"پارسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م 184.7.123.197 (تبادلۂ خیال) کی ترامیم واپس ؛ JackieBot کی گذشتہ تدوین کی جانب۔
سطر 5: سطر 5:
جسمانی طہارت اور کھلی فضا میں رہائش پارسیوں کے مذہبی فرائض میں داخل ہے۔ پاکیزگی کی مقدس علامت کے طور پر ، ان کے معابد اور مکانات میں ، ہر وقت آگ روشن رہتی ہے۔ خواہ وہ چراغ ہی ہو۔ ہندو ’’سناتن دھرم‘‘ اور [[يہوديت|یہودیوں]] کی طرح ، پارسی مذہب بھی غیر تبلیغی ہے۔ یہ لوگ نہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہب میں داخل کرتے ہیں اور نہ ان کے ہاں شادی کرتے ہیں۔ ان کڑی پابندیوں کے باعث ابھی تک دوسرے طاقتور مذاہب ’’[[اسلام]] ، [[ہندومت|ہندو مت]] ، [[عیسائیت]]‘‘ کے ثقافتی اثرات سے محفوظ ہیں۔ حصول علم ان کا جزوایمان ہے ۔ ہر پارسی معبد میں ایک اسکول ہوتا ہے۔ دنیا میں پارسیوں کی کل تعداد لاکھوں میں ہے اور اس میں بھی ان لوگوں میں شادی کے رجحان کے کم ہونےسے مزید کمی واقع ہورہی ہے۔
جسمانی طہارت اور کھلی فضا میں رہائش پارسیوں کے مذہبی فرائض میں داخل ہے۔ پاکیزگی کی مقدس علامت کے طور پر ، ان کے معابد اور مکانات میں ، ہر وقت آگ روشن رہتی ہے۔ خواہ وہ چراغ ہی ہو۔ ہندو ’’سناتن دھرم‘‘ اور [[يہوديت|یہودیوں]] کی طرح ، پارسی مذہب بھی غیر تبلیغی ہے۔ یہ لوگ نہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہب میں داخل کرتے ہیں اور نہ ان کے ہاں شادی کرتے ہیں۔ ان کڑی پابندیوں کے باعث ابھی تک دوسرے طاقتور مذاہب ’’[[اسلام]] ، [[ہندومت|ہندو مت]] ، [[عیسائیت]]‘‘ کے ثقافتی اثرات سے محفوظ ہیں۔ حصول علم ان کا جزوایمان ہے ۔ ہر پارسی معبد میں ایک اسکول ہوتا ہے۔ دنیا میں پارسیوں کی کل تعداد لاکھوں میں ہے اور اس میں بھی ان لوگوں میں شادی کے رجحان کے کم ہونےسے مزید کمی واقع ہورہی ہے۔


قريبی اکثریت [[بمبئ]] اوراس کے گردو نواح میں آباد ہے۔ یہ لوگ عموما تجارت پیشہ ہیں اور سماجی بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ بمبئی اور کراچی کے کئی سکول ہسپتال اور کتب خانے ان کے سرمائے سے چل رہے ہیں۔ ہندوستان کا پہلا فولاد کا کارخانہ [[جمشید ٹاٹا]] نے [[جمشید پور]] میں بنائی۔ ہندوستان میں جدیدسٹیج ڈرامے اور فلم سازی کے بانی بھی یہی ہیں۔
قريبی اکثریت [[بمبئ]] اوراس کے گردو نواح میں آباد ہے۔ یہ لوگ عموما تجارت پیشہ ہیں اور سماجی بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ بمبئی اور کراچی کے کئی سکول ہسپتال اور کتب خانے ان کے سرمائے سے چل رہے ہیں۔ ہندوستان کا پہلا فولاد کا کارخانہ [[جمشید ٹاٹا]] نے [[جمشید پور]] میں بنائی۔ ہندوستان میں جدیدسٹیج ڈرامے اور فلم سازی کے بانی بھی یہی ہیں۔
****" کراچی کی ایک تاریخ ساز شخصیت"****
*عادل جی دنشاہ*(1844۔1936)
۔۔۔۔۔ احمد سھیل ----

