مالدیپ میں اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مالدیپ میں اسلام پہلی صدی ہجری میں آیا۔ 1314ء میں صوفی بزرگ ابوالبرکات بربری کے ہاتھ مالدیپی جزیروں کے تمام باشندوں نے اسلام قبول کیا۔ اسے مالدیپ کے لوگ ’’روحانی انقلاب‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ یہ فضا ایسی چلی کہ اس وقت کے ہندو حکمران دھرم سانت نے بھی اسلام قبول کر لیا۔ مشہور مسلمان مؤرخ ابن بطوطہ بھی مالدیپ آیا۔ وہ یہاں بطور قاضی کام کرتا رہا تھا۔ ابن بطوطہ کا سفر نامہ مالدیپ کے قدیم احوال کے بارے میں اولین تاریخی دستاویز ہے۔

پرتگالی اقتدار[ترمیم]

1581ء میں مالدیپ جزائر پر پرتگالیوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ لیکن مسیحیت کی تبلیغ کچھ کام نہیں آئ۔

سری لنکائی اقتدار[ترمیم]

سترہویں ویں صدی میں ولندیزیوں کی نگرانی میں آ گیا جو سری لنکا کے بھی حاکم تھے اور بدھ مت کے ماننے والے تھے۔

برطانوی اقتدار[ترمیم]

1887ء میں ایک معاہدے کے تحت برطانیہ کو براعظم پاک و ہند کے ساتھ مالدیپ کا بھی حکمران تسلیم کیا گیا۔ تاہم مشنری کوششوں کے باوجود تبدیل مذہب کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوئی۔

آزاد جمہوریہ[ترمیم]

یکم جنوری 1953ء کو مالدیپ آزاد جمہوریہ قرار پایا۔

مذہبی آزادی روکنے کی کوشش[ترمیم]

امریکا اور غیر ملکی سیاحوں کی خوشنودی کے لیے ڈاڑھی اور برقع پر پابندی عائد کرنے اور غیر ملکی اسلامی مُبَلِّغوں اور جماعتوں کی آمد روکنے مالدیپ میں کوشش کی گئی ہے۔

مالدیب کا سیاحتی مرکز بننا اور اس کا وہاں کی تہذیب پر اثر[ترمیم]

ایک سروے کے مطابق سالانہ مالدیپ میں ساڑھے چھ لاکھ غیر ملکی سیاح آتے ہیں۔ اس وجہ سے یہاں شراب کی بکری عام ہے۔ جوے کے اڈے بھی کھلے ہیں۔[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "مالدیپ میں کیا ہو رہا ہے؟ - IRAK"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 دسمبر 2014