"قلعہ فتح گڑھ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«{{خانہ معلومات تاریخی مقام | name = قلعہ فتح گڑھ یہ قلعہ امروکا ریلوے اسٹیشن سے...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات تاریخی مقام |
{{خانہ معلومات تاریخی مقام |
||
| name = قلعہ فتح گڑھ |
| name = قلعہ فتح گڑھ |
||
یہ قلعہ [[ |
یہ قلعہ [[امروکہ ریلوے اسٹیشن]] سے تقریباََ 6 میل دور شمال مغربی جانب واقع ہے۔ |
||
| native_name = |
| native_name = |
||
| native_language = Urdu |
| native_language = Urdu |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
| map_caption = [[امروکہ]]‘ [[ضلع بہاولنگر]], [[پنجاب، پاکستان|پنجاب]], [[پاکستان]] میں وقوع |
| map_caption = [[امروکہ]]‘ [[ضلع بہاولنگر]], [[پنجاب، پاکستان|پنجاب]], [[پاکستان]] میں وقوع |
||
}} |
}} |
||
'''قلعہ فتح گڑھ''' 1799ء میں [[نواب محمد بہاول خان دوم]] نے گوادینا کے مقام پر ایک قلعہ تعمیر کرایا۔ یہ مقام موجودہ بہاول نگر میں [[ |
'''قلعہ فتح گڑھ''' 1799ء میں [[نواب محمد بہاول خان دوم]] نے گوادینا کے مقام پر ایک قلعہ تعمیر کرایا۔ یہ مقام موجودہ بہاول نگر میں [[امروکہ ریلوے اسٹیشن]] سے6 میل شمال مغرب میں واقع تھا۔ اس قلعہ کا نام فتح گڑھ رکھا گیا۔ یہ قلعہ باہر سے پختہ تھا مگر اندر سے دیواریں کچی تھیں۔ قلعہ کے اندر ایک گہرا کنواں اور باہر دو پکے کنویں بنے ہوئے تھے، جو بارش کے پانی سے بھرتے تھے۔ اٹھارویں صدی کے آخری دنوں تک یہاں فوج رہا کرتی تھی۔ اس کا نگہبان ہمیشہ داؤدپوترا ہوتا تھا۔ اب یہ قلعہ نابود ہوچکا ہے۔ اس کی ایک چھوٹی سی بستی ہے، جہاں عربانی ذات کے لوگ رہتے ہیں۔ |
||
۔<ref>https://roshnai.com/چولستان-کے-مشہور-قلعے/</ref> |
۔<ref>https://roshnai.com/چولستان-کے-مشہور-قلعے/</ref> |
||
نسخہ بمطابق 11:59، 3 مئی 2021ء
قسم | قلعہ |
---|---|
متناسقات | 30°15′15″N 73°48′09″E / 30.2542560°N 73.8023969°E |
تعمیر | آٹھارویں صدی عیسوی |
قلعہ فتح گڑھ 1799ء میں نواب محمد بہاول خان دوم نے گوادینا کے مقام پر ایک قلعہ تعمیر کرایا۔ یہ مقام موجودہ بہاول نگر میں امروکہ ریلوے اسٹیشن سے6 میل شمال مغرب میں واقع تھا۔ اس قلعہ کا نام فتح گڑھ رکھا گیا۔ یہ قلعہ باہر سے پختہ تھا مگر اندر سے دیواریں کچی تھیں۔ قلعہ کے اندر ایک گہرا کنواں اور باہر دو پکے کنویں بنے ہوئے تھے، جو بارش کے پانی سے بھرتے تھے۔ اٹھارویں صدی کے آخری دنوں تک یہاں فوج رہا کرتی تھی۔ اس کا نگہبان ہمیشہ داؤدپوترا ہوتا تھا۔ اب یہ قلعہ نابود ہوچکا ہے۔ اس کی ایک چھوٹی سی بستی ہے، جہاں عربانی ذات کے لوگ رہتے ہیں۔ ۔[1]