کراچی کی تاریخ میں پارسیوں(زرتشت) کی تعلیمی، فلاحی،طبی اور خیراتی خدمات کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ غیر منقسم ہندوستان میں فولاد کی صعنت،جدید اسٹیج ڈرامہ اور فلمسازی کے میدان میں بھی کارہائے نمایاں انجام دئے ۔ ایک عرصے تک کراچی کی پارسی براداری کا یہاں کی تجارتی اور معاشی سرگرمیوں میں اھم شراکت داری رھی ھے ۔ ان میں سے کئی کا تعلق ممبئی کے تجارتی گھرانوں سے تھا۔ ان لوگوں کو جتنا ممبئی عزیز تھا اتنا ھی ان کو کراچی سے بھی لگاؤ تھا۔ کراچی میں پارسیوں کی ایک بڑی تعداد جائیداد کی خریدوفروخت، جہازرانی، ھوٹل اور مشروبات کے کاروبار میں مصروف رھی۔ جس کو کراچی کی معیشت کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ کراچی کے پہلے ناظم شہر(مئیر) جمشید نصروانجی (مدت حکومت، نومبر 1933 تا 3 مئی 1935) کا تعلق بھی پارسی براداری سے تھا۔ 1893 میں ایک پارسی تاجر عادل جی دنشاہ(1844-1936 ممبئی) جو تقریبا آدھے کراچی کی زمینوں کے مالک تھے اور کانگریس پارٹی کے بنیاد گزاروں میں شامل تھے۔ کراچی کے قلب(صدر) میں ایک خیراتی شفاخانہ کھولا۔ جو شروع میں صرف آٹھ (8) بستروں پر مشتمل تھا۔ کچھ ھی عرصے بعد اس کی ایک شاخ کیماری میں بھی کھولی گئی۔ عادل جی دنشاہ نے اس کے لیے خطیر رقم عطیے کے طور پر دی۔ یہ وھی عادل جی دنشاہ ہیں جن کے عطیے سے کراچی کی مایہ ناز اور معروف این ای ڈی ا نجینرنگ یونیورسٹی قائم ھوئی۔ جو پاکستان کا سب سے قدیم انجنیرنگ تعلیمی ادارہ ھے۔


**Kulke, Eckehard: ''The Parsees in India: a minority as agent of social change.'' München: Weltforum-Verlag (= Studien zur Entwicklung und Politik 3), ISBN 3-8039-00700-0
**Kulke, Eckehard: ''The Parsees in India: a minority as agent of social change.'' München: Weltforum-Verlag (= Studien zur Entwicklung und Politik 3), ISBN 3-8039-00700-0

نسخہ بمطابق 19:21، 31 جنوری 2013ء

مذہب زردشت ، زرتشت ۔ چھٹی صدی قبل مسیح کے پیرو۔ عربوں نے ایران فتح کیا تو ان میں سے کچھ مسلمان بن گئے، کچھ نے جزیہ دینا قبول کیا اور باقی (آٹھویں،دسویں صدی عیسوی) ترک وطن کرکے ہندوستان آگئے۔

پارسی خاندان

ان کا دعوی ہے کہ ان کے مذہبی رہنما کے پاساوستا کا وہ قدیم نسخہ موجود ہے جو ان کے پیغمبر زردشت یا زرتشت پر نازل ہوا تھا۔پارسی اپنے مردوں کو جلانے یا دفنانے کے بجائے ایک کھلی عمارت میں رکھ دیتے ہیں تاکہ اسے گدھ وغیرہ کھا جائیں۔ اس خاص عمارت کو دخمہ ’’منار خاموشی‘‘ کہا جاتا ہے۔ دخمہ ایسے شہروں میں تعمیر کیا جاتا ہے جہاں پارسیوں کی معتدبہ تعداد آباد ہو، مثلا بمبئی ، کراچی۔ جہاں دخمہ نہیں ہوتا وہاں ان کے قبرستان ہوتے ہیں جن میں مردوں کو بہ امر مجبوری دفن کیا جاتا ہے، لاہور كا پارسی قبرستان۔

