بھارت کے عام انتخابات، 2019ء
| ||||||||||||||||||||||
لوک سبھا میں کُل 543 نشستیں اکثریت کے لیے 272 درکار نشستیں | ||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
استصواب رائے | ||||||||||||||||||||||
ٹرن آؤٹ | 67.11% (0.7%) | |||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||
نقشہ میں لوک سبھا کے تمام حلقہ جات | ||||||||||||||||||||||
|
بھارت کے عام انتخابات، 2019ء سترہویں لوک سبھا کو تشکیل دینے کے لیے 11 اپریل تا 19 مئی 2019ء سات مراحل میں مکمل ہوئے۔ ووٹوں کی گنتی 23 مئی کو ہوئی اور اسی دن نتائج کا اعلان بھی ہو گیا۔[1][2][3][4] ووٹروں کی کل تعداد تقریباً 900 ملین تھی جنھوں نے 7 مراحل میں حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ کل 67 فیصد رائے دہندگان ووٹ دینے میں کامیاب رہے اور یہ بھارتی انتخابات کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔[5] خواتین کی شرکت کے لحاظ سے بھی یہ انتخابات تاریخ ساز رہے ہیں۔[6][note 1] بھارتی الیکشن کمیشن کی اطلاع کے مطابق پہلے 24 گھنٹوں کی گنتی کے بعد لوک سبھا کی 543 نشستوں میں سے 542 کے نتائج سامنے آئے جن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو 294 نشستوں پر کامیابی ملی اور مزید 9 نشستوں پر وہ آگے چل رہی ہے۔ اس طرح بی جے پی کی نشستوں کی کل تعداد 303 بنتی ہے۔[8] انڈین نیشنل کانگریس محض 52 نشستوں پر سمٹ گئی۔ ان دونوں جماعتوں کی اتحادی پارٹیاں اور دیگر غیر متحد پارٹیاں باقی 187 نشستوں پر یا تو جنیت چکی تھیں یا آگے چل رہی تھیں۔ لوک سبھا میں رسمی طور پر حزب اختلاف کا درجہ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی جماعت کو کم از کم دس فیصد نشست یا 55 نشستوں پر جیتنا ضروری ہے۔ سب سے بڑی حزب مخالف جماعت انڈین نیشنل کانگریس ایک بار پھر حزب مخالف کا درجہ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ فی الحال بھارت میں کوئی رسمی حزب مخالف جماعت نہیں ہے۔ نریندر مودی نے اپنی فتح کا اعلان کر دیا ہے۔[9] وہیں راہل گاندھی نے بھی شکست تسلیم کرلی ہے۔[10]
آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، اوڈیشا اور سکم اسمبلی انتخابات بھی عام انتخابات کے ساتھ منعقد ہوئے۔[11][12]
انتخابی نظام
[ترمیم]لوک سبھا کے 543 ارکان (پارلیمان) الگ الگ نششتوں سے منتخب ہو کر آئیں گے۔ صدر بھارت اینگلو انڈین کے ارکان نامزد کرے گا اور اس طرح لوک سبھا میں کل 545 ارکان ہوں گے۔[13] انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے ؛
- بھارت کا شہری ہونا،
- 18 سال کی عمر کو پہنچنا اور
- پولنگ حلقہ کا رہائشی ہونا
ضروری ہے۔ ووٹ ڈالنے کے لیے اہل شہرہ کو بھارتی الیکشن کمیشن ایک شناختی کارڈ جاری کرتا ہے۔ جس کے پاس کارڈ نہ ہو اسے ووٹ ڈالنے نہیں دیا جاتا ہے۔[14]
پس منظر
[ترمیم]گذشتہ انتخابات 16ویں لوک سبھا کے لیے اپریل-مئی 2014ء کو منعقد ہوئے تھے۔ 2014ء میں موجودہ وزیر اعظم بھارت نریندر مودی کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد کے زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی نے انتخابات جیتے تھے اور انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گذشتہ انتخابات اس لحاظ سے بھی اہم تھا کہ کسی ایک پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کو 282 نششتیں ملی تھیں جو اپنے آپ میں ایک تاریخ ہے جبکہ انڈین نیشنل کانگریس محض 44 نشستوں پر سمٹ گئی تھی۔ اس لحاظ سے یہ انتخاب میل کا پتھر ثابت ہوا تھا۔ اس جیت کا ہیرو موجودہ وزیر اعظم کو بتایا جاتا ہے جنھوں نے اپنے وعدوں سے عوام کا دل جیت لیا تھا۔ اس انتخابات میں بی جے پی کی انتخابی مہم بھی قابل دید تھی جس میں انھوں نے بد عنوانی، بے روزگاری اور مہنگائی کو مدعا بنایا تھا۔[15] دیکھیں ٰبھارت کے عام انتخابات 2014ء، میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابی مہم۔ کچھ عرصہ قبل نریندر مودی بھی قبل از انتخابات کرانے کے موڈ میں تھے مگر اٹل بہاری واجپائی کے واقعے سے سبق لیتے ہوئے انھوں نے ایسا نہیں کیا۔[16] مارچ 2019ء کے پہلے ہفتہ میں بھارتی الیکشن کمیشن انتخابی تاریخوں کا اعلان کرے گی۔[17]
انتخابات کی تاریخیں
[ترمیم]مرحلہ | تاریخ | تعداد حلقہ جات | صوبے اور یونین علاقے | |
---|---|---|---|---|
1 | 11 اپریل | 91 | 20 | آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، جموں و کشمیر، مہاراشٹر، میزورم، منی پور، ناگالینڈ، اوڈیشا، سکم، تلنگانہ، تریپورہ، اترپردیش، اتراکھنڈ، مغربی بنگال، انڈمان و نکوبار، لکشادیپ |
2 | 18 اپریل | 97 | 13 | آسام، بہار، چھتیس گڑھ، منی پور، جموں اور کشمیر، کرناٹک، مہاراشٹرا، اوڈیشا، تمل ناڈو، تریپورہ، اترپردیش، مغربی بنگال، پدوچیری |
3 | 23 اپریل | 115 | 14 |
آسام، بہار، چھتیس گڑھ، گجرات، گوا، جموں و کشمیر، مہاراشٹر، اوڈیشا، کرناٹک، کیرلا، تریپورہ، اترپردیش، اتراکھنڈ، مغربی بنگال، دادرا و نگر حویلی، دمن و دیو |
4 | 29 اپریل | 71 | 9 | بہار، جموں اور کشمیر، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیس، مہاراشٹرا، اوڈیشا، راجستھان، اترپردیش، مغربی بنگال |
5 | 6 مئی | 51 | 7 | بہار، جموں و کشمیر، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اترپردیش، مغربی بنگال |
6 | 12 مئی | 59 | 7 | بہار، ہریانہ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اترپردیش، مغربی بنگال، دہلی |
7 | 19 مئی | 59 | 8 | بہار، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، پنجاب، مغربی بنگال، چندی گڑھ، اترپردیش |
ریاست/یونین علاقہ | کُل حلقہ جات |
انتخاب کی تاریخ اور حلقوں کی تعداد | ||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مرحلہ 1 | مرحلہ 2 | مرحلہ 3 | مرحلہ 4 | مرحلہ 5 | مرحلہ 6 | مرحلہ 7 | ||
11 اپریل | 18 اپریل | 23 اپریل | 29 اپریل | 6 مئی | 12 مئی | 19 مئی | ||
آندھرا پردیش | 25 | 25 | ||||||
اروناچل پردیش | 2 | 2 | ||||||
آسام | 14 | 5 | 5 | 4 | ||||
بہار | 40 | 4 | 5 | 5 | 5 | 5 | 8 | 8 |
چھتیس گڑھ | 11 | 1 | 3 | 7 | ||||
گوا | 2 | 2 | ||||||
گجرات | 26 | 26 | ||||||
ہریانہ | 10 | 10 | ||||||
ہماچل پردیش | 4 | 4 | ||||||
جموں و کشمیر | 6 | 2 | 2 | 1⁄3[n 1] | 1⁄3[n 1] | 11⁄3[n 1] | ||
جھارکھنڈ | 14 | 3 | 4 | 4 | 3 | |||
کرناٹک | 28 | 14 | 14 | |||||
کیرلا | 20 | 20 | ||||||
مدھیہ پردیش | 29 | 6 | 7 | 8 | 8 | |||
مہاراشٹر | 48 | 7 | 10 | 14 | 17 | |||
منی پور | 2 | 1 | 1 | |||||
میگھالیہ | 2 | 2 | ||||||
میزورم | 1 | 1 | ||||||
ناگالینڈ | 1 | 1 | ||||||
اوڈیشا | 21 | 4 | 5 | 6 | 6 | |||
پنجاب | 13 | 13 | ||||||
راجستھان | 25 | 13 | 12 | |||||
سکم | 1 | 1 | ||||||
تمل ناڈو | 39 | 38[n 2] | ||||||
تلنگانہ | 17 | 17 | ||||||
تریپورہ | 2 | 1 | 1 | |||||
اتر پردیش | 80 | 8 | 8 | 10 | 13 | 14 | 14 | 13 |
اتراکھنڈ | 5 | 5 | ||||||
مغربی بنگال | 42 | 2 | 3 | 5 | 8 | 7 | 8 | 9 |
