"سلمان فارسی" کے نسخوں کے درمیان فرق
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 28: | سطر 28: | ||
بال گھنے، کان لمبے اور دراز قامت تھے۔<ref>صفہ اور اصحاب صفہ از مولانا مفتی مبشر ص 198</ref> |
بال گھنے، کان لمبے اور دراز قامت تھے۔<ref>صفہ اور اصحاب صفہ از مولانا مفتی مبشر ص 198</ref> |
||
== نام نسب == |
== نام نسب == |
||
نسبی تعلق [[اصفہان]] کے آب الملک کے خاندان سے تھا، [[مجوس]]ی نام مابہ تھا، اسلام کے بعد سلمان رکھا گیا اور بارگاہِ نبوت سے سلمان الخیرلقب ملا، ابوعبداللہ، کنیت ہے، سلسلۂ نسب یہ ہے: مابہ ابن بوذخشان بن مورسلان بن یہوذان بن فیروز ابن سہرک۔<ref> |
نسبی تعلق [[اصفہان]] کے آب الملک کے خاندان سے تھا، [[مجوس]]ی نام مابہ تھا، اسلام کے بعد سلمان رکھا گیا اور بارگاہِ نبوت سے سلمان الخیرلقب ملا، ابوعبداللہ، کنیت ہے، سلسلۂ نسب یہ ہے: مابہ ابن بوذخشان بن مورسلان بن یہوذان بن فیروز ابن سہرک۔<ref>{{Cite web |url=http://www.anwar-e-islam.org/node/5597#۔VV6c1NKqqko |title=anwar-e-islam.org - This website is for sale! - anwar-e-islam Resources and Information<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان --> |access-date=2015-05-22 |archive-date=2015-09-26 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150926162602/http://www.anwar-e-islam.org/node/5597#۔VV6c1NKqqko |url-status=dead }}</ref> |
||
== حالات == |
== حالات == |
نسخہ بمطابق 23:17، 17 جنوری 2021ء
سلمان فارسی | |
---|---|
(عربی میں: سَلْمَان اَلْفَارِسِيّ) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | مابہ بن یوذخشان |
پیدائش | سنہ 568ء کازرون |
وفات | سنہ 657ء (88–89 سال)[1] مدائن |
شہریت | ساسانی سلطنت خلافت راشدہ |
کنیت | ابو عبد اللہ |
لقب | سلمان الخیر سلمان ابن الاسلام |
عملی زندگی | |
طبقہ | صحابہ |
نسب | فارسی |
نمایاں شاگرد | انس بن مالک |
پیشہ | واعظ ، عسکری قائد ، مترجم ، مصنف |
مادری زبان | پہلوی زبان |
پیشہ ورانہ زبان | پہلوی زبان ، کلاسیکی عربی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | تمام بعد ایک کے فتح اسلامی فارس |
درستی - ترمیم |
سلمان فارسی (فارسی : سلمان پارسی، عربی : سلمان الفارسی ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مشہور اصحاب میں سے تھے۔ ابتدائی طور پر ان کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا مگر حق کی تلاش ان کو اسلام کے دامن تک لے آئی۔ آپ کئی زبانیں جانتے تھے اور مختلف مذاہب کا علم رکھتے تھے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں مختلف مذاہب کی پیشینگوئیوں کی وجہ سے وہ اس انتظار میں تھے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ظہور ہو اور وہ حق کو اختیار کر سکیں۔
حلیہ
بال گھنے، کان لمبے اور دراز قامت تھے۔[2]
نام نسب
نسبی تعلق اصفہان کے آب الملک کے خاندان سے تھا، مجوسی نام مابہ تھا، اسلام کے بعد سلمان رکھا گیا اور بارگاہِ نبوت سے سلمان الخیرلقب ملا، ابوعبداللہ، کنیت ہے، سلسلۂ نسب یہ ہے: مابہ ابن بوذخشان بن مورسلان بن یہوذان بن فیروز ابن سہرک۔[3]
حالات
سلمان فارسی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ ایران کے شہر اصفہان کے ایک گاؤں روزبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا۔ مگر سلمان فارسی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کا دل سچ کی تلاش میں تھا۔ پہلے آپ نے مسیحیت اختیار کی اور حق کی تلاش جاری رکھی۔ ایک مسیحی راہب نے انہیں بتانا کہ ایک سچے نبی کی آمد قریب ہے جس کی پیشینگوئی پرانی مذہبی کتابوں میں موجود ہے۔ اس باعلم راہب نے نبی کا حلیہ اور ان کے ظہور کی ممکنہ جگہ یعنی مدینہ کے بارے میں بھی بتایا جو اس وقت یثرب کہلاتا تھا۔ یہ جاننے کے بعد سلمان فارسی نے مدینہ جانے کی کوشش شروع کر دی۔ مدینہ کے راستے میں ان کو ایک عرب بدوی گروہ نے دھوکے سے ایک یہودی کے ہاتھ غلام کے طور پر بیچ دیا۔ یہ یہودی مدینہ میں رہتا تھا چنانچہ سلمان فارسی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ مدینہ پہنچ گئے اور اس یہودی کے باغ میں سخت محنت پر مجبور ہو گئے۔ کچھ عرصے کے بعد انہوں نے سنا کہ ایک نبوت کے دعویدار مکہ شہر سے ہجرت کر کے مدینہ آئے ہیں۔ سلمان فارسی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے ان کی خصوصیات سے فوراً پہچان لیا کہ یہی اللہ کے سچے نبی ہیں۔ انہوں نے مہر نبوت بھی ملاحظہ کی۔ اس وقت انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔ ان کو غلامی سے آزادی دلانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود اپنے ہاتھ سے کھجور کے درخت بوئے جس کا مقصد یہودی کی شرط پوری کرنا تھا۔
