تنظیم تعاون اسلامی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تنظیم تعاون اسلامی
  اراکین ریاستیں   ریاستیں جن کا شمولیت زیرِ غور ہے   ریاستیں جن پر پابندی لگائی گئی ہے   معطل شدہ ریاستیں
  اراکین ریاستیں
  ریاستیں جن کا شمولیت زیرِ غور ہے
  ریاستیں جن پر پابندی لگائی گئی ہے
  معطل شدہ ریاستیں
انتظامی مرکزسعودی عرب کا پرچم جدہ، سعودی عرب
مقسمReligious
57 اراکین ممالک
Leaders
• سیکریٹری جنرل
ایاد بن امین مدنی
قیام
• منشور دستخط شدہ
25 ستمبر 1969
آبادی
• 2011 تخمینہ
1.6 بلین
ویب سائٹ
www.oic-oci.org
تنظیم تعاون اسلامی کا صدر دفتر، جدہ

تنظیم تعاون اسلامی OIC (عربی: منظمة التعاون الإسلامي، انگریزی: Organisation of Islamic Cooperation، فرانسیسی: Organisation de la coopération islamique)ایک بین‌الاقوامی تنظیم ہے جس میں مشرق وسطی، شمالی، مغربی اورجنوبی افریقا، وسط ایشیا، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور برصغیر اور جنوبی امریکا کے 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں۔ او آئی سی دنیا بھر کے 1.2 ارب مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا کہ اس تنظیم نے اپنے پلیٹ فارم سے اپنے قیام سے لے کر آج تک مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ اور مسائل کے حل کے سلسلے میں سوائے اجلاسوں کے کچھ نہیں کیا۔

تاریخ

21 اگست 1969ء کو مسجد اقصی پر یہودی حملے کے ردعمل کےطور پر 25 ستمبر 1969ء کو مراکش کے شہر رباط میں او آئی سی کا قیام عمل میں آیا۔.

نیا نام

28 جون، 2011ء کو آستانہ، قازقستان میں اڑتیسویں وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران تنظیم نے اپنا پرانا نام تنظیم موتمر اسلامی (عربی: منظمة المؤتمر الإسلامي، انگریزی: Organisation of the Islamic Conference، فرانسیسی: Organisation de la Conférence Islamique) کو تبدیل کرکے نیا نام تنظیم تعاون اسلامی رکھا۔[1] اس وقت تنظیم نے اپنا لوگو بھی تبدیل کر لیا۔

ڈھانچہ و تنظیم

اسلامی کانفرنس

او آئی سی میں پالیسی ترتیب دینے میں سب سے اہم کام رکن ممالک کے سربراہان کا اجلاس ہے، جو ہر تین سال بعد منعقد ہوتا ہے۔

وزرائے خارجہ کا اجلاس

سال میں ایک مرتبہ فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال اور غور کے لیے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔

دفتر

او آئی سی کا مستقل دفتر سعودی عرب کے شہر جدہ میں قائم ہے۔ اس وقت او آئی سی کے سیکرٹری ایاد بن امین مدنی ہیں جن کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔ وہ 31 جنوری 2014ء سے اس عہدے پر فائز ہیں۔

قائمہ کمیٹیاں

  • القدس کمیٹی
  • اطلاعات و ثقافتی معاملات کی قائمہ کمیٹی COMIAC
  • اقتصادی و تجارتی معاملات کی قائمہ کمیٹی COMCEC
  • سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی قائمہ کمیٹی COMSTECH
  • اسلامی کمیٹی برائے اقتصادی، ثقافتی و سماجی معاملات
  • مستقل تجارتی کمیٹی

