لودھی سلطنت
لودھی سلطنت | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1451–1526 | |||||||||
لودھی سلطنت کا نقشہ | |||||||||
دار الحکومت | دہلی | ||||||||
عمومی زبانیں | فارسی (دفتری, عدالت), پشتو اور اردو | ||||||||
مذہب | اسلام | ||||||||
حکومت | سلطنت | ||||||||
تاریخ | |||||||||
• | 1451 | ||||||||
• | 1526 | ||||||||
|
لودھی سلطنت، دہلی کی آخری سلطنت تھی جو 1451ء سے 1526ء تک قائم رہی۔ 1412ء میں سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق کے انتقال کے بعد سلطنت دہلی میں کئی سال تک ہنگامے رہے اور سیدوں کا خاندان مضبوط حکومت قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا[1]۔ لیکن 1451ء میں لاہور اور سرہند کے افغان صوبیدار بہلول لودھی (1451ء تا 1489ء) نے دہلی پر قبضہ کر کے ایک بار پھر مضبوط حکومت قائم کر دی جو لودھی سلطنت کہلائی[حوالہ درکار]۔ اس نے جونپور بھی فتح کر لیا جہاں ایک آزاد حکومت قائم ہو گئی تھی [حوالہ درکار]۔
دہلی کی یہ لودھی سلطنت اگرچہ جونپور پٹودی سے ملتان تک پھیلی ہوئی تھی،لیکن دہلی کی مرکزی حکومت کے مقابلے میں بہت چھوٹی تھی۔ اس کی حیثیت سب مقامی حکومتوں کی طرح صرف ایک صوبائی حکومت کی تھی-
لودھی خاندان میں سب سے زیادہ شہرت بہلول کے لڑکے سکندر لودھی (1489ء تا 1517ء) کو حاصل ہے[حوالہ درکار]۔ آگرہ کے شہر کی بنیاد اس نے ڈالی۔ اس زمانے میں آگرہ کا نام سکندر آباد تھا۔ شہر آباد ہو جانے کے بعد سکندر لودھی نے دہلی کی بجائے آگرہ کو دار الحکومت بنا دیا لیکن پھر بعد میں دہلی منتقل کر لیا[حوالہ درکار]۔
وہ سادہ طبیعت کا حامل تھا شاہی لباس میں تکلف پسند نہ کرتا تھا[حوالہ درکار]۔ انتظام مملکت اور رعایا کو خوش حالی کے لیے اقدامات میں مشغولیت، جاڑے میں کپڑے اور شالوں کی تقسیم اور محتاجوں کو کھانے کی فراہمی میں خوشی محسوس کرتا تھا[حوالہ درکار]۔ ہر چھ ماہ بعد محتاجوں اور مسکینوں کی فہرست اس کے سامنے پیش ہوتی اور وہ چھ ماہ کے لیے ان کے وظیفے جاری کرتا[حوالہ درکار]۔
البتہ سکندر لودھی غصے کا تیز تھا جس کی وجہ سے وہ کبھی کبھی ہندوؤں سے زیادتی کر جاتا تھا[حوالہ درکار] لیکن وہ وفادار ہندوؤں کے ساتھ بڑا اچھا سلوک کرتا تھا۔[حوالہ درکار]
سلطان کے زمانے میں ہندوؤں نے پہلی بار فارسی پڑھنا شروع کی اور اس نے ان ہندوؤں کو سرکاری ملازمتیں دیں۔ اس کے عہد میں سنسکرت کی کتابوں کا فارسی ترجمہ کیا گیا۔
سکندر کے بعد اس کا بیٹا ابراہیم لودھی (1517ء تا 1526ء) تخت پر بیٹھا۔ انتہائی نا اہل حکمران تھا۔ اس کو دہلی کے قریب پانی پت کے میدان میں کابل کے مغل حکمران ظہیر الدین بابر کے ہاتھوں شکست ہو گئی اور اس طرح لودھی سلطنت کا خاتمہ ہوا اور مغلیہ سلطنت کی بنیاد پڑی۔ یہ فیصلہ کن جنگ پانی پت کی پہلی لڑائی کہلاتی ہے۔
لودھی سلاطین
[ترمیم]لقب | نام | دور حکومت | |
---|---|---|---|
سلطان بہلول لودھی |
بہلول خان ابن کالا خان |
1451ء تا 1489ء | |
سلطان سکندر لودھی |
نظام خان ابن بہلول خان |
1489ء تا 1517ء | |
سلطان ابراہیم لودھی |
ابراہیم علی خان ابن نظام خان |
1517ء تا 1526ء | |
لودھی خاندان کو مغلوں نے ہٹا دیاـ |
لودھی مشاہیر
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ ج 2 ص 192