جزائر انڈمان و نکوبار | 1 | 1 | ||||||
چندی گڑھ | 1 | 1 | ||||||
دادرا و نگر حویلی | 1 | 1 | ||||||
دمن و دیو | 1 | 1 | ||||||
دہلی | 7 | 7 | ||||||
لکشادیپ | 1 | 1 | ||||||
پدوچیری | 1 | 1 | ||||||
حلقہ جات | 543 | 91 | 95 | 1161⁄3 | 711⁄3 | 501⁄3 | 59 | 59 |
ساتوں مراحل کے اختتام پر کل نشستوں کی تعداد | 91 | 186 | 3021⁄3 | 3732⁄3 | 424 | 483 | 542[n 2] | |
مرحلے کے اختتام پر فیصد مکمل | 17% | 34% | 56% | 69% | 78% | 89% | 100% |
- ^ ا ب پ اننتناگ میں ہنگامی حالات کی وجہ سے پولنگ تین مراحل میں مکمل کی گئی
- ^ ا ب ویلور میں رائے شماری منسوخ ہو گئی۔
منسوخی اور دوبارہ ووٹنگ
[ترمیم]- ویلور، تامل ناڈو: ڈی ایم کے کے ایل لیڈر کے پاس 11 کرور روپئے برآمد ہوئے۔ یہ ووٹروں کو رشوت دینے کی خاطر لے جائے جا رہے تھے۔[18] چھاپہ ماری کے دوران ملے ثبوت کی بنیاد الیکشن کمیشن نے ویلور انتکابی حلقہ میں 18 اپریل کو ہونے والی ووٹنگ کو منسوخ کر دیا۔ ڈی ایم کے نے اسے ایک سازش قرار دیا اور کسی بھی طرح کے جرم سے صاف انکار کیا ہے۔[19]
- مشرقی تریپورہ، تریپورہ : یہاں بھارتی الیکشن کمیشن نے لا اینڈ آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے ووٹنگ کی تاریخ 18 سے 23 اپریل کردی۔ اسپیشل پولس کی اطلاعات کے مطابق 18 اپریل کو انتخابات کروانا مناسب نہیں تھا۔[20]
انتخابی مہم
[ترمیم]12 جنوری 2019ء کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابی مہم کا آغاز کیا۔ مودی دوسرے دور کا عزم لیے ہوئے ہیں۔[21] سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی اور بی جے پی ایک مرتبہ پھر ہندو قومیت کی بنیاد پر انتخاب لڑنے جا رہے ہیں۔ واضح ہو کہ ہندو قومیت کے سیلاب میں روزگار اور معاشی ترقی جیسے مُدعے غائب ہو جاتے ہیں۔[22][23] اسی دن بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو نے اپنا اتحاد بنایا اور اتر پردیش کی 80 لوک سبھا نشستوں میں سے 78 پر لڑنے کا فیصلہ کیا۔ دو نشستیں انھوں نے راہل گاندھی (امیٹھی) اور سونیا گاندھی (رائے بریلی کے لیے چھوڑ دیں۔ اس اتحاد میں کانگریس کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ مایاوتی اپنے اس فیصلے کا بچاو کرتے ہوئے کہتی ہیں ”کانگریس کو شامل کر کے ہمارا اتحاد نقصان میں ہو گا کیونکہ اس سے ووٹ بنٹ جائیں گے۔“ 25 سال قبل 1993ء میں بھی ایسا ہی اتحاد دیکھنے کو ملا تھا۔[24]
مدعے
[ترمیم]سرکاری اداروں کا بیجا استعمال
[ترمیم]انتخابی مہم کے دوران مخالف پارٹیوں نے این ڈی اے پر سرکاری اداروں اور عہدہ کا ذاتی استعمال کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی اور این ڈی اے نے جمہوریت کی روح کو مجروح کیا ہے۔ ممتا بنرجی اس موضوع پر کھل کر مخالفت کی۔[25] جوابًا مودی نے اسے ایک مذاق سے تعبیر کیا۔ انھوں نے خود کانگریس اور کمیونسٹوں نے پولیس، سی بی آئی اور سی اے جی سمیت کئی سرکاری اداروں کا بے جا فائیدہ اٹھایا کیا اور ذاتی مصرف کے لیے استعمال کیا۔ انھوں نے کیرلا اور مدھیہ پردیش می بے جے پی کارکنان کی موت کا بھی حوالہ دیا۔[26] بر سر اقتدار وزیر اعظم کے راست نام سے نمو ٹی وی چینل کا شروع ہونا اور اس کا مختلف زمروں میں ڈی ٹی ایچ کمپنیوں کی جانب سے دکھایا جانا بھی ایک موضوع نزاع بن گیا۔
معاشی مسائل
[ترمیم]دی ٹائمز آف انڈیا کی ایک خبر کے مطابق موجودہ این ڈی اے کی حکومت کی کامیابیوں میں افراط زر کا سے کم 4 فیصد ہونا، جی ایس ٹی کی اصلاحات وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے کئی معاشی فیصلوں نے بھارت کی اکثر آبادی کو برہ راست فائدہ پہنچایا ہے۔ جیسے جن دھن یوجنا، دیہی علاقوں میں پکانے والی گیس اور بجلی کی فراہمی وغیرہ۔[27] بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق بھارت کی معیشت ان دنوں تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ دنیا کی بڑی معیشتوں میں بھارت کی جی ڈی پی سب سے زیادہ ہے۔ مالیاتی سال 2019ء-2020ء اور 2020ء-2021ء میں بھارت سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بن سکتا ہے۔ اس دوران میں جی ڈی پی 7.3 کے آس پاس رہنے کا امکان ہے۔[28][29][30] مگر بھارت کے کئی معاشی ادارے، سماجی ادارے، ماہرین اقتصادیات اور مخالف جماعتوں نے جی ڈی پی کے تعلق تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان نمبرات کو غلط بتایا ہے۔[27][31]
کاشت کاری اور کسان
[ترمیم]کسانوں کو اناج کی قیمتیں کم ملنا اور ان کی ترقی میں رکاوٹ کی وجہ سے عوام حکومت سے سخت ناراض ہے۔[32][33] اور ملک بھر میں وسیع پیمانے پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے خلاف احتجاج ہو رہے ہیں۔[34][35][36][37] مرکزی حکومت نے عوام کے غصہ کو کم کرنے کے لیے اناج کی ایک قیمت متعین کی مگر اس کا نفاذ حکومت کے لیے ٹھیڑھی کھیر ثابت ہورہا ہے جس کی وجہ سے یہ معاملہ اب کافی گرما گیا ہے اور عوام اور کسانوں کے بیچ اب بحث کا مُدعا بنتا جا رہا ہے۔[38][39][40][41][42] بھارت کے عبوری بجٹ، 2019ء میں حکومت نے پی ایک کسان اِسکیم کا اعلان کیا جس کی رو سے ہر چھوٹے کسان کو سالانہ 6000 روپئے ملیں گے،[43][44] لیکن ملک کے مختلف حصوں میں حکومت کے اس قدم کو ناکافی بتایا گیا ہے۔[45][46][47][48][49][50][51] حکومت کی اسکیموں سے ناراض کسانوں نے 14 فروری 2019ء کو بند کا اعلان کیا۔[52] حکومت مغربی بنگال سے آل انڈیا ترنمول کانگریس اور حکومت مدھیہ پردیش سے انڈین نیشنل کانگریس نے پی ایم کسان اسکیم کی سخت مخالفت کی ہے۔[53]
راہل گاندھی نے وعدہ کیا ہے کہ اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو کسانوں کے قرض معاف کر دیے جائیں گے۔[54] وزیر اعظم مودی نے اسے ووٹ حاصل کرنے والا جملہ قرار دیا ہے۔[55]
نوکریوں میں کمی
[ترمیم]بھارت میں بے روزگاری مسلمل بڑھ رہی ہے۔[56] بھارت میں 500 اور 1000 کے نوٹوں کا اسقاط زر کی وجہ سے 1.5 ملین نوکریاں ضائع ہو گئی ہیں۔[57] نئے ٹیکس کے نظام نے بھی بے روزگاری اور نوکری کی میں اپنا منفی کردار ادا کیا ہے۔[58][59]
7 فروری 2019ء کو مرکزی حکومت نے نوکریوں کی کمی کا انکار کیا ہے۔[60] وزیر اعظم نے دعوی کیا ہے کہ نوکریوں کی کمی نہیں ہے البتہ اعداد و شمار صحیح پیش نہیں کیے جا رہے ہیں۔[61][62] سی ایم آئی ای کے واضح کیا ہے کہ محض 2018ء میں 11 ملین نوکریاں ضائع ہوئی ہیں۔[63] حکومت بے روزگاری کی سرکاری رپورٹ شائع کرنے میں تاخیر سے کام لے رہی ہے۔[64] قومی کمیشن برائے اعداد و شمار کے صدر نشین نے یہ کہتے ہوئے استعفی دے دیا ہے کہ حکومت نے سال 2017ء-2018ء کی بے روزگاری کی رپورٹ شائع نہیں ہونے دی۔[65] ان کے علاوہ کئی سرکاری افسران نے بھی حکومت پر ان کو کام نہ کرنے دینے کا الزام لگاتے ہوئے احتجاجا استعفی دے دیا ہے۔ اسی دوران میں ایک رپورٹ لیک ہو گئی جس میں لکھا ہے کہ سال 2017ء-2018ء بے روزگاری گذشتہ 45 برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔[66] حالانکہ حکومت یہ کہ کر پلہ جھاڑ رہی ہے یہ رپورٹ حتمی نہیں ہے۔[67] لیکن چیرمین کا دعوی ہے کہ حکومت رپورٹ کو چھپانا چاہتی ہے۔[68] کمیشن کے ایک سابق چیرمین نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ کمیشن کی منظور کردہ رپورٹ کہ حتمی ہے۔[69] 7 فروری 2019ء کو تقریباً 30 ہزار نوجوانوں نے قومی دارالحکومت علاقہ دہلی میں “ینگ انڈیا ادھیکار“ مارچ نکالا اور نوکریوں میں کمی کی وجہ سے حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔[70]
