"زاہدہ حنا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م املا کی اصلاح
سطر 6: سطر 6:
زاہدہ حنا تقسیم ہند کے بعد ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد محمد ابو الخیر بعد ازاں ہجرت کرکے پاکستان چلے گئے اور کراچی میں آباد ہو گئے جہاں زاہدہ حنا کی پرورش ہوئی اور کچھ عرصہ وہ گھر میں ہی زیر تعلیم رہیں۔ ساتویں جماعت سے زاہدہ حنا نے ہیپی ہوم اسکول سے رسمی تعلیم شروع کی <ref>[https://images.dawn.com/news/1177503 Zahida Hina's translated short stories 'The House of Loneliness' launched] Dawn (newspaper)، Updated 9 مئی 2017, Retrieved 22 فروری 2018</ref>۔ 9 سال کی عمر میں زایدہ نے پہلی کہانی لکھی۔
زاہدہ حنا تقسیم ہند کے بعد ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد محمد ابو الخیر بعد ازاں ہجرت کرکے پاکستان چلے گئے اور کراچی میں آباد ہو گئے جہاں زاہدہ حنا کی پرورش ہوئی اور کچھ عرصہ وہ گھر میں ہی زیر تعلیم رہیں۔ ساتویں جماعت سے زاہدہ حنا نے ہیپی ہوم اسکول سے رسمی تعلیم شروع کی <ref>[https://images.dawn.com/news/1177503 Zahida Hina's translated short stories 'The House of Loneliness' launched] Dawn (newspaper)، Updated 9 مئی 2017, Retrieved 22 فروری 2018</ref>۔ 9 سال کی عمر میں زایدہ نے پہلی کہانی لکھی۔
زاہدہ نے کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور ان کا پہلا مضمون ماہنامہ انشا میں ا1962 میں چھپا۔ 1960 کی دہائی میں انھوں نے صحافت کو بطور پیشہ اپنا لیا۔ 1970 میں ان کی شادی مشہور شاعر جون ایلیا سے ہو گئی۔ زاہدہ حنا نے روزنامہ جنگ میں 1988 سے 2005 تک کام کیا اور پھر وہ روزنامہ ایکسپریس، پاکستان سے منسلک ہو گئیں۔ زاہدہ حنا نے وائس آف امریکا، بی بی سی اردو اور ریڈیو پاکستان میں بھی کام کیا ہے۔
زاہدہ نے کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور ان کا پہلا مضمون ماہنامہ انشا میں ا1962 میں چھپا۔ 1960 کی دہائی میں انھوں نے صحافت کو بطور پیشہ اپنا لیا۔ 1970 میں ان کی شادی مشہور شاعر جون ایلیا سے ہو گئی۔ زاہدہ حنا نے روزنامہ جنگ میں 1988 سے 2005 تک کام کیا اور پھر وہ روزنامہ ایکسپریس، پاکستان سے منسلک ہو گئیں۔ زاہدہ حنا نے وائس آف امریکا، بی بی سی اردو اور ریڈیو پاکستان میں بھی کام کیا ہے۔
2006 سے وہ رس رنگ میں ہفتہ وار کام پاکستان ڈائری بھی لکھتی ہیں جو ہندوستان کے سب سے بڑے ہندی اخبار دینک بھاسکر کا سنڈے میگزین ہے۔
2006 سے وہ رس رنگ میں ہفتہ وار کالم پاکستان ڈائری بھی لکھتی ہیں جو ہندوستان کے سب سے بڑے ہندی اخبار دینک بھاسکر کا سنڈے میگزین ہے۔


== ازدواجی زندگی ==
== ازدواجی زندگی ==
زاہدہ حنا کے شوہر [[جون ایلیا]] ایک ادبی رسالے ''انشاء'' سے بطور مدیر وابستہ تھے جہاں ان کی ملاقات زاہدہ حنا سے ہوئی بعد میں ان دونوں نے شادی کر لی۔ زاہدہ حنا اپنے انداز کی ایک ترقی پسند دانشور ہیں اور اب بھی دو روزناموں، روزنامہ جنگ اور [[ایکسپریس]]، میں حالات حاضرہ اور معاشرتی موضوعات پر لکھتی ہیں۔ جون اور زاہدہ کی 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوئے۔ 1980ء کی دہائی کے وسط میں ان کی طلاق ہو گئی۔
زاہدہ حنا کے شوہر [[جون ایلیا]] ایک ادبی رسالے ''انشاء'' سے بطور مدیر وابستہ تھے جہاں ان کی ملاقات زاہدہ حنا سے ہوئی بعد میں ان دونوں نے شادی کر لی۔ زاہدہ حنا اپنے انداز کی ایک ترقی پسند دانشور ہیں اور اب بھی دو روزناموں، روزنامہ جنگ اور [[ایکسپریس]]<nowiki/>میں حالات حاضرہ اور معاشرتی موضوعات پر لکھتی ہیں۔ جون اور زاہدہ کی 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوئے۔ 1980ء کی دہائی کے وسط میں ان کی طلاق ہو گئی۔


