محمد رابع حسنی ندوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
رابع حسنی ندوی
ندوۃ العلماء کے آٹھویں ناظم
برسر منصب
2000 تا 13 اپریل 2023ء
پیشروابو الحسن علی حسنی ندوی
جانشینبلال عبد الحی حسنی ندوی
دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے نویں مہتمم
برسر منصب
1993 تا 2000ء
پیشرومحب اللہ لاری ندوی
جانشینسعید الرحمن اعظمی ندوی
صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
برسر منصب
22 جون 2002 تا 13 اپریل 2023ء
پیشروقاضی مجاہد الاسلام قاسمی
ذاتی
پیدائش29 اکتوبر 1929ء
تکیہ کلاں، رائے بریلی ضلع، یوپی، برطانوی ہند
وفات13 اپریل 2023(2023-40-13) (عمر  93 سال)
مذہباسلام
فقہی مسلکحنفی
مرتبہ
اعزازاتصدارتی ایوارڈ 1970ء

سید محمد رابع حسنی ندوی (1929–2023ء) بھارت کے ایک نامور عالم دین تھے، جنھوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر اور دار العلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم، پھر ندوۃ العلماء کے ناظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے سرپرست، رابطہ ادب اسلامی، ریاض کے نائب صدر اور رابطہ عالم اسلامی کے رکن تاسیسی بھی تھے۔ دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں مسلسل ان کا نام شائع ہوتا تھا۔

ابتدائی و تعلیمی زندگی[ترمیم]

سید محمد رابع حسنی ندوی 29 اکتوبر 1929ء[1][2] کو سید رشید احمد حسنی کے ہاں تکیہ کلاں، رائے بریلی، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے۔[3][4] وہ ابو الحسن علی حسنی ندوی کے بھانجے تھے۔[5]

انھوں نے 1948ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء سے سندِ فضیلت حاصل کی۔[6] ان کے اساتذۂ دار العلوم ندوۃ العلماء میں بطور خاص سعید ندوی، حلیم عطا، محمد اویس نگرامی، محمد ناظم ندوی، محمد اسحاق سندیلوی اور ابو الحسن علی حسنی شامل تھے۔[7] 1946ء میں مظاہر علوم سہارنپور جاکر محمد زکریا کاندھلوی کی درسِ حدیث میں شرکت کرکے ان سے سندِ مسلسلات حاصل کی۔[7] پھر عالمیت کی تکمیل سے پہلے 1947ء میں انھوں نے ایک سال دارالعلوم دیوبند میں رہ کر حسین احمد مدنی سمیت وہاں کے مختلف اساتذہ سے فقہ، تفسیر، حدیث اور بعض فنون کی ایک ایک کتاب پڑھ کر اکتسابِ فیض کیا۔[8]

1950ء کے اواخر سے 1951ء کے اواخر تک اپنے ماموں ابو الحسن علی حسنی ندوی کے ساتھ حجازِ کا سفر کیا، جہاں پر انھوں نے ایک سال قیام کر کے عبد المہین مصری (عربی: عبد المهيمن أبو السمح) اور دیگر علما سے استفادہ کیا۔[8]

تدریسی و عملی زندگی[ترمیم]

دار العلوم ندوۃ العلماء میں[ترمیم]

تعلیم سے فراغت کے بعد 1949ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے شعبۂ ادب عربی میں بحیثیت معاون مدرس ان کا تقرر ہوا، پھر جیسا کہ اوپر مذکور ہوا کہ اواخرِ 1950ء تا اواخرِ 1951ء حجاز میں قیام رہا، اس کے بعد 1952ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے ادیبِ دوم مقرر کیے گئے، 1955ء میں شعبۂ ادب عربی کے صدر بنائے گئے اور 1970ء میں کلیۃ اللغۃ العربیۃ کے عمید و ذمہ دار کے عہدے پر فائز کیے گئے۔[9][10]

1993ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کا زمامِ اہتمام ان کے حوالے کیا گیا، 1998ء میں نائب ناظم ندوۃ العلماء معین اللہ ندوی کی ناسازی طبیعت کی بنا پر اہتمام کے ساتھ ساتھ انھوں نے نظامتِ ندوہ کے فرائض بھی انجام دیے اور 31 دسمبر 1999ء کو ابو الحسن علی حسنی ندوی کی وفات کے بعد جنوری 2000ء سے وہ ناظمِ ندوۃ العلماء کے منصب پر فائز تھے۔[9][11][12][13]

تلامذہ[ترمیم]

ان کے شاگردوں میں محمد اجتبا ندوی،[14] سید محمد الحسنی، ناصر علی ندوی، سعید الرحمن اعظمی، عبد الوہاب زاہد حلبی، مزمل حسین صدیقی، شیخ احمد فہمی زمزم، ضیاء الحسن ندوی، محسن عثمانی ندوی،[7] عبد اللہ حسنی، محمد رضی الاسلام ندوی،[15] شفیق الرحمن ندوی،[16] ظفر الاسلام خان ندوی،[17] احمد لاٹ ندوی، محمد ناظم ندوی مانک مئوی، بلال عبد الحی حسنی اور تقی الدین احمد فردوسی منیری جیسے علما و فضلا شامل ہیں۔