حکومتی اداروں اور کام کاج کا غلط استعمال
[ترمیم]مخالف پارٹیوں نے موجودہ مرکزی حکومت پر حکومتی اداروں اور کام کاج کو بے جا اور غلط استعمال کا الزام لگایا ہے۔ ان کا دعوی ہے موجودہ حکومت تمام اداروں میں اپنی من مانی کرتی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت نے عدلیہ[71]، پارلیمان [72]، میڈیا، [73] ریزرو بینک آف انڈیا،[74] سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن[75][76] اور قانون حق معلومات، 2005ء، [77][78] کو بری طرح متاثر کیا ہے اور ان کے کام کاج کے طریقہ کار کو نظر اندان کرتے ہوئے اپنا حکم چلانے کی کوشش کی ہے۔[79]
3 فروری و2019ء کو آل انڈیا ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی نے کولکاتا میں ”دستور بچاو تحریک“ دھرنا دیا۔[80] ان کا الزام تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ نے مغربی بنگال میں ایک پولیس افسر کے ساتھ زیادتی کی ہے۔[81] بی جے پی کا کہنا ہے کہ ممتا بنرجی بدعنوانی کو چھپانے کے لیے دھرنا دے رہی ہیں۔[82] حالانکہ انڈین نیشنل کانگریس، عام آدمی پارٹی، تیلگو دیشم پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، جموں اور کشمیر نیشنل کانفرنس، مکل نیدھی مایم اور ڈراوڈا منیترا کژگم نے ممتا بنرجی سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔[83] ترنمول کانگریس اور بی جے پی کا جھگڑا بھارتی عدالت عظمیٰ کے ایک فیصلہ سے ختم ہوا جسے دونوں پارٹیاں اپنی فتح بتا رہی ہیں۔[84]
بابری مسجد اور رام مندر
[ترمیم]بی جے پی علی الاعلان رام مندر کی تائید کرتی ہے اور اسے بنانے کی وکالت کرتی ہے۔گذشتہ انتخابات میں بھی بی جے پی ایودھیا میں موجود ایودھیا تنازع کو انتخابی مہم میں استعمال کیا تھا اور رام مندر بنانے کا دعوی کیا تھا جسے وہ شرمندہ تعبیر نہ کرسکے۔ اس مرتبہ بھی ہندو ووٹ حاصل کرنے کے لیے نریندر مودی اور اتر پردیشکے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ رام مندر کی حمایت میں زبردست مہم چلانے والے ہیں۔[85][86][87]
رافیل تنازع
[ترمیم]اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت پر رافیل معاملے میں زیادہ قیمت اور ایک خاص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔[88][89] حکومت وقت نے اسے سراسر بے بنیاد الزام بتایا ہے۔[90] اس معاملہ میں بھارتی عدالت عظمیٰ نے بھارت کے مفاد عامہ مقدمات یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ رافایل معاملہ میں تمام رسمی کارروائیاں کی گئی ہیں اور انل امبانی کو فائدہ نہیں پہنچایا گیا ہے۔[91] حالانکہ اس فیصلہ کی چوطرفہ تنقید ہقئی کیونکہ اس میں بھارتی ناظر حسابات و محاسب عام اور پبلک اکاونٹس کمیٹی کے رپورٹس کو نظر انداز کیا گیا ہے حتی کہ ان کی تفتیشوں کو بھی شمال نہیں کیا گیا ہے۔[92][93] کانگریس کا دعوی ہے کہ حکومت نے عدالت کو گمراہ کیا ہے اور کیگ کی رپورٹ پر بھی سوالہ نشان کھڑا کیا ہے۔[94] حکومت نے کہا ہے کہ اس نے عدالت کو گمراہ نہیں کیا ہے [95] بلکہ عدالت حکومت کی بات نہیں سمجھ پائی۔[96]حکومت نے عدالت سے فیصلہ پر نطر ثانی کرنے کی درخواست کی ہے۔[97] 2 جنوری 2019ء کو عدالت میں اس فیصلہ پر نطر ثانی کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔[98] عام آدمی پارٹی نے بھی 14 جنوری کے فیصلہ پر نطر ثانی کرنے کی درخواست کی ہے۔[99] کانگریس پارلیمان کا مشترک اجلاس کی مانگ کررہی ہے تاکہ اس مسئلہ پر تحقیق کی جا سکے۔[100][101] کانگریس نے اس معاملہ کو انتخابی مدعا بنایا ہے اور نریندر مودی اور بی جے پی ہر زبردست لفظی حملے کیے ہیں۔[102][103] کانگریس کا دعوی اس وقت مزید مضبوط ہو گیا جب دی ہندو اخبار نے خبر شائع کی کہ وزیر اظم نریندر مودی نے رافایل بات چیت کو نطر انداز کرتے ہوئے خود متوازی گفتگو کا انعقاد کیا۔[104][105] وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے کانگریس کے دعوی کو جھوٹا بتایا ہے۔[106] ایک اور رپورٹ مطابق سابق وزیر دفاع منوہر پاریکرکا نام بھی سامنے آیا ہے۔[107]
اتحاد
[ترمیم]قومی جمہوری اتحاد
[ترمیم]2019ء کے عام انتخابات کے لیے قومی جمہوری اتحاد کی فہرست:
جماعت | گڑھ | نشستیں | |
---|---|---|---|
لڑا | جیتا | ||
بھارتیہ جنتا پارٹی[108] | قومی جماعت | 437 | 303 |
شیو سینا[109] | مہاراشٹر | 23 | 18 |
جنتا دل (متحدہ)[108] | بہار | 17 | 16 |
شرومنی اکالی دل[108] | پنجاب | 10 | 2 |
لوک جن شکتی پارٹی[108] | بہار | 6 | 6 |
آل انڈیا انا ڈراوڈا منیترا کژگم[110] | تمل ناڈو | 20 | 1 |
اپنا دل سونی لال | اترپردیش | 2 | 2 |
آل جھارکھنڈ اسٹوڈنت یونین | جھارکھنڈ | 1 | 1 |
پاٹالی مکل کچی[110] | تمل ناڈو | 7 | 0 |
آل انڈیا این آر کانگریس | پونڈیچیری | 1 | 0 |
آسوم گنا پریشد | آسام | 3 | 0 |
بھارت دھرما جنا سینا | کیرلہ | 4 | 0 |
دیسیا مرکوپو دراویڈا کثراگم | تامل ناڈو | 4 | 0 |
راشٹروادی قومی ترقیاتی پارٹی | ناگالینڈ | 1 | 1 |
راشٹریا لوک تاتنترک پارٹی | راجستھان | 1 | 1 |
سوما لتا (آزاد امیدوار) | کرناٹک | 1 | 1 |
پتھیا تاملا گم | تامل ناڈو | 1 | 0 |
پتھیا نیدھی کاچھی | تامل ناڈو | 1 | 0 |
تامل منیلا کانگرس | تامل ناڈو | 1 | 0 |
بوڈو لینڈ پیپلز فرنٹ | آسام | 1 | 0 |
کیرلہ کانگرس (تھامس) | کیرلہ | 1 | 0 |
قومی جمہوری اتحاد | 543 | 352 |
1متحدہ ترقی پسند اتحاد
[ترمیم]جماعت | گڑھ | نشستیں | |
---|---|---|---|
لڑا | جیتا | ||
انڈین نیشنل کانگریس[111] | کچھ نشستیں | ||
راشٹروادی کانگریس پارٹی[111] | کچھ نشستیں | 24 | |
جھارکھنڈ مکتی مورچہ[112] | جھارکھنڈ | 4 | |
جھارکھنڈ وکاس مورچا (پرجاتانترک)[112] | جھارکھنڈ | 2 | |
راشٹریہ جنتا دل | بہار | ||
ڈراوڈا منیترا کژگم | تمل ناڈو | ||
مرومالرچھی ڈراوڈا منیترا کژگم | تمل ناڈو | ||
ویڈوتلئی سیروتائیگل کچی | تمل ناڈو | ||
انڈین یونین مسلم لیگ | تمل ناڈو | 1 | |
متحدہ ترقی پسند اتحاد | 543 | اعلان ہونا باقی |
مہا گٹھ بندھن
[ترمیم]جماعت | گڑھ | نشستیں | |
---|---|---|---|
لڑا | جیتا | ||
بہوجن سماج پارٹی [113] | اترپردیش | 38 | |
سماجوادی پارٹی[113] | اترپردیش | 38 |
ووٹر اعداد و شمار
[ترمیم]بھارت کے الیکشن کمیشن کے مطابق، 90 کروڑ سے زائد بھارتی شہری ووٹ کے لیے اہل تھے، جو 2014 کے انتخابات کے مقابلے میں 8 کروڑ 43 لاکھ زیادہ تھا۔[114][115]یہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا الیکشن تھا۔[116]1.5 کروڑ 18-19 سال کے بھارتی نوجوان پہلی بار ووٹ دینے کی عمر کو پہنچے۔[117][118] 46 کروڑ 80 لاکھ ووٹر مرد جبکہ 43 کروڑ 20 لاکھ ووٹر خواتین تھیں۔ 38 ہزار 325 تیسری صنف کے لوگ اور 71 ہزار 735 بیرون ملک مقیم بھارتیوں نے بھی ووڑنگ میں حصہ لیا۔ 2015 کے بھارت-بنگلہ دیش سرحدی معاہدہ کے بعد سابقہ انکلیوز میں رہنے والے شہریوں نے بھی پہلی بار ووڑنگ میں حصہ لیا۔[119]
الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور ان کی سکیورٹی
[ترمیم]بھارتی الیکشن کمیشن نے 17 لاکھ 40 ہزار ووٹر سے تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل (VVPAT) یونٹس اور 39 لاکھ 96 ہزار الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں 10 لاکھ 35 ہزار 918 پولنگ اسٹیشنز میں تعینات کیا گیا۔ [120][121][122][123]قریباً 2 لاکھ 70 ہزار نیم فوجی دستے اور 20 لاکھ پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ بوتھوں پر تنظیمی تعاون اور سیکورٹی ڈیوٹی انجام دی۔[124]9 اپریل 2019 میں سپریم کورٹ نے بھارتی الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ ووٹر سے تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریلسلپس ووٹوں کی گنتی کو فی اسمبلی حلقہ پانچ تصادفی طور پر منتخب کردہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینتک بڑھا دے، جس کا مطلب یہ تھا کہ الیکشن کمیشن کو حتمی انتخابی نتائج کی تصدیق کرنے سے پہلے 20,625 الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی ووٹر سے تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل سلپس کی گنتی کرنی تھی۔[125][126][127]
ووٹنگ
[ترمیم]پہلے مرحلہ میں 91 لوک سبھا نشستوں پر 14 کروڑ 20 لاکھ ووٹرزمیں سے 69.58 فیصد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔[128]انہی حلقوں میں 2014 میں 68.77 فیصد تھا۔[128]دوسرے مرحلے میں 95 لوک سبھا نشستوں پر 15 کروڑ 60 لاکھ ووٹرز میں سے 69.45 فیصد نے حق رائے دہی استعمال کیا جو 2014 میں 69.62 تھا۔ [128]تیسرے مرحلے میں 116 لوک سبھا حلقوں میں 18 کروڑ 90 لاکھ ووٹروں نے حق رائے دہی استعمال کیا۔[128]تیسرے مرحلے کا ٹرن آؤٹ 68.40 فیصد تھا جو 2014 میں 67.15 فیصد تھا۔[128]چوتھے مرحلے میں 72 لوک سبھا نشستوں کیلئے12 کروڑ 80 لاکھ ووٹرز میں سے 65.50 فیصدنے حق رائے دہی استعمال کیا۔ جو 2014 میں 63.05 فیصد تھا۔[128]پانچویں مرحلے میں 50 لوک سبھا حلقوں میں 8 کروڑ 75 لاکھ ووٹرز میں سے 63.50 فیصد نے 96 ہزار سے زائد پولنگ بوتھ میں حق رائے دہی استعمال کیا۔[129]چھٹے مرحلے میں 59 لوک سبھا حلقوں کے لیے 10 کروڑ 10 لاکھ ووٹرز میں سے 63.48 فیصد نے 1 لاکھ 13 ہزار پولنگ اسٹیشنز میں حق رائے دہی استعمال کیا۔[130]ساتویں اور آخری مرحلے میں 59 لوک سبھا نشستوں کے لیے 61.71 فیصد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ پورے انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 67.11 فیصد رہا جو بھارت کی تاریخ کا سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ تھا اور 2014 کے 65.95 فیصد ٹرن آؤٹ کے مقابلے میں 1.16 فیصد زیادہ تھا۔[131] 60 کروڑ سے زیادہ بھارتی شہریوں نے ووٹ نگ میں حصہ لیا۔
سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ لکشادیپ میں 84.96 فیصدجبکہ سب سے کم ٹرن آؤٹ جموں و کشمیر میں 44.97 فیصد تھا۔
ریاست/متحدہ عملداری | ٹوٹل | مرحلہ وار ووٹر ٹرن آؤٹ[128][ا] | ||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مرحلہ 1
11 اپریل |
مرحلہ 2
18 اپریل |
مرحلہ 3
23 اپریل |
مرحلہ 4
29 اپریل |
مرحلہ 5
6 مئی |
مرحلہ 6
12 مئی |
مرحلہ 7
19مئی | ||||||||||
نشستیں | ٹرن آؤٹ
(%) |
نشستیں | ٹرن آؤٹ
(%) |
نشستیں | ٹرن آؤٹ
(%) |
نشستیں | ٹرن آؤٹ
(%) |
نشستیں | ٹرن آؤٹ
(%) |
نشستیں | ٹرن آؤٹ
(%) |
نشستیں | ٹرن آؤٹ
(%) |
نشستیں | ٹرن آؤٹ
(%) | |
آندھرا پردیش | 25 | 79.70 | 25 | 79.70 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
اروناچل پردیش | 2 | 78.47 | 2 | 78.47 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
آسام | 14 | 81.52 | 5 | 78.27 | 5 | 81.19 | 4 | 85.11 | – | – | – | – | – | – | – | – |
بہار | 40 | 57.33 | 4 | 53.44 | 5 | 62.92 | 5 | 61.21 | 5 | 59.18 | 5 | 57.08 | 8 | 58.48 | 8 | 51.38 |
چھتیس گڑھ | 11 | 71.48 | 1 | 66.04 | 3 | 74.95 | 7 | 70.73 | – | – | – | – | – | – | – | – |
گوا | 2 | 74.94 | – | – | – | – | 2 | 74.94 | – | – | – | – | – | – | – | – |
گجرات | 26 | 64.11 | – | – | – | – | 26 | 64.11 | – | – | – | – | – | – | – | – |
ہریانہ | 10 | 70.34 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | 10 | 70.34 | – | – |
ہماچل پردیش | 4 | 70.22 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | 4 | 70.22 |
جموں و کشمیر'"`UNIQ--nowiki-000001CF-QINU`"'ب'"`UNIQ--nowiki-000001D0-QINU`"' | 6 | 44.97 | 2 | 57.38 | 2 | 45.66 | 1⁄3 | 13.68 | 1⁄3 | 10.32 | 11⁄3 | 19.92 | – | – | – | – |
جھارکھنڈ | 14 | 66.80 | – | – | – | – | – | – | 3 | 64.97 | 4 | 65.99 | 4 | 65.42 | 3 | 55.59 |
کرناٹک | 28 | 68.63 | – | – | 14 | 68.80 | 14 | 68.47 | – | – | – | – | – | – | – | – |
کیرالہ | 20 | 77.67 | – | – | – | – | 20 | 77.67 | – | – | – | – | – | – | – | – |
مدھیہ پردیش | 29 | 71.10 | – | – | – | – | – | – | 6 | 74.90 | 7 | 69.14 | 8 | 65.24 | 8 | 75.64 |
مہاراشٹر | 48 | 60.79 | 7 | 63.04 | 10 | 62.85 | 14 | 62.36 | 17 | 57.33 | – | – | – | – | – | – |
منی پور | 2 | 82.75 | 1 | 84.20 | 1 | 81.24 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
میگھالیہ | 2 | 71.43 | 2 | 71.43 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
میزورم | 1 | 63.12 | 1 | 63.12 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
ناگالینڈ | 1 | 83.09 | 1 | 83.09 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
اوڈیشہ | 21 | 73.06 | 4 | 73.82 | 5 | 72.56 | 6 | 71.62 | 6 | 74.38 | – | – | – | – | – | – |
پنجاب | 13 | 65.96 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | 13 | 65.96 |
راجستھان | 25 | 66.34 | – | – | – | – | – | – | 13 | 68.17 | 12 | 63.71 | – | – | – | – |
سکم | 1 | 78.81 | 1 | 78.81 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
تامل ناڈو'"`UNIQ--nowiki-000001D2-QINU`"'پ'"`UNIQ--nowiki-000001D3-QINU`"' | 38 | 72.02 | – | – | 38 | 72.02 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
تلنگانہ | 17 | 62.71 | 17 | 62.71 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
تریپورہ | 2 | 83.20 | 1 | 83.21 | – | – | 1 | 83.19 | – | – | – | – | – | – | – | – |
اتر پردیش | 80 | 59.21 | 8 | 63.92 | 8 | 62.46 | 10 | 61.42 | 13 | 59.11 | 14 | 58.00 | 14 | 54.44 | 13 | 47.82 |
اتراکھنڈ | 5 | 61.48 | 5 | 61.48 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
مغربی بنگال | 42 | 81.76 | 2 | 83.80 | 3 | 81.72 | 5 | 81.97 | 8 | 82.84 | 7 | 80.09 | 8 | 84.50 | 9 | 78.73 |
