حامد کرزئی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 03:59، 27 ستمبر 2019ء از ZumrahBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:حبییہ ہائی اسکول کے فضلا)
حامد کرزئی
(پشتو میں: حامد کرزي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
صدر افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
7 دسمبر 2004  – 29 ستمبر 2014 
برہان الدین ربانی  
اشرف غنی احمد زئی  
معلومات شخصیت
پیدائش 24 دسمبر 1957ء (67 سال)[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت افغانستان (1957–1973)
جمہوریہ افغانستان (1973–1978)
جمہوری جمہوریہ افغانستان (1978–1992)
دولت اسلامی افغانستان (1992–2002)
اسلامی جمہوریہ افغانستان (2002–2021)
افغانستان (2021–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت آزاد سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ زینت کرزئی (1999–)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبد الاحد کرزئی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی حبییہ ہائی اسکول (–1976)
مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پشتو [4]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
اندرا گاندھی انعام (2005)
فریڈم اعزاز (2002)
 نائیٹ گرینڈ کراس آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جورج
 فلاڈلفیا لبرٹی میڈل   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حامد کرزئی

حامد کرزئی کا تعلق پشتون قبیلے پوپلزئی سے ہے۔ ان کے والد عبد الاحد کرزئی ظاہرشاہ کے عہد میں ایک اہم سیاسی شخصیت رہ چکے ہیں۔ وہ دو مرتبہ پارلیمنٹ کے رکن اور ایک مرتبہ اسپیکر بھی چنے گئے۔ ان کا خاندان 1982 میں افغانستان میں حالات کی خرابی کے باعث کوئٹہ منتقل ہو گیا۔ حامد کے والد کو دو سال پہلے نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت قتل کر دیا جب وہ قریبی مسجد سے نماز پڑھ کر گھر واپس آ رہے تھے۔ ان کا قتل بھی افغانستان کے اعتدال پسند سابق سیاست دانوں کی پاکستان میں ہلاکتوں کے سلسلے کی ایک کڑی سمجھا جاتا ہے۔

تحصیل علم

حامد کرزئی نے ابتدائی تعلیم کابل کے ایک اسکول میں مکمل کی اور اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے بھارت چلے گئے۔ ہیں۔ ان کی تعلیم ہندوستان کی شمالی ریاست ہماچل پردیش میں اور اس کے بعد امریکا میں ہوئی۔ انہیں اپنی مادری زبان پشتو کے علاوہ انگریزی اور دری زبانوں پر بھی عبور حاصل ہے۔

سیاسی زندگی

حامد کرزئی نے 1982 میں افغانستان لبریشن فرنٹ کے ڈائریکٹر آپریشنز کی حیثیت سے افغان جہاد میں حصہ لیا۔ انہیں پہلا سرکاری عہدہ پروفیسر صبغت اللہ مجددی کی سربراہی میں بننے والی عبوری حکومت میں بطور ڈائریکٹر جنرل تعلقات خارجہ ملا۔ مجاہدین دور حکومت میں وہ 1992 سے 1994 تک افغانستان کے نائب وزیر خارجہ رہے۔ انہوں نے طالبان اسلامی تحریک کی ابتدا میں امن کی بحالی اور افراتفری کے خاتمے کی وجہ سے حمایت کی لیکن بعد میں اس کے سخت گیر موقف کی وجہ سے اس سے الگ ہو گئے۔ بعد انہوں نے ڈٹ کر طالبان کی مخالفت کی اور کہا کہ وہ لوگ افغان مرد اور عورتوں کو اپنی گولیاں کا نشانہ بناکر نشانہ بازی کی مشق کرتے ہیں۔ دو برس پہلے جب ان کے والد کو قتل کر دیا گیا تو شک کی انگلی طالبان کی جانب اٹھائی گئی۔

امریکا کا حملہ

امریکا نے جب افغانستان میں فوجی کارروائی شرورع کی، اس وقت وہ پاکستان میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ انہوں نے طالبان کے خلاف مختلف دھڑوں کو متحد کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اور انہی خدمات کے صلے میں حامد کرزئی کو کابل پر امریکی قبضے کے بعد انہیں امریکی پٹھو حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ کئی سال تک وہ یہ خدمات سر انجام دیتے رہا۔

2004 کے انتخابات

اکتوبر سن 2004 میں ہونے والے انتخابات میں اپنے حریف یونس قانونی کے مقابلے میں کامیابی حاصل کی اور افغانستان کے پہلے باقاعدہ منتخب صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ حامد کرزئی کاشمار دنیا کے کمزور ترین سربراہ مملکت میں ہوتا ہے ان کی گورنمنٹ کی رٹ صرف دار الحکومت تک محدود ہے۔

پاکستان سے تعلقات

حامد کرزئی کی حکومت کے تعلقات پاکستان کے ساتھ ہمیشہ سے کشیدہ رہے۔ وہ پاکستان کو افغانستان کی خراب صورت حال کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ ان کے خیال میں پاکستان ہی طالبان کی پشت پنائی کر رہا ہے۔ لیکن پاکستان اس بات کی ہمیشہ سے تردید کرتا چلا آیا ہے۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے کئی دفعہ اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں بھی ہوئیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ پاکستانی حکومت کا الزام ہے کہ جو شخص صرف دار الحکومت کو کنٹرول کر سکتا ہو اور ایک کٹھ پتلی صدر ہو وہ اپنی کمزریاں چھپانے کے لیے پاکستان پر الزام نہیں لگائے گا تو اور کس پر لگائے گا۔

حوالہ جات

  1. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/karsai-hamid — بنام: Hamid Karsai
  2. Proleksis enciklopedija ID: https://proleksis.lzmk.hr/53896 — بنام: Hamid Karzai — عنوان : Proleksis enciklopedija
  3. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000023955 — بنام: Hamid Karsai — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 10 مئی 2020