جمہوریہ ڈومینیکن میں اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

جمہوریہ ڈومینیکن میں اسلام کے اعدادوشمار کے مطابق 30000 مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 3 فیصد ہیں۔ یہ اعدادوشمار مکمل طور پر درست نہیں ہیں تاہم آبادی کی اکثریت رومن کیتھولک ہے۔ مسلم طلبہ اور مقامی تنظیمات جیسے جمہوریہ ڈومینیکن کا اسلامی دائرہ(Círculo Islámico de República Dominicana) اور اسلامی مرکز جمہوریہ ڈومینیکن (میامی میں) نے ملک میں اسلام پھیلانے کی کافی مدد کی ہے۔ ' ڈومینیکن ریپبلک کا اسلامی دائرہ' کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 30000 مسلمان ہیں جن میں بڑی تعداد مقامی لوگوں کی ہے جنھوں نے اسلام قبول کیا ہے۔ حال ہی میں ایک نئی تنظیم(Entidad Islámica Dominicana (EID بنائی گئی جس کا مقصد اسلام کی تبلیغ ہے اور اس کی قیادت مسلمانوں کی نئی نسل کرتی ہے۔ جمہوریہ ڈومینیکن کا اسلامی دائرہ نے سانتو دومنگو میں ملک کی پہلی مسجد تعمیر کروائی یہ پالیکو ڈی پولیسیا نیشنل اور UNIBE سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جس سے مسلمان یہاں آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔ اس تنظیم نے مسجد کے لیے زمین کے مالک کو 2.85 ملین پیسو رقم ادا کی۔ مسجد کو نماز کے لیے کھولا جاتا ہے اس کے علاوہ یہاں بچوں کو اسلامی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ مسجد کے ساتھ ملحق عمارت میں کنسلتاالفورٹی کے نام سے کلینک ہے جہاں مفت طبی مشورے دیے جاتے ہیں مسجد النور جزائر میں واقع ملک کی واحد مسجد ہے جہاں پنجگانہ نماز، نماز جمعہ،ماہ رمضان اور نماز عیدین کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ تاہم سان پیڈرو کے قریبی شہر لاس لوناس میں بھی ایک مسجد موجود ہے۔ یہ مسجد النور سے تقریبا 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ مسلہ الہداۃ اسینٹیاگو ڈے لاس کی مسجد کے امام ہیں اور نماز جمعہ ادا پڑھاتے ہیں۔ جبکہ مسلہ النبوی ملک کے مشرق میں واقع شہر براو پنٹا کانا میں مسلم سیاحوں کو نماز پڑھاتے ہیں۔

تاریخ[ترمیم]

جنوبی امریکا اور کیریبین کے دوسرے ممالک کی طرح جمہوریہ ڈومینیکن میں بھی افریقہ سے غلام لائے گئی۔ جزیرہ ہسپانیولا پر 1502 میں پہلی بار غلام لائے گئے۔ یہ لوگ ایک امیر اور قدیم ثقافت کے ساتھ یہاں پہنچے، اگرچہ ظالمانہ جبر اور جبری تبادلوں سے آہستہ آہستہ ان کے اصل ثقافتی تشخص اور مذہب کو مدھم کر دیا۔ پہلی بغاوت 1503 کو ہوئی جب ہسپانیولا کے پہلے گورنر نکولس ڈی اوونڈو نے اسابیلا کو خط لکھا کہ وہ ان غلاموں کو ہسپانوی یا پرتگالی ثقافت پر عمل پیرا ہونے اور اسلام سے دور کیا جائے۔ ڈی اوونڈو اپریل 1502 میں یہاں پہنچا تھا اور آکر پہلی شکایت یہی کی کہ مسلمانوں کو جبری طور پر اسلام سے پھیرا جائے۔

1522 میں بڑے پیمانے پر بغاوت ہوئی جس میں سلطنت وولوف کے ،مسلمان غلام پیش پیش تھے

جمہوریہ ڈومینیکن میں اسلام کی موجودہ حیثیت[ترمیم]