انڈمان و نکوبار جزائر | 1 | 65.08 | 1 | 65.08 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
چندی گڑھ | 1 | 70.62 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | 1 | 70.62 |
ددرا و نگر حویلی | 1 | 79.59 | – | – | – | – | 1 | 79.59 | – | – | – | – | – | – | – | – |
دمن و دیو | 1 | 71.83 | – | – | – | – | 1 | 71.83 | – | – | – | – | – | – | – | – |
دہلی | 7 | 60.51 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | 7 | 60.51 | – | – |
لکشادیپ | 1 | 84.96 | 1 | 84.96 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
پدوچری | 1 | 81.21 | – | – | 1 | 81.21 | – | – | – | – | – | – | – | – | – | – |
کُل | 542 | 67.11 | 91 | 69.58 | 95 | 69.45 | 1161⁄3 | 68.40 | 711⁄3 | 65.50 | 501⁄3 | 64.16 | 59 | 64.40 | 59 | 61.71 |
عوامی استصواب رائے
[ترمیم]عمومی انتخابات کا بگل بجتے ہی بہت سی تنظیمیں بھارت کا انتخابی رجحان جاننے کے لیے استصواب رائے شروع کر دیتی ہیں اور فہرست میں ان کے نتیجے دکھائے جاتے ہیں۔ گذشتہ عام انتخابات (2014) کے تین استصواب رائے جو اپریل اور مئی کے درمیان میں ہوئے تھے، کی فہرست حسب ذیل ہے:
تاریخ | استصواب رائے ایجنسی | این ڈی اے | دیگر | یو پی اے | بڑھت |
---|---|---|---|---|---|
مئی 2018 | اے بی پی نیوز- سی ایس ڈی ایس | 274 | 105 | 164 | 110 |
جنوری 2018 | ریپبلک- سی ووٹر | 335 | 119 | 89 | 216 |
جنوری 2018 | انڈیا ٹوڈے | 309 | 132 | 102 | 177 |
جنوری 2018 | اے بی پی نیوز- سی ایس ڈی ایس | 301 | 115 | 127 | 174 |
اگست 2018 | انڈیا ٹوڈے | 349 | 119 | 75 | 230 |
جنوری 2018 | انڈیا ٹوڈے | 370 | 123 | 60 | 237 |
اگست 2018 | انڈیا ٹوڈے | 304 | 145 | 94 | 159 |
فروری 2018 | انڈیا ٹوڈے | 286 | 147 | 110 | 139 |
اگست 2018 | انڈیا ٹوڈے | 288 | 174 | 81 | 114 |
اپریل-مئی 2018 | نتیجہ برائے عمومی انتخابات | 336 | 147 | 60 | 189 |
مزید دیکھیے
[ترمیم]حواشی
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "EC may announce Lok Sabha election schedule in مارچ first week: Sources – Times of India"۔ The Times of India
- ↑ Scroll Staff۔ "2019 General Elections: Voting to be held in 7 phases from اپریل 11 to مئی 19, counting on مئی 23"۔ Scroll.in (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2019
- ↑ "Lok Sabha Election 2019 Dates Schedule LIVE, Assembly Elections Dates For Andhra Pradesh, Odisha, Sikkim, Arunachal Pradesh, 2019 Election Date Time for Polling, Counting and Results"۔ timesnownews.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2019
- ↑ "Lok Sabha elections will begin on اپریل 11 and polling will be held over seven phases through مئی 19, followed by counting of votes on مئی 23. Lok Sabha Election 2019 : Key Dates, Live News Updates, Election Calendar."۔ english.manoramaonline.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2019
- ↑ At 67.1%، 2019 turnout's a record: Election Commission، The Times of India (20 مئی 2019)
- ↑ Polls Are Closed in India’s Election: What Happens Next?، The New York Times، Douglas Schorzman and Kai Schultz (19 مئی 2019)
- ↑ Women turn out in greater numbers than in previous elections، The Economic Times، Aanchal Bansal (20 مئی 2019)
- ↑ "India Election Results: Modi and the B.J.P. Make History"۔ NYT۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2019
- ↑ "Election Results LIVE – Lok Sabha Election: PM Modi dedicates victory to nation, vows to take even rivals along"۔ Economic Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2019
- ↑ Revathi Hariharan، Stela Dey۔ "People Of India Have Decided, I Respect That: Rahul Gandhi Concedes Defeat In Amethi Against Smriti Irani: Live Updates"۔ NDTV۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2019
- ↑ "Assembly polls in 4 states with Lok Sabha elections but not in J&K- Malayala Manorama"۔ english.manoramaonline.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2019
- ↑ "Lok Sabha elections 2019: Congress MP favours more seats for RJD in Bihar" (بزبان انگریزی)۔ 4 ستمبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2018
- ↑ Electoral system IPU
- ↑ "General Voters"۔ Systematic Voters' Education and Electoral Participation (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2019
- ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 10 جنوری 2019 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2019
- ↑ Vijaita Singh (2018-09-01)۔ "General election will be held in 2019 as per schedule, says Rajnath Singh"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2019
- ↑ https://www.loksabhaelections.in/news/lok-sabha-election-2019-dates-to-be-announced-by-مارچ-first-week-mostly۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2019 مفقود أو فارغ
|title=
(معاونت)[مردہ ربط] - ↑ "Election cancelled in Vellore Lok Sabha seat after money seized from DMK leaders"۔ The News Minute۔ 2019-04-16۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2019
- ↑ "Lok Sabha polls in Vellore cancelled due to use of money power"۔ The Economic Times۔ 16 اپریل 2019
- ↑ "Polling in Tripura East deferred to اپریل 23"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ 2019-04-16۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اپریل 2019
- ↑ "Country has to decide what kind of 'pradhan sevak' it wants: PM Modi – Times of India"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2019
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 21 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2019
- ↑ https://www.bloomberg.com/news/features/2019-01-30/narendra-modi-s-big-play-for-india-s-heartland-could-backfire
- ↑ Sayantan Bera (2018-09-14)۔ "Low food inflation doesn't bode well for farmers"۔ https://www.livemint.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "Mamata's Opposition rally top quotes: 'One ambition — save India, save democracy'"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2019-01-19۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2019
- ↑ T Ramavarman (27 جنوری 2019)۔ "Opposition united only for corruption, undermining institutions, alleges PM Modi"۔ Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اپریل 2019