== تصانیف ==
== تصانیف ==

نسخہ بمطابق 03:29، 5 اکتوبر 2021ء

زاہدہ حنا
معلومات شخصیت
پیدائش 5 اکتوبر 1946ء (78 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سسرام   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات جون ایلیا   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنفہ ،  صحافی ،  کالم نگار ،  ڈراما نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

زاہدہ حنا پاکستان کی مشہور کالم نویس ہیں اور برصغیر میں نمایاں حیثیت رکھنے والے پاکستانی شاعر، فلسفی، سوانح نگار جون ایلیا کی مطلقہ بیگم ہیں [2]۔

ذاتی زندگی

زاہدہ حنا تقسیم ہند کے بعد ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد محمد ابو الخیر بعد ازاں ہجرت کرکے پاکستان چلے گئے اور کراچی میں آباد ہو گئے جہاں زاہدہ حنا کی پرورش ہوئی اور کچھ عرصہ وہ گھر میں ہی زیر تعلیم رہیں۔ ساتویں جماعت سے زاہدہ حنا نے ہیپی ہوم اسکول سے رسمی تعلیم شروع کی [3]۔ 9 سال کی عمر میں زایدہ نے پہلی کہانی لکھی۔ زاہدہ نے کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور ان کا پہلا مضمون ماہنامہ انشا میں ا1962 میں چھپا۔ 1960 کی دہائی میں انھوں نے صحافت کو بطور پیشہ اپنا لیا۔ 1970 میں ان کی شادی مشہور شاعر جون ایلیا سے ہو گئی۔ زاہدہ حنا نے روزنامہ جنگ میں 1988 سے 2005 تک کام کیا اور پھر وہ روزنامہ ایکسپریس، پاکستان سے منسلک ہو گئیں۔ زاہدہ حنا نے وائس آف امریکا، بی بی سی اردو اور ریڈیو پاکستان میں بھی کام کیا ہے۔ 2006 سے وہ رس رنگ میں ہفتہ وار کالم پاکستان ڈائری بھی لکھتی ہیں جو ہندوستان کے سب سے بڑے ہندی اخبار دینک بھاسکر کا سنڈے میگزین ہے۔

ازدواجی زندگی

زاہدہ حنا کے شوہر جون ایلیا ایک ادبی رسالے انشاء سے بطور مدیر وابستہ تھے جہاں ان کی ملاقات زاہدہ حنا سے ہوئی بعد میں ان دونوں نے شادی کر لی۔ زاہدہ حنا اپنے انداز کی ایک ترقی پسند دانشور ہیں اور اب بھی دو روزناموں، روزنامہ جنگ اور ایکسپریسمیں حالات حاضرہ اور معاشرتی موضوعات پر لکھتی ہیں۔ جون اور زاہدہ کی 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوئے۔ 1980ء کی دہائی کے وسط میں ان کی طلاق ہو گئی۔

تصانیف

زاہدہ حنا کے بے مثال افسانے رقص بسمل ہے تتلیاں ڈھونڈنے والی عورت زندگی کا زنداں نہ جنوں رہا نہ پری رہی قیدی سانس لیتا ہے [2] راہ میں اجل ہے درد کا شجر درد آشوب زرد پتوں کا بین (ٹی وی ڈراما) تنہائی کا گھر (The House of Loneliness ) زاہدہ حنا کے افسانوں کا انگریزی ترجمہ [4]

زاہدہ حنا کی کتابوں کو انگریزی میں فیض احمد فیض، ثمینہ رحمان اور محمد عمر میمن ترجمہ کر چکے ہیں [4]۔

ایوارڈ

  • فیض ایوارڈ
  • ادبی پرفارمنس ایوارڈ
  • ساغر صدیقی ادبی ایوارڈ
  • کے پی ایوارڈ
  • سندھ اسپیکر ایوارڈ
  • سارک لٹریری ایوارڈ، 2002 میں صدر انڈیا کی طرف سے [5]

اگست 2006 میں انھیں صدارتی ایوارڈ تمغا حسن کارکردگی کے لیے نامزد کیا گیا مگر فوجی آمر کے خلاف احتجاج کے طور پر انھوں نے اس ایوارڈ کو مسترد کر دیا۔

حوالہ جات

  1. ربط : https://d-nb.info/gnd/1033665401  — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مئی 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب Jon Elia's new book might change the way poet is known The Express Tribune (newspaper)، Published 8 مئی 2016, Retrieved 22 فروری 2018
  3. Zahida Hina's translated short stories 'The House of Loneliness' launched Dawn (newspaper)، Updated 9 مئی 2017, Retrieved 22 فروری 2018
  4. ^ ا ب KARACHI: Zahida Hina gets SAARC Award Dawn (newspaper)، Published 27 دسمبر 2001, Retrieved 22 فروری 2018
  5. Zahida Hina interview: Challenging the mindset Dawn (newspaper)، Published 16 دسمبر 2012, Retrieved 22 فروری 2018