ذیلی بازو

ملحقہ ادارے

سیکرٹری جنرل

رکن ممالک

او آئی سی کے رکن ممالک؛ مکمل ارکان سبز اور مبصرین سرخ رنگ میں ظاہر کئے گئے ہیں
مکمل ارکان
 افغانستان 1969
 الجزائر 1969
 چاڈ 1969
 مصر 1969
 جمہوریہ گنی 1969
 انڈونیشیا 1969
 ایران 1969
 اردن 1969
 کویت 1969
 لبنان 1969
 لیبیا 1969
ملائیشیا 1969
مالی 1969
ماریطانیہ 1969
مراکش 1969
نائجر 1969
پاکستان 1969
فلسطین 1969
یمن 1969
سعودی عرب 1969
سینی گال 1969
سوڈان 1969
صومالیہ 1969
تیونس 1969
ترکی 1969
بحرین 1970
اومان 1970
قطر 1970
شام 1970
متحدہ عرب امارات 1970
سیرالیون 1972
بنگلہ دیش 1974
گیبون 1974
گیمبیا 1974
گنی بساؤ 1974
یوگینڈا 1974
برکینا فاسو 1975
کیمرون 1975
جزائر قمر 1976
عراق 1976
مالدیپ 1976
جبوتی 1978
بینن 1982
برونائی دارالسلام 1984
نائجیریا 1986
آذربائجان 1991
البانیہ 1992
کرغزستان 1992
تاجکستان 1992
ترکمانستان 1992
موزمبیق 1994
قازقستان 1995
ازبکستان 1995
سورینام 1996
ٹوگو 1997
گیانا 1998
آئیوری کوسٹ 2001
مبصر ممالک
بوسنیا و ہرزیگووینا 1994
وسطی افریقی جمہوریہ 1997
ترک قبرص 1979
تھائی لینڈ 1998
روس 2005
مبصر مسلم تنظیمیں
مورو قومی محاذ آزادی (مورو اسلامک لبریشن فرنٹ) 1977
مبصر بین الاقوامی تنظیمیں
عرب لیگ 1975
اقوام متحدہ 1976
غیر وابستہ ممالک کی تحریک (نام) 1977
تنظیم افریقی اتحاد 1977
اقتصادی تعاون کی تنظیم (ای سی او) 1995

ماضی میں سربراہان کے اجلاس

نمبر شمار تاریخ ملک مقام
پہلا 1969، 22 ستمبر تا 25 ستمبر مراکش رباط
دوسرا 1974، 22 تا 24 فروری پاکستان لاہور
تیسرا 1981، 25 جنوری تا 29 جنوری سعودی عرب مکہ و طائف
چوتھا 1984، 16 جنوری تا 19 جنوری مراکش کاسابلانکا
پانچواں 1987، 26 جنوری تا 29 جنوری کویت کویت شہر
چھٹا 1991، 9 دسمبر تا 11 دسمبر سینی گال ڈاکار
ساتواں 1994، 13 دسمبر تا 15 دسمبر مراکش کاسابلانکا
پہلا غیر معمولی 1997، 23 مارچ پاکستان اسلام آباد
آٹھواں 1997، 9دسمبر تا 11 دسمبر ایران تہران
نواں 2000، 12 نومبر تا 13 نومبر قطر دوحہ
دوسرا غیر معمولی 2003، 5 مارچ قطر دوحہ
دسواں 2003، 16 اکتوبر تا 17 اکتوبر ملائیشیا پتراجایا
تیسرا غیر معمولی 2005، 7 دسمبر تا 8 دسمبر سعودی عرب مکہ مکرمہ

دیگر تنظیموں کے ساتھ تعلقات

عرب لیگاو آئی سی رکن ممالک کا پارلیمانی اتحادتنظیم تعاون اسلامیمغرب عربی اتحاداغادیر معاہدہعرب اقتصادی اتحاد کونسلمجلس تعاون برائے خلیجی عرب ممالکمغربی افریقی اقتصادی و مالیاتی اتحاداقتصادی تعاون تنظیمترکی کونسللپتاکو-گوورما اتھارٹیلپتاکو-گوورما اتھارٹیاقتصادی تعاون تنظیمالبانیہملائیشیاافغانستانلیبیاالجزائرتونسمراکشلبنانمصرصومالیہآذربائیجانبحرینبنگلہ دیشبیننبرونائیبرکینا فاسوکیمرونچاڈاتحاد القمریجبوتیگیمبیاجمہوریہ گنیگنی بساؤگیاناانڈونیشیاایرانعراقکوت داوواغاردنقازقستانکویتکرغیزستانمالدیپمالیموریتانیہموزمبیقنائجرنائجیریاسلطنت عمانپاکستانقطرسوڈانفلسطینسرینامشامتاجکستانٹوگوترکیترکمانستانیوگنڈامتحدہ عرب اماراتازبکستانيمنسینیگالگیبونسیرالیونمغرب عربی اتحاداغادیر معاہدہسعودی عرب
تنظیم تعاون اسلامی کے اندر مختلف کثیر القومی تنظیموں کے درمیان تعلقات۔ ایک کلک پزیر اویلر تصویر مبت


مزید دیکھیے

تنظیم تعاون اسلامی کی معیشت

حوالہ جات