- ^ ا ب SWOT analysis shows NDA well ahead of UPA، The Times of India, SA Aiyar (14 اپریل 2019)
- ↑ Narendra Modi's Challenge In India's Upcoming Elections، The Forbes, Harry Broadman (29 مارچ 2019)
- ↑ India to be global growth leader in 2019–20: IMF، India Today (22 جنوری 2019); At 7.5%، 7.7% India to be top growing economy in 2020: IMF، The Hindu (21 جنوری 2019)
- ↑ India: Report، International Monetary Fund (2019)
- ↑ 131 accountants from India just responded to the open letter from economists and social scientists challenging official GDP data، Business Insider, D Dhillon (18 مارچ 2019)
- ↑ Aparna Iyer (2018-12-03)۔ "Agrarian crisis clear & present danger for Indian economy"۔ https://www.livemint.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "India's deepening farm crisis: 76% farmers want to give up farming, shows study"۔ downtoearth.org.in (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019[مردہ ربط]
- ↑ "Why the farmers have stormed Delhi, what they want"۔ The Economic Times۔ 2018-11-30۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ "Why Maharashtra's farmers are protesting and why Mumbaikars are supporting them: 10 points – Times of India ►"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ "Farmers' protest 2nd day live: Haryana CM stirs controversy"۔ The Economic Times۔ 2018-06-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ "PM Modi hails 'historic increase in MSP'، Congress calls it jumla"۔ dna (بزبان انگریزی)۔ 2018-07-04۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ "Does Modi govt's hike in MSP really help farmers?- Business News"۔ businesstoday.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ Himanshu (2018-07-16)۔ "Will the MSP increase for kharif crops reduce India's agrarian distress?"۔ https://www.livemint.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "In MP & Rajasthan, Farmers Not Getting MSP"۔ NewsClick (بزبان انگریزی)۔ 2018-11-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ "Modi Government's 'Historic' MSP Hike Is Nothing More Than a Band-Aid for Farmers"۔ The Wire۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ "Eye on Lok Sabha polls, a populist Budget 2019 was the only option for Modi govt"۔ The Financial Express۔ 2019-02-07۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "Eye on elections, Centre for early roll out of direct benefit scheme"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-08۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "What farmers have to say about Modi government's income support scheme"۔ The Economic Times۔ 2019-02-04۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "What farmers have to say about Modi government's income support scheme"۔ The Economic Times۔ 2019-02-04۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "Interim Budget 2019: Government's big farmer push falls short"۔ downtoearth.org.in (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019[مردہ ربط]
- ↑ https://www.facebook.com/Millennium-Post-1121157364607635۔ "Western UP farmers unhappy"۔ millenniumpost.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "Rs 6,000 is 6% of a small farmer's annual income, according to NSSO data"۔ https://www.hindustantimes.com/ (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-06۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "Budget 2019: Farmer payout Rs 6,000 won't cost much but won't mean much either"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "Rs 6,000 is lollipop, Telangana model better, say farmers – Times of India"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "Maharashtra CM hails Budget, Opposition calls it mere 'jumla' & 'lollipop'"۔ The Economic Times۔ 2019-02-01۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ Sutanuka Ghosal، P. K. Krishnakumar (2019-02-06)۔ "West Bengal and Madhya Pradesh question merits of PM-KISAN"۔ The Economic Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "Rahul Gandhi slams govt's cash transfer scheme, promises farm loan waiver across India"۔ https://www.hindustantimes.com/ (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-03۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "Farm loan waiver promise a Congress 'gimmick' to win votes: Modi"۔ The Week (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ Suneera Tandon، Suneera Tandon۔ "India's stunning economic growth is hiding a staggering job crisis"۔ Quartz India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ Michael Safi (2018-08-30)۔ "Demonetisation drive that cost India 1.5m jobs fails to uncover 'black money'"۔ The Guardian (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0261-3077۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ "Dip in jobs, profits for MSMEs; noteban, GST to blame: Survey"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2018-12-17۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ "Job loss! Demonetisation, GST led to dip in jobs, profits for MSMEs, traders: AIMO survey"۔ The Financial Express۔ 2018-12-17۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2019
