مولانا وحید الدین خاتون اسلام، ص:203
- ↑ مولانا وحید الدین خاں ،ڈائری (1989-1990) ص:4
- ↑ "Highlights: Ram Vilas Paswan, Keshubhai Patel, Tarun Gogoi awarded Padma Bhushan | Hindustan Times"۔ Hindustan Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 22/4/2021
- ↑ مولانا وحید الدین خاں، ڈائری(1990-1989) ص:90
- ↑ https://dailypakistan.com.pk/22-Apr-2021/1279702
بیرونی ورابط
[ترمیم]- http://www.alrisala.org/
- http://www.goodwordbooks.com/
- http://www.cpsglobal.org/آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cpsglobal.org (Error: unknown archive URL)
- 1925ء کی پیدائشیں
- 1 جنوری کی پیدائشیں
- 2021ء کی وفیات
- 21 اپریل کی وفیات
- دہلی میں وفات پانے والی شخصیات
- پدم وبھوشن وصول کنندگان
- گاندھی امن انعام وصول کنندگان
- پدم بھوشن وصول کنندگان
- اردو غیر افسانوی مصنفین
- اسلامی فلسفی
- اعظم گڑھ کی شخصیات
- اکیسویں صدی کی بھارتی شخصیات
- اکیسویں صدی کے بھارتی فلسفی
- اکیسویں صدی کے بھارتی معلمین
- اکیسویں صدی کے ہندوستانی مسلمان
- انگریزی مترجمین قرآن
- بیسویں صدی کی بھارتی شخصیات
- بیسویں صدی کے بھارتی غیر افسانوی مصنفین
- بیسویں صدی کے بھارتی فلسفی
- بیسویں صدی کے بھارتی مرد مصنفین
- بیسویں صدی کے بھارتی معلمین
- بیسویں صدی کے ہندوستانی مسلمان
- بھارت کے سنی علما
- بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سے اموات
- بھارتی ائمہ کرام
- بھارتی روحانی گرو
- بھارتی فعالیت پسند
- بھارتی مسلم شخصیات
- بھارتی مصنفین
- روحانی اساتذہ
- علماء علوم اسلامیہ
- مسلم فلاسفہ
- ہندوستانی صوفی مذہبی رہنما
- ہندوستان کے مسلمان مذہبی رہنما
- بیسویں صدی کے بھارتی سوانح نگار