جسمانی طہارت اور کھلی فضا میں رہائش پارسیوں کے مذہبی فرائض میں داخل ہے۔ پاکیزگی کی مقدس علامت کے طور پر ، ان کے معابد اور مکانات میں ، ہر وقت آگ روشن رہتی ہے۔ خواہ وہ چراغ ہی ہو۔ ہندو ’’سناتن دھرم‘‘ اور یہودیوں کی طرح ، پارسی مذہب بھی غیر تبلیغی ہے۔ یہ لوگ نہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہب میں داخل کرتے ہیں اور نہ ان کے ہاں شادی کرتے ہیں۔ ان کڑی پابندیوں کے باعث ابھی تک دوسرے طاقتور مذاہب ’’اسلام ، ہندو مت ، عیسائیت‘‘ کے ثقافتی اثرات سے محفوظ ہیں۔ حصول علم ان کا جزوایمان ہے ۔ ہر پارسی معبد میں ایک اسکول ہوتا ہے۔ دنیا میں پارسیوں کی کل تعداد لاکھوں میں ہے اور اس میں بھی ان لوگوں میں شادی کے رجحان کے کم ہونےسے مزید کمی واقع ہورہی ہے۔

قريبی اکثریت بمبئ اوراس کے گردو نواح میں آباد ہے۔ یہ لوگ عموما تجارت پیشہ ہیں اور سماجی بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ بمبئی اور کراچی کے کئی سکول ہسپتال اور کتب خانے ان کے سرمائے سے چل رہے ہیں۔ ہندوستان کا پہلا فولاد کا کارخانہ جمشید ٹاٹا نے جمشید پور میں بنائی۔ ہندوستان میں جدیدسٹیج ڈرامے اور فلم سازی کے بانی بھی یہی ہیں۔

    • Kulke, Eckehard: The Parsees in India: a minority as agent of social change. München: Weltforum-Verlag (= Studien zur Entwicklung und Politik 3), ISBN 3-8039-00700-0
  • Ervad Sheriarji Dadabhai Bharucha: A Brief sketch of the Zoroastrian Religion and Customs
  • Dastur Khurshed S. Dabu: A Handbook on Information on Zoroastrianism
  • Dastur Khurshed S. Dabu: Zarathustra an his Teachings A Manual for Young Students
  • Jivanji Jamshedji Modi: The Religious System of the Parsis
  • R. P. Masani: The religion of the good life Zoroastrianism
  • P. P. Balsara: Highlights of Parsi History
  • Maneckji Nusservanji Dhalla: History of Zoroastrianism; dritte Auflage 1994, 525 p, K. R. Cama, Oriental Institute, Bombay
  • Dr. Ervad Dr. Ramiyar Parvez Karanjia: Zoroastrian Religion & Ancient Iranian Art
  • Adil F. Rangoonwalla: Five Niyaeshes, 2004, 341 p.
  • Aspandyar Sohrab Gotla: Guide to Zarthostrian Historical Places in Iran
  • J. C. Tavadia: The Zoroastrian Religion in the Avesta, 1999
  • S. J. Bulsara: The Laws of the Ancient Persians as found in the "Matikan E Hazar Datastan" or "The Digest of a Thousand Points of Law", 1999
  • M. N. Dhalla: Zoroastrian Civilization 2000
  • Marazban J. Giara: Global Directory of Zoroastrian Fire Temples, 2. Auflage, 2002, 240 p, 1
  • D. F. Karaka: History of The Parsis including their manners, customs, religion and present position, 350 p, illus.
  • Piloo Nanavatty: The Gathas of Zarathushtra, 1999, 73 p, (illus.)
  • Roshan Rivetna: The Legacy of Zarathushtra, 96 p, (illus.)
  • Dr. Sir Jivanji J. Modi: The Religious Ceremonies and Customs of The Parsees, 550 Seiten
  • Mani Kamerkar, Soonu Dhunjisha: From the Iranian Plateau to the Shores of Gujarat, 2002, 220 p
  • I.J.S. Taraporewala: The Religion of Zarathushtra, 357 p
  • Jivanji Jamshedji Modi: A Few Events in The Early History of the Parsis and Their Dates, 2004, 114 p
  • Dr. Irach J. S.Taraporewala: Zoroastrian Daily Prayers, 250 p
  • Adil F.Rangoonwalla: Zoroastrian Etiquette, 2003, 56 p
  • Rustom C Chothia: Zoroastrian Religion Most Frequently Asked Questions, 2002, 44 p