- ↑ "Modi Government is in Deep Denial Over India's 'Jobless Growth' Crisis"۔ The Wire۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ "Jobs not lacking, issue is lack of data on jobs, says PM Modi"۔ https://www.hindustantimes.com/ (بزبان انگریزی)۔ 2018-07-02۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "Modi Claims The Job Crisis Is Actually A Data Crisis"۔ HuffPost India (بزبان انگریزی)۔ 2018-07-03۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ "India lost 11 million jobs in 2018, rural areas worst hit: CMIE"۔ businesstoday.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ New DelhiOctober 8، 2018UPDATED: اکتوبر 8، 2018 17:12 Ist۔ "Government delays in releasing unemployment survey report"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ "Govt sits on post-noteban jobs report, two top statistics panel members quit"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2019-01-30۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ "India's unemployment rate hit four-decade high of 6.1% in 2017–18, says NSSO survey"۔ businesstoday.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ "Jobs data not finalised: Government after NSSO 'Report'"۔ The Economic Times۔ 2019-02-01۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ "Resignation of NSC members exposes government's unwillingness to tackle unemployment"۔ businesstoday.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ Somesh Jha (2019-02-01)۔ "Unemployment rate at four-decade high: NSSO survey compared past figures"۔ Business Standard India۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ Archis Mohan (2019-02-06)۔ "Thousands of youth converge in National Capital to protest lack of jobs"۔ Business Standard India۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 فروری 2019
- ↑ "'Muzzling of Democratic Institutions': Congress Attacks Modi After SC Brings Back CBI Chief"۔ News18۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ Shayan Ghosh (2018-10-26)۔ "RBI deputy governor bats for its independence"۔ https://www.livemint.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ Shayan Ghosh (2018-10-26)۔ "RBI deputy governor bats for its independence"۔ https://www.livemint.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ Shayan Ghosh (2018-10-26)۔ "RBI deputy governor bats for its independence"۔ https://www.livemint.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ Shayan Ghosh (2018-10-26)۔ "RBI deputy governor bats for its independence"۔ https://www.livemint.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ Munish Ch، ra P، ey New DelhiNovember 19، 2018UPDATED: نومبر 20، 2018 06:08 Ist۔ "CBI war gets murkier, senior officer claims NSA Ajit Doval interfered in Asthana probe"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ "The Modi Govt Is Trying To Destroy The RTI Act. That's Dangerous For Democracy"۔ HuffPost India (بزبان انگریزی)۔ 2018-12-20۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ "Mamata's Opposition rally top quotes: 'One ambition — save India, save democracy'"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2019-01-19۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ Munish Ch، ra P، ey New DelhiNovember 19، 2018UPDATED: نومبر 20، 2018 06:08 Ist۔ "CBI war gets murkier, senior officer claims NSA Ajit Doval interfered in Asthana probe"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ "Mamata Banerjee begins dharna, says PM Modi, Amit Shah plotting coup in Bengal"۔ https://www.hindustantimes.com/ (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-03۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "Yogi Adityanath in Purulia: Nothing more shameful than a CM on dharna to protect corrupt officer"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-06۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019
- ↑ "After 13 years, Mamata Banerjee returns to dharna politics, as chief minister – Times of India ►"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019
- ↑ "Opposition supports Mamata in battle against Centre, but CPM has a different take"۔ https://www.hindustantimes.com/ (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-04۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "Centre vs Mamata: Standoff ends; SC says no arrest, police chief Rajeev Kumar has to face CBI"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-06۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019
- ↑ https://www.telegraphindia.com/opinion/the-bjp-has-fallen-back-on-the-ram-temple-in-its-bid-for-electoral-victory/cid/1683306
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 03 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2019
- ↑ https://www.indiatoday.in/mail-today/story/no-ram-temple-means-no-vote-for-bjp-warn-sadhus-1433500-2019-01-18
- ↑ "Centre increased Rafale jet deal price by 3 billion: Congress – Times of India"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ Press Trust of India (2019-02-02)۔ "Rahul alleges Modi helped Ambani through Rafale deal"۔ Business Standard India۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ "Jaitley dismisses report of price escalation in Rafale deal as 'fudged arithmetic' – Times of India"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ India Today Web Desk New DelhiDecember 14، 2018UPDATED: دسمبر 14، 2018 17:24 Ist۔ "No objection to Rafale deal: Supreme Court dismisses PILs"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ Samanwaya Rautray (2019-01-03)۔ "Rafale ruling based on errors: Review plea in Supreme Court"۔ The Economic Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019
- ↑ "Did the Supreme Court Get Its Facts Wrong on the CAG Report on Rafale?"۔ The Wire۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019
- ↑ "Govt misled SC on Rafale deal, where is CAG report, asks Rahul Gandhi – Times of India"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019
- ↑ Rahul Shrivastava New DelhiDecember 15، 2018UPDATED: دسمبر 16، 2018 07:33 Ist۔ "Rafale row: Govt says did not mislead SC on CAG report, seeks to correct error"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019
- ↑ Krishnadas Rajagopal (2018-12-15)۔ "Rafale verdict: 'Supreme Court misinterpreted statement made by government in sealed cover on pricing details'"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019
- ↑ "Rafale verdict: Government asks SC to correct error, says court misinterpreted wording"۔ https://www.hindustantimes.com/ (بزبان انگریزی)۔ 2018-12-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ Priyanka Mittal (2019-01-02)۔ "Yashwant Sinha, Arun Shourie move SC to review its verdict on Rafale deal"۔ https://www.livemint.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "Aam Aadmi Party MP moves Supreme Court seeking review of Rafale verdict"۔ The Economic Times۔ 2019-01-14۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019