مناقب
ان کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر ایمان ثریا کے پاس بھی ہوگا تو اس کی قوم کے لوگ اس کو ضرور تلاش کر لیں گے [4] غزوہ خندق کے موقع پر خندق کی کھدائی کے موقع پرسلمان سب سے زیادہ سرگرم تھے۔ اس پر مہاجرین نے کہا کہ " سلمان ہمارا ہے" انصار نے یہ سنا تو کہا "سلمان ہمارا ہے"۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا " سلمان ہمارے اہل بیت میں سے ہے " اس لیے سلمان کو مہاجرین یا انصار کی بجائے اہل بیت میں شمار کیا گيا۔
زہد وتقویٰ
ان کا زہد وورع اس حد تک پہنچ گیا تھا جس کے بعد رہبانیت کی حد شروع ہوجاتی ہے۔ اس کی ادنٰی مثال یہ ہے کہ عمربھر گھر نہیں بنایا، جہاں کہیں دیوار یادرخت کا سایہ ملتا پڑے رہتے، ایک شخص نے اجازت چاہی کہ میں آپ کے لیے مکان بنادوں؟ فرمایا: مجھ کواس کی حاجت نہیں، وہ پیہم اصرار کرتا رہا، یہ برابر انکار کرتے رہے، آخر میں اس نے کہا کہ آپ کی مرضی کے مطابق بناؤں گا، فرمایا: وہ کیسا؟ عرض کیا کہ اتنا مختصر کہ کھڑے ہوں توسرچھت سے مل جائے اور اگرلیٹیں توپیر دیواروں سے لگیں، فرمایا خیر اس میں کوئی مضائقہ نہیں؛ چنانچہ اس نے ایک جھونپڑی بنادی۔[5]
مواخاۃ
غلامی سے آزادی کے بعد مسلمانوں کے ساتھ مستقل اقامت اختیار کی، اس وقت بالکل غریب الدیار تھے، کوئی شناسا نہ تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مکی مہاجرین کی طرح ان سے اور ابودرداء سے مواخاۃ (مواخاۃ کے معنی بھائی چارہ کے ہیں)کرادی۔[6]
غزوہ خندق
غزوہ خندق کے دوران میں جب مسلمان شدید خطرے میں تھے، حضرت سلمان فارسی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے مشورہ دیا کہ مدینہ کے ارد گرد خندق کھودی جائے چنانچہ خندق کھودی گئی جس نے مشرکین کو حیران کر دیا کیونکہ یہ طریقہ اس سے پہلے عرب میں استعمال نہیں ہوا تھا۔
گورنری
حضرت عمر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے عہد خلافت میں مدائن کی گورنری پرسرفراز ہوئے، چونکہ سلمان فارسی مقربین بارگاہِ نبوی میں سے تھے؛ اسی لیے عمر ان کا بہت احترام کرتے تھے، ایک دفعہ یہ عمر کے پاس گئے، اس وقت آپ ایک گدے پرٹیک لگائے بیٹھے تھے، سلمان کودیکھ کر گدا ان کی طرف بڑھادیا۔[7]
وفات
حضرت علی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے سلمان فارسی کو رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ 656ء میں مدائن کا گورنر مقرر کیا مگر وہاں جانے کے چند ہفتے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔ آپ کی تاریخ وفات 10 رجب المرجب33ھ ہے۔[8] ان کا روضہ مدائن ہی میں ہے۔[9]
حوالہ جات
- ↑ عنوان : Исламский энциклопедический словарь — ISBN 978-5-98443-025-8
- ↑ صفہ اور اصحاب صفہ از مولانا مفتی مبشر ص 198
- ↑ "anwar-e-islam.org - This website is for sale! - anwar-e-islam Resources and Information"۔ 26 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2015
- ↑ صحیح البخاری جلد 2 ص 727 قدیمی کتب خانہ کراچی
- ↑ استیعاب:2/576
- ↑ بخاری:2/898،
- ↑ مستدرک حاکم:3/599
- ↑ جہان امام ربانی،اقلیم ہشتم،صفحہ 377،امام ربانی فاؤنڈیشن کراچی
- ↑ تذکرہ مشائخ نقشبندیہ نور بخش توکلی صفحہ53 ناشر مشتاق بک کارنر لاہور
- 568ء کی پیدائشیں
- 657ء کی وفیات
- صحابہ
- 654ء کی وفیات
- اصحاب صفہ
- اصحاب علی
- ایرانی مسلم
- چھٹی صدی کی ایرانی شخصیات
- زرتشتیت سے مسیحیت قبول کرنے والی شخصیات
- سابقہ ایرانی مسیحی
- ساتویں صدی کی ایرانی شخصیات
- ساتویں صدی کی شخصیات
- شیعہ کے محبوب صحابہ
- غیر عرب صحابہ
- فارسی مترجمین قرآن
- مسیحیت سے اسلام قبول کرنے والی شخصیات
- مسیحیت سے سنیت قبول کرنے والی شخصیات
- مہاجرین
- نقشبندی صوفیاء
- نو مسلمین
- وزراء رسول
- ایرانی نژاد عراقی شخصیات