"سید فخر الدین احمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
0 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 43: سطر 43:
== تصانیف ==
== تصانیف ==
* القول الفصیح <ref>{{Cite web|title=القول الفصیح|url=http://basooir.com/lesson_category/tafaqquh/?page=8|website=Basooir.com|accessdate=21 July 2019}}{{مردہ ربط|date=December 2020 |bot=InternetArchiveBot }}</ref>
* القول الفصیح <ref>{{Cite web|title=القول الفصیح|url=http://basooir.com/lesson_category/tafaqquh/?page=8|website=Basooir.com|accessdate=21 July 2019}}{{مردہ ربط|date=December 2020 |bot=InternetArchiveBot }}</ref>
* ایضاح البخاری <ref>{{Cite web|title=مولانا ریاست علی کا انتقال دارالعلوم دیوبند کی تاریخ کے ایک باب کا