"مجلس شوریٰ پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 9: | سطر 9: | ||
|house_type=دو ایوانی |
|house_type=دو ایوانی |
||
|body= |
|body= |
||
|leader1_type=[[صدر پاکستان]] |
|leader1_type=[[صدر پاکستان|صدر]] |
||
|leader1=[[ممنون حسین]] |
|leader1=[[ممنون حسین]] |
||
|election1=9 ستمبر 2013 |
|election1=9 ستمبر 2013 |
||
|houses=[[ایوان بالا پاکستان]]<br />[[قومی اسمبلی پاکستان]] |
|houses=[[ایوان بالا پاکستان|ایوان بالا]]<br />[[قومی اسمبلی پاکستان|قومی اسمبلی]] |
||
|leader2_type=[[صدر ایوان بالا پاکستان]] |
|leader2_type=[[صدر ایوان بالا پاکستان|صدر ایوان بالا]] |
||
|leader2=[[صادق سنجرانی]]<br />[[آزاد سیاست دان]] |
|leader2=[[صادق سنجرانی]]<br />[[آزاد سیاست دان]] |
||
|election2=12 مارچ 2018 |
|election2=12 مارچ 2018 |
||
|leader3_type=[[اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان]] |
|leader3_type=[[اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان|اسپیکر قومی اسمبلی]] |
||
|leader3=[[اسد قیصر]]<br />[[پاکستان تحریک انصاف]] |
|leader3=[[اسد قیصر]]<br />[[پاکستان تحریک انصاف]] |
||
|election3=15 اگست 2018 |
|election3=15 اگست 2018 |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
|leader5=[[عمران خان]]<br />[[پاکستان تحریک انصاف]] |
|leader5=[[عمران خان]]<br />[[پاکستان تحریک انصاف]] |
||
|election5=17 اگست 2018 |
|election5=17 اگست 2018 |
||
|leader6_type=[[قائد حزب اختلاف، ایوان بالا پاکستان]] |
|leader6_type=[[قائد حزب اختلاف، ایوان بالا پاکستان|قائد حزب اختلاف، ایوان بالا]] |
||
|leader6=[[شیری رحمان]]<br />[[پاکستان پیپلز پارٹی]] |
|leader6=[[شیری رحمان]]<br />[[پاکستان پیپلز پارٹی]] |
||
|election6=22 مارچ 2018 |
|election6=22 مارچ 2018 |
نسخہ بمطابق 13:54، 26 اگست 2018ء
سلسلہ مضامین سیاست و حکومت پاکستان |
آئین |
|
|
مجلس شوریٰ یا پارلیمینٹ پاکستان میں وفاقی سطح پر اعلیٰ ترین قانون ساز ادارہ ہے۔ اس ادارے میں دو ایوان شامل ہیں؛ ایوانِ زیریں یا قومی اسمبلی اور ایوانِ بالا یا سینیٹ۔ آئین پاکستان کی دفعہ 50 کے تحت صدر بھی مجلس شوریٰ کا حصہ ہیں۔
آئینِ پاکستان میں پہلے صدر مملکت کو اختیار تھا کہ وہ ایوانِ زیریں کو برطرف کر دیں مگر اس آئین میں ترمیم کے بعد اب صدر مملکت کو مخصوص حالات میں ایوانِ زیریں کو برطرف کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ ایوانِ زیریں کی طرح ایوانِ بالا اس سے مستثنیٰ ہے اور صدر اسے برطرف نہیں کر سکتا۔
ایوانِ زیریں / قومی اسمبلی
پاکستان کی قومی اسمبلی مجلس شوریٰ کا ایوان زیریں ہے۔ اس میں کُل 342 نشستیں ہیں جن میں سے 272 نشستوں پر براہِ راست انتخابات کے ذریعے ارکان منتخب ہوتے ہیں۔ 60 نشستیں خواتین کے لیے اور 10 اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔ گوکہ خواتیں کے لیے کچھ نشستیں مخصوص ہیں جن پر مرد منتخب نہیں ہوسکتے، عمومی نشستوں پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے اور ان پر مرد و خواتین دونوں انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
ایوانِ بالا /سینیٹ
پاکستان کی سینیٹ مجلس شوریٰ کا ایوانِ بالا ہے۔ اس میں کُل 100 نشستیں ہیں اور 2008 میں ان میں سے 18 نشستوں پر خواتین ہیں۔ آئین کے مطابق صدر سینیٹ کو برطرف نہیں کر سکتے۔ سینیٹ کے انتخابات براہِ راست نہیں ہوتے اور انھیں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان منتخب کرتے ہیں۔