شاکرجرولی
شاکرؔ جرولی | |
---|---|
پیدائش | سید شاکر حسین رضوی 06 جون 1884ء جرول ضلع بہرائچ اتر پردیش، ہندوستان |
وفات | 08مئی2003ء =جرول بہرائچ، یوپی، انڈیا |
وجہِ شہرت | شاعری صحافی |
مذہب | اہل تشیع |
سید شاکر حسین رضوی شاکرؔ جرولی قصبہ جرول ضلع بہرائچ کے باوقار تعلقہ دار اپنے ناناحاجی سید مجاور حسین کے علمی خانوادے میں 9 اگست 1925 کو پیدا ہوئے انکے والد سید فیاض حسین پولس سروسز میں سرکل آفیسر کے عہدے پر فائز تھے۔
==حالات ==
شاکرؔ جرولی کمسنی میں وہ اپنے چچا کے ہمراہ دہلی چلے گئے اور انھوں نے ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اس کے بعد وہ شہر نگاراں لکھنو آگئے اور یہاں انہوں نے انٹر پاس کیا۔ اس کے بعد لکھنؤیونیورسٹی میں پروفیسر آل احمد سرور پروفیسر مسعود حسن رضوی ڈاکٹر نور الحسن ہاشمی پروفیسر احتشام حسین جیسے ادبا اور نقادوں کے زیر سایہ انگریزی اور فارسی میں بی اے پاس کیا۔ تلاش معاش میں بمبئی چلے گئے وہاں خواجہ احمد عباس نے ان کی رہنمائی کی اور انہوں نے صحافت کی دنیا میں قدم رکھا ۔شاکر جرولی مختلف انگریزی اخبارات سے منسلک رہے آخیر میں وہ لکھنو تشریف لائے اور یہاں وہ اردو روز نامہ قومی آواز سے ۱۹۶۲ میں سب ایڈیٹر رہے۔ لکھنو میں سالک لکھنوی کے دور تک وہ ادبی محاذ پر مستقل سرگرم رہے۔[1]
حالات[ترمیم]
آپ کے کئی مجموعے جو منظر عام پر آئے۔آپ نےنثر اور نظم دونوں میں اپنی قسمت آزمائی کی ۔آپ نے سلام ، قصائد ،غزل ،مرثیہ ،نوحوں وغیرہ شعری اصناف میں اپنا اکگ مقام پیدا کیا۔
- صدا بصحرا ،یوپی اردو اکادمی کے مالی تعاون سے ۱۹۷۶ میں شائع ہوا [2]
- قصائد کا پہلا مجموعہ فراز عرش ،۱۹۶۰ میں
- قصائد کا دوسرا مجموعہ محفل جعفریہ ۱۹۸۴ میں
- نعتیہ کلام کا مجموعہ نقوش عقیدت ۱۹۷۶ میں
- نوحوں کا مجموعہ پیاسے سجدے ۱۹۷۹ میں
- نثری مجموعہ شیشے کا لہو ،فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی کے مالی تعاون سے ۱۹۸۶میں
- دوسرا سوانحی ناول سیدھے ورق ٹیڑھی کہانی
اس کے علاوہ غزلوں کا مجموعہ فن کی چھاوں انکے انتقال کے بعد ۲۰۰۹ میں شائع ہوا۔
==وفات==
شاکر جرولی کا انتقال 8 مئی2003 کو آبائی وطن جرول قصبہ کی آبائی حویلی میں ہوا اور تدفین جرول میں ہوئی۔[3]