دیگر مناصب اور اعزازات[ترمیم]

انھوں نے عالمی رابطہ ادب اسلامی، ریاض کے نائب صدر اور لکھنؤ میں قائم مجلس تحقیقات و نشریات اسلام اور دار العلوم ندوۃ العلماء کی مجلس صحافت و نشریات کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔[4] وہ رابطہ عالم اسلامی کے رکن تاسیسی تھے۔[18] 1428ھ بہ مطابق 2007ء سے تاوفات وہ دار العلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے رکن رہے۔[19]

انھوں نے تاریخ و ادب، سیرت و سوانح، تحقیق و تنقید اور جغرافیہ پر لکھا۔[20][21] انھیں عربی ادب اور فن جغرافیہ کا ماہر کہا جاتا ہے۔[22] انھیں انڈین کونسل اترپردیش کی طرف سے اعزاز سے نوازا گیا تھا، اسی طرح عربی زبان و ادب میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں صدارتی توصیفی سند یعنی پریسینڈیل ایوارڈ سے بھی دیا گیا تھا۔[23]

22 جون 2002 کو،[24] مجاہد الاسلام قاسمی کے بعد وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر منتخب کیے گئے تھے۔[25][26] انھوں نے مسلم برادری کو میڈیا کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔[27] 2016ء میں ایک کانفرنس کے دوران، انھوں نے کہا، "جس دن مسلمان میڈیا پر کمان سنبھالیں گے وہ یقینی طور پر نہ صرف مسلمانوں کے لیے؛ بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک بہتر دن ہو گا"۔[27] انھوں نے بین المذاہب گفتگو کی وکالت کی،[21] اور دی ہندو کے بیان کے مطابق، "وہ ہمیشہ [مسلمانوں] برادری کو غصے اور تشدد سے باز رہنے اور صبر و استقامت کے راستے پر چلنے کی نصیحت کرتے رہے۔"[17]

ان کا شمار دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں ہوتا تھا۔[28][29]

اسفار[ترمیم]

انھوں نے دنیا کے متعدد ممالک کے اسفار کیے جن میں امریکا، جاپان، مراکش، ملائیشیا، مصر، تونس، الجزائر، ازبکستان، ترکی، جنوبی افریقا اور متعدد عرب، یورپی اور افریقی ممالک شامل ہیں۔[30]

قلمی خدمات[ترمیم]

انھوں نے دو ماہی عربی رسالہ الرائد، لکھنؤ کا اجرا کیا اور اس کے رئیس تحریر بھی رہے، اسی طرح کاروانِ ادب، لکھنؤ کے ایڈیٹر بھی رہے۔[30] انھوں نے اردو میں 18، جب کہ عربی میں 19 کتابیں تصنیف کیں۔[31] ان کی کتاب جزیرۃ العرب اردو میں جغرافیہ کی مثال آپ کتاب ہے۔[32] انھوں نے عربی ادب اور شاعری کی تاریخ پر کتابیں لکھیں۔ ان میں الادب العربی بین عرض و نقد اور تاریخ الادب العربی شامل ہیں۔[32] ان کی متعدد کتابیں دار العلوم ندوۃ العلماء کے نصاب کا حصہ ہیں۔[33]

مندرجۂ بالا کتابوں کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف میں مندرجۂ ذیل کتابیں بھی شامل ہیں:[34][35]

  • عالم اسلام اور سامراجی نظام: امکانات، اندیشے اور مشورے
  • دین و ادب
  • فقہ اسلامی اور عصر جدید
  • مسلم سماج، ذمہ داریاں اور تقاضے
  • سماج کی تعلیم و تربیت: مغربی تجربات اور اسلامی تصور
  • رہبر انسانیت (اردو، ہندی، انگریزی)
  • دو مہینے امریکا میں
  • فی وطن الامام البخاری (عربی)
  • نقوش سیرت
  • سمرقند و بخارا کی بازیافت
  • حالات حاضرہ اور مسلمان

وفات[ترمیم]

