عبدالقادر الجزائری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبدالقادر الجزائری
(عربی میں: عبد القادر الجزائري ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (جزائری عربی میں: عبدالقادر ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 6 ستمبر 1808ء[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 26 مئی 1883ء (75 سال)[1][2][3][4][5][6][8]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن دمشق،  قبرستان العالیہ  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
امیر   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1832  – 1847 
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان،  فوجی،  سائنس دان،  مزاحمتی لڑاکا،  شاعر[9]،  مصنف  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ امیر  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 گرینڈ کراس آف دی لیگون آف ہانر[10]
 آرڈر آف دا بلیک ایگل
 آرڈر آف دی وائیٹ ایگل
 آرڈر آف پوئیس نہم  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عبد القادر الجزائری

الجزائر کو فرانس کے تسلط سے بچانے کے لیے جس رہنما نے نمایاں اور قابل قدر کوشش کی اور تحریک آزادی کو عوامی مزاحمت بنادیا، وہ عبد القادر الجزائری ہیں۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

عبد القادر 1808ء میں ایک دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کرنے کے بعد 21 سال کی عمر میں حج کرنے مکہ معظمہ گئے۔ اس سفر کے دوران ان کو بغداد، دمشق اور قاہرہ میں قیام کے دوران علما کرام سے ملنے کا موقع بھی ملا۔ محمد علی پاشا والئ مصر اپنے ملک کو ترقی دینے کی جو کوششیں کر رہا تھا، عبد القادر اس سے بہت متاثر ہوئے۔

وہ اپنے سفر سے اس سال واپس الجزائر آئے جس سال فرانس الجزائر پر قابض ہوا تھا۔ نئی صورت حال نے عبد القادر کو بے چین کر دیا اور انھوں نے فرانس سے جنگ کرنے کا عزم کر لیا۔

اعلانِ جہاد[ترمیم]

اس زمانے میں اندرون ملک مسلمانوں کی چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم تھیں جو آپس میں لڑتی رہتی تھیں اوراس قابل نہیں تھیں کہ متحد ہوکر فرانس کا مقابلہ کرسکیں۔ عبد القادر نے مختلف قبائل کے اختلافات ختم کیے اور ان کو اس پر آمادہ کر لیا کہ وہ متحد ہوکر فرانس کا مقابلہ کریں۔ ان قبائل نے 22 نومبر 1832ء کو عبد القادر (جن کی عمر اس وقت صرف 25 سال تھی) کو اپنا امیر مقرر کر لیا۔

الجزائری مسلمانوں کی قیادت سنبھالنے کے بعد امیر عبد القادر نے قصبہ مسکرہ کی مسجد میں فرانسیسیوں کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا۔ انھوں نے جلد ہی مغربی الجزائر کے قبائل کو اپنے جھنڈے تلے متحد کر دیا اور فرانسیسی فوجوں کو کئی شکستیں دیں یہاں تک کہ فروری 1834ء میں فرانس عبد القادر کو مغربی الجزائر کا امیر تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا لیکن اگلے سال فرانس سے پھر تصادم شروع ہو گئے اور جنگوں کا یہ سلسلہ کئی سال جاری رہا۔

شکست و نظر بندی[ترمیم]

1839ء تک امیر عبد القادر الجزائر کے ایک تہائی حصے پر قابض ہو گئے۔ اس کے بعد ان کی مشکلات بڑھ گئیں اور فرانسیسی فوجوں کی کثرت اور جدید اسلحے کی وجہ سے عبد القادر 21 دسمبر 1847ء کو امام شامل کی طرح ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو گئے۔

چند سال نظر بند رکھنے کے بعد فرانسیسیوں نے امیر عبد القادر کو رہا کر دیا۔ وہ شروع میں بروصہ (ترکی) گئے اور پھر دمشق میں مستقل رہائش اختیار کرلی۔ یہاں سلطان عبدالمجید کے دور میں 1860ء میں جب دروزیوں نے مسیحی آبادی کا قتل عام کیا تو امیر عبد القادر نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ہزاروں مسیحیوں کی جانیں بچائیں اور اپنے اس طرز عمل کی وجہ سے سارے یورپ میں خراج تحسین وصول کیا۔ امیر عبد القادر 26 مئی 1883ء میں انتقال کر گئے۔

انتظامِ مملکت[ترمیم]

