شیعہ سنی تعلقات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بسم الله الرحمن الرحيم
الله

مضامین بسلسلہ اسلام :

بسم الله الرحمن الرحیم

مضامین بسلسلہ اسلام:
اہل تشیع
کوئی جوان نہیں سوائے علی کے اور کوئی تلوار نہیں سوائے ذو الفقار کے

شیعہ اور سنی اسلام کے دو بنیادی اور بڑے مکاتب فکر میں سے ہیں۔ ان دونوں کے پیروکاروں کی تعداد کا اصل تعین ایک مشکل امر ہے لیکن بعض اندازوں کے مطابق سنی اسلام دنیائے اسلام کا سب سے بڑا فرقہ ہے اور یہ مسلم آبادی کا تقریباً 80 فیصد ہے۔[1] جبکہ شیعہ آبادی 10 تا 15 فیصد ہے۔[2][3] جن میں مختلف شیعہ فرقوں کی آبادی بھی شامل ہے۔[2] سنی اسلام جنوب ایشیائی علاقوں، وسطی ایشیا، چین اور عرب افریقی علاقوں پر مشتمل ہے۔ جبکہ شیعہ اسلام کے پیروکار ایران، عراق، لبنان اور بحرین میں موجود ہیں۔[4] آذربائیجان کے لوگ شیعہ ہیں لیکن مذہب سے کسی حد تک بیگانہ ہیں۔ انڈونیشیا میں دنیا کی سب سے بڑی سنی آبادی ہے جبکہ پاکستان میں دوسری بڑی سنی اور دوسری بڑی شیعہ آبادی موجود ہے۔

شیعہ سنی نزاع اس وقت سامنے آیا جب سال 632 میں پیغمبر اسلام انتقال کر گئے اور پیغمبر کی جانشینی کے سبب مسلمانوں میں اختلاف سامنے آیا پھر تیسرے خلیفہ اسلام کی وفات ہوئی تو جنگ سفین کے وقت مسلمانوں کے مابین جنگ چھڑی۔ پھر واقعہ کربلا وقوع پزیر ہوا لیکن اس وقت بھی شیعہ سنی کا کوئی نظریہ مسلمانوں میں نا تھا۔ شیعہ سنی دونوں قران پر متفق ہیں لیکن احادیث کے ذرائے دونوں مختلف ہیں۔ شیعہ سنی نزاع اصحاب پیغمبر سے متعلق زیادہ ہے اور اسی بنیاد میں تاریخی طور پر یہ دونوں فرقی لڑتے رہے ہی اور ان جھگڑوں میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی اموات ہوئی ہیں۔[5][6] ان کی شدید ترین صورت عراق، شام اور پاکستان میں دیکھی گئی ہیں۔[7][8][9] کئی مسلم ممالک میں سنی فرقوں کی طرف سے شیعوں کو غیر مسلم قرار دینے تحاریک بھی چلائی گئی ہیں تو بعض اوقات اس نزاع کو مغرب کی سازش اور شیعہ سنی اتحاد کی باتیں ہوتی ہیں۔ موجودہ دور میں شیعہ سنی اختلافات کی شدید وجوہات میں بعض ماہرین ایران، سعودیہ تنازع کو بھی اہم وجہ سمجھتے ہیں۔

اہلسنت اور اہل تشیع میں فرق اور شیعہ سنی فسادات کا اصل وجہ۔۔![ترمیم]

اہلسنت والجماعت کے نزدیک نبی کریمﷺ اور باقی انبیا کرام علیہ السلام کے بعد اس دنیاہ میں افضل صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ سے مراد تمامصحابہ کرام و اہلبیت عظام رضوان اللہ اجمعین ہیں۔

انکا احترام تمام امت مسلمہ پر واجب ہے اور ان کی تنقیص تکفیر جائز نہیں۔

جبکہ اہل تشیع اہلبیت عظام رضوان اللہ اجمعین میں بھی صرف چند مخصوص لوگوں کو شامل کرتے ہیں اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی انکار کرتے ہیں۔

اہلسنت کا طبقہ عظام رضوان اللہ اجمعین کا بھی عزت و احترام واجب سمجھتے ہیں جبکہ شیعہ صحابہ کرام کو برا بھلا کہتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ عیہ وسلم کے ازواج اور بی بی فاطمہ رضہ کے علاوہ باقی 3 بیٹیوں کا انکار کرتے ہیں اور اہل بیت میں سے نہیں سمجھتے۔

اہلسنت کے نزدیک تمام صحابہ میں افضل سیدنا صدیق اکبر ہیں جبکہ شیعہ سیدنا حضرت علی کو افضل مانتے ہیں اور ابوبکر صدیق سمیت دوسرے اور تیسرے خلیفہ کا بھی تکفیر کرتے ہیں۔


یہی اصل اور بنیادی وجہ ہیں شیعہ سنی میں اختلاف اور فسادات کے۔۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Mapping the Global Muslim Population: A Report on the Size and Distribution of the World's Muslim Population"۔ پیو ریسرچ سینٹر۔ October 7, 2009۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اگست 2010۔ Of the total Muslim population, 10–15% are Shia Muslims and 85% are Sunni Muslims. 
  2. ^ ا ب "Religions"۔ کتاب حقائق عالم۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  3. "Mapping the Global Muslim Population"۔ پیو ریسرچ سینٹر۔ 7 October 2009۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  4. "Azerbaijan"۔ کتاب حقائق عالم۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  5. "Ishtiaq Ahmed on Pakistan movement"۔ lu.se۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  6. "Sunnis and Shiites"۔ scribd.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  7. "Iraq 101: Civil War"۔ Mother Jones۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  8. Tim Arango، Anne Barnard، Duraid Adnan (1 June 2013)۔ "As Syrians Fight, Sectarian Strife Infects Mideast"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جون 2013