سید محمد رابع حسنی کا انتقال 13 اپریل 2023ء (بہ مطابق 21 رمضان المبارک 1444ھ) کو بہ روز جمعرات دار العلوم ندوۃ العلماء، ڈالی گنج، لکھنؤ میں ہوا۔[36][37]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سید محمد رابع حسنی ندوی (مارچ 2022ء)۔ اوراق زندگی (جلد اول) (پہلا ایڈیشن)۔ ٹیگور مارگ، ندوہ کیمپس، دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ: مجلس تحقیقات و نشریات اسلام۔ صفحہ: 31 
  2. محمد اکرم ندوی (6 جولائی 2021ء)۔ "أعلى أسانيد شيخنا العلامة الشريف محمد الرابع الحسني الندوي"۔ islamsyria.com (بزبان عربی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2023ء 
  3. ندوی 2012, p. 25.
  4. ^ ا ب "Syed Mohammad Rabe Hasani Nadvi"۔ shibliacademy.org (بزبان انگریزی)۔ 31 مارچ 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2023 
  5. "AIMPLB president Rabey Hasani Nadwi passes away"۔ uniindia.com۔ April 13, 2023 
  6. ندوی 2012, p. 21.
  7. ^ ا ب پ نظام الدین قاسمی (اکتوبر 2012ء)۔ تذکرۂ اکابر (دوسرا ایڈیشن)۔ اکل کوا، نندوبار، مہاراشٹر: جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم۔ صفحہ: 288–290 
  8. ^ ا ب ندوی 2012, pp. 25، 44.
  9. ^ ا ب ندوی 2012, pp. 44–45.
  10. انوراگ روشن (2023-04-13)۔ "AIMPLB president Maulana Rabe Hasni Nadvi dies at 93 due to prolonged illness; Akhilesh Yadav condoles demise" [اے آئی ایم پی ایل بی کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی طویل علالت کے باعث 93 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ اکھلیش یادو نے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔]۔ www.indiatvnews.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2023 
  11. شمس الحق ندوی، مدیر (10 فروری 2000ء)۔ "اداریہ: سب سے بڑی وراثت"۔ پندرہ روزہ تعمیر حیات۔ لکھنؤ: دفتر تعمیر حیات۔ 37 (7): 5 
  12. "Syed Mohammad Rabey Hasani Nadwi unanimously re-elected AIMPLB president for 5th consequetive time" [سید محمد رابع حسنی ندوی متفقہ طور پر مسلسل 5ویں بار اے آئی ایم پی ایل بی کے صدر منتخب]۔ انڈین مسلم آبزیرور۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2023 
  13. "Nadvi: Islamic scholar and Nadwa rector Rabe Hasani Nadvi passes away - Lucknow News"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 14 اپریل 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2023 
  14. احمد 2012, pp. 150–151.
  15. محمد رضی الاسلام ندوی (14 اپریل 2023ء)۔ "سرمایۂ ملّت کا نگہبان [مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے بارے میں چند خوش گوار یادیں]"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2023ء 
  16. طارق شفیق ندوی (2021ء)۔ متاع ذکر و فکر (پہلا ایڈیشن)۔ لکھنؤ: مشہود انٹرپرائزز۔ صفحہ: 353 
  17. ^ ا ب ضیاء السلام (14 اپریل 2023)۔ "Muslim Personal Law Board president Rabey Hasani Nadwi passes away"۔ دی ہندو۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2023 
  18. ندوی 2012, p. 45.
  19. محمد اللہ خلیلی قاسمی (اکتوبر 2020ء)۔ "حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی"، "موجودہ اراکین مجلس شوریٰ"۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ۔ دیوبند: شیخ الہندؒ اکیڈمی۔ صفحہ: 672، 759 
  20. ندوی 2012, p. 32.
  21. ^ ا ب "AIMPLB chief passes away in Lucknow"۔ Daijiworld۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2023 
  22. ندوی 2012, p. 39.
  23. سلیمان 2011, p. 149.
  24. سید امین جعفری (23 جون 2002ء)۔ "Muslim Personal Law Board Elects New President" [مسلم پرسنل لاء بورڈ نے نئے صدر کا انتخاب کیا۔] (بزبان انگریزی)۔ عرب نیوز 
  25. "All India Muslim Personal Law Board"۔ 06 ستمبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2012 
  26. "Rabey Hasani Nadwi re-elected president of AIMPlB" [رابع حسنی ندوی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے دوبارہ صدر منتخب] 
  27. ^ ا ب "Ensure Best Use of Media: Syed Rabey Hasani Nadwi" [میڈیا کے بہترین استعمال کو یقینی بنائیں: سید رابع حسنی ندوی]۔ Radianceweekly.com۔ 4 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 مارچ 2019 
  28. "Times of India on 22 most influential Muslims in India" [بھارت کے 22 بااثر مسلمانوں پر ٹائمز آف انڈیا]۔ ٹائمز آف انڈیا (بزبان انگریزی)۔ 12 اکتوبر 2015ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2020 
  29. عبد اللہ شلیفر، طارق ایلگوہری، آفتاب احمد، مدیران (2023ء)۔ "Nadvi, Rabey Hasani"۔ The Muslim 500 (بزبان انگریزی) (13واں ایڈیشن): 128 
  30. ^ ا ب ندوی 2012, p. 46.
  31. ندوی 2012, pp. 46–47.
  32. ^ ا ب ندوی 2012, p. 41.
  33. "معروف عالم دین مولانا سید رابع حسنی ندوی انتقال کر گئے"۔ دنیا نیوز۔ 15 اپریل 2023ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2023ء 
  34. "Nadvī, Muḥammad Rābiʿ Ḥasanī"۔ مجازی عالمی فائل مقتدرہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اپریل 2023 
  35. ندوی 2012, pp. 47–48.
  36. "آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم مولانا محمد رابع حسنی ندوی کا انتقال"۔ بصیرت آن لائن۔ 13 اپریل 2023ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2023ء 
  37. "All India Muslim Personal Law Board chief Maulana Rabey Hasni Nadvi dies" [آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی انتقال کر گئے۔]۔ انڈیا ٹوڈے۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2023ء 

کتابیات[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]