- ↑ Pretika Khanna (2018-12-14)۔ "Rafale verdict: Congress demands JPC probe"۔ https://www.livemint.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "No setback, our stand has been vindicated, we want JPC: Congress on Rafale verdict"۔ https://www.hindustantimes.com/ (بزبان انگریزی)۔ 2018-12-14۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ↑ "Congress Accuses PM Modi of Unilaterally Raising Price for Rafale Jets"۔ The Wire۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ↑ N. Ram (2019-02-08)۔ "Defence Ministry protested against PMO undermining Rafale negotiations"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ N. Ram (2019-02-08)۔ "Defence Ministry protested against PMO undermining Rafale negotiations"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ India Today Web Desk New DelhiFebruary 8، 2019UPDATED: فروری 8، 2019 13:56 Ist۔ "Narendra Modi nailed directly: Congress on report that PMO held parallel Rafale talks with France"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "Defence Minister Nirmala Sitharaman Rejects New Allegations By Congress In Rafale Case: Highlights"۔ NDTV.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "Rafale deal: Know what the Defence Ministry note exactly read, including ex-Raksha Mantri Parrikar's response"۔ timesnownews.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ↑ "More Questions As Centre Cites Manohar Parrikar's Reply To Rafale Note"۔ NDTV.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2019
- ^ ا ب پ ت Rakesh Mohan Chaturvedi (2018-12-24)۔ "BJP, JDU, LJP finalise 17:17:6 seat sharing formula for Bihar Lok Sabha polls"۔ The Economic Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2019
- ↑ "Lok Sabha polls: BJP to contest on 25 seats, Shiv Sena settles for 23 in Maharashtra"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2019-02-18۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2019
- ^ ا ب ""Will Sweep Elections": BJP, AIADMK Join Hands For Lok Sabha Polls"۔ NDTV.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2019
- ^ ا ب "Congress-NCP seal seat sharing agreement except for 6 Lok Sabha seats in Maharashtra"۔ https://www.hindustantimes.com/ (بزبان انگریزی)۔ 2018-12-22۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2019 روابط خارجية في
|website=
(معاونت) - ^ ا ب "Jharkhand: Congress, JMM reach agreement for Lok Sabha, assembly polls – Times of India"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2019
- ^ ا ب "SP, BSP announce tie-up for Lok Sabha polls, to contest 38 seats each in UP – Times of India ►"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2019
- ↑ "LS Polls 2019 in Numbers: Key Voter Stats You Should Know"۔ 10 March 2019۔ 02 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2019
- ↑ Shishir Sinha (April 2019)۔ "The three pillars of elections"۔ @businessline۔ 15 ستمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2019
- ↑ "Great Indian Elections 1951–2019: The Story of How 90 Crore Voters Make and Break History"۔ News18۔ 11 March 2019۔ 02 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2019
- ↑ Kuwar Singh (11 March 2019)۔ "15 million teenagers and 38,000 transgender people: How India's 2019 elections are different"۔ Quartz India۔ 22 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2019
- ↑ "Lok Sabha 2019: More than 90 crore voters register to vote – Times of India"۔ The Times of India۔ 05 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2019
- ↑ "North Bengal gets ready for epic Mamata-Modi battle — Didi's image vs Dada's charm"۔ 6 April 2019۔ 06 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اپریل 2019
- ↑ "Roads, boats and elephants"۔ 23 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مئی 2019
- ↑ "What It Takes to Pull Off India's Gargantuan Election"۔ 28 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مئی 2019
- ↑ "After SC order, 20,600 polling stations to have EVM-VVPAT match"۔ outlookindia.com۔ 12 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2019
- ↑ "Zero Complaints Came Up After Lok Sabha Polls, Claims Expert Behind EVMs"۔ 28 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2019
- ↑ Largest-ever deployment of security personnel in Indian elections آرکائیو شدہ 30 اپریل 2019 بذریعہ وے بیک مشین, Press Trust of India, Orissa Post (28 April 2019)
- ↑ "Supreme Court: Count VVPAT slips of 5 booths in each assembly seat | India News – Times of India"۔ The Times of India۔ 09 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اپریل 2019
- ↑ "SC Directs ECI To Increase VVPAT Verification From One EVM To Five EVMs Per Constituency"۔ 8 April 2019۔ 10 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2019
- ↑ "When the SC Says No for Software Audit Review of EVMs & VVPAT at Present"۔ Moneylife NEWS & VIEWS۔ 29 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مئی 2019
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج "Final Voter turnout of Phase 1 to Phase 7 of the Lok Sabha Elections 2019"۔ Election Commission of India (بزبان انگریزی)۔ 25 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2019
- ↑ Lok Sabha elections: 63.5 per cent turnout in 5th phase آرکائیو شدہ 8 مئی 2019 بذریعہ وے بیک مشین, The Times of India (6 May 2019)
- ↑ Lok Sabha polls: 63.48% voting in sixth phase آرکائیو شدہ 12 مئی 2019 بذریعہ وے بیک مشین, The Times of India (12 May 2019)
- ↑ Bharti Jain (21 May 2019)۔ "Lok Sabha Elections 2019: At 67.1%, 2019 turnout's a record: Election Commission | India News – Times of India"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ 21 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2019
- ↑ In 9 states and union territories of India – such as اروناچل پردیش، کیرلا and اتراکھنڈ – more women turned out to vote than men in 2019.[7]
ٗٗ