امیر عبد القادر نے جو نظام حکومت قائم کیا تھا اس میں آزاد علاقے دارالاسلام کہلاتے تھے اور فرانسیسی علاقے دارالکفر اور مسلمانوں کے لیے دارالکفر سے دارالاسلام میں آنا واجب تھا۔ امیر عبد القادر نے اپنے لیے امیر المومنین کا لقب اختیار کیا تھا اور مشورے کے لیے ایک مجلس شوریٰ بنائی تھی جو گیارہ علما پر مشتمل تھی۔ نظام حکومت مختلف امور کے وزیروں کی مدد سے چلایا جاتا تھا۔ ریاست مختلف انتظامی حصوں میں تقسیم تھی اور ہر حصے میں ایک قاضی ہوتا تھا جو امور مملکت کی شرعی اصولوں سے مطابقت پیدا کرنے کا ذمہ دار تھا۔ مشکل کے وقت علمائے فاس یا جامعہ ازہر کے مالکی شیخ سے فتویٰ منگایا جاتا تھا۔ امیر عبد القادر نے فوج کی جدید طرز پر تنظیم کی تھی اور اس سلسلے میں یورپی ممالک سے امداد بھی لی۔ بعض صورتوں میں امیر عبد القادر کی فوج مراکش کی فوج سے بہتر تھی۔ انھوں نے اپنی ریاست میں اسلحہ سازی اور بندوق سازی کا کارخانہ بھی قائم کیا تھا۔ الجزائر میں امیر عبد القادر کی یہ ریاست بالا کوٹ میں سید احمد کی شہادت کے ایک سال بعد قائم ہوئی۔ دونوں کی قائم کردہ ریاستوں میں بہت مماثلت تھی لیکن ایک بڑا فرق یہ تھا کہ امیر عبد القادر جدید دور کے تقاضوں اور ضرورتوں کو تحریک مجاہدین کے رہنماؤں کے مقابلے میں زیادہ بہتر طور پر سمجھتے تھے۔ شاید یورپ سے نزدیکی اور محمد علی پاشا سے تعلق اس کی بڑی وجہ ہو۔

الجزائر کی تاریخ میں عقبہ بن نافع اور خیر الدین باربروسا کے علاوہ کسی اور شخص کو وہ شہرت، عظمت اور نیک نامی حاصل نہیں ہوئی جو عبد القادر الجزائری کو حاصل ہوئی۔ انھوں نے آدمیوں اور وسائل کی کمی کے باوجود جس بے جگری سے فرانسیسی حملہ آوروں کا 15 سال تک مقابلہ کیا، اس کی مثالیں کم ملیں گی۔ مورخین نے ان کی انتظامی صلاحیت اور تدبر کی بہت تعریف کی ہے اور وہ اسلامی تاریخ کی ان ہستیوں میں سے ہیں جن کی ان کے مخالفین نے بھی دل کھول کر تعریف کی۔

ان کی شکست کے بعد الجزائر میں فرانس کا مقابلہ کرنے والا کوئی نہ رہا اور ایک سال کے اندر اندر فرانس پورے الجزائر پر قابض ہو گیا اور اسے فرانس کا ایک حصہ قرار دے دیا گیا۔

امریکی ریاست آئیووا کا ایک شہر القادر (Elkader) انہی سے موسوم ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118854879  — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118854879  — اخذ شدہ بتاریخ: 27 جولا‎ئی 2016 — مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم
  3. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Abdelkader — بنام: Abdelkader — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  4. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6ff5h47 — بنام: Abdelkader El Djezairi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/55503362 — بنام: Abd al-Qadir — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/55503362 — بنام: Abd al-Qadir — اخذ شدہ بتاریخ: 17 فروری 2019 — عنوان : Asthma among the famous. Adb el-Kader (1808-1883), founder of the Algerian state — جلد: 18 — صفحہ: 50-52 — شمارہ: 1 — https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/9162573
  7. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://www.oxfordreference.com/view/10.1093/acref/9780195382075.001.0001/acref-9780195382075 — مدیر: ایمائنول کواکو اور ہینری لوئس گیٹس — عنوان : Dictionary of African Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریسISBN 978-0-19-538207-5
  8. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/abd-el-kader — بنام: Abd el-Kader — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  9. PoetsGate poet ID: https://poetsgate.com/poet.php?pt=271 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اپریل 2022 — عنوان : بوَّابة الشُعراء
  10. Léonore ID: http://www.culture.gouv.fr/public/mistral/leonore_fr?ACTION=CHERCHER&FIELD_1=COTE&VALUE_1=LH//2/26 — بنام: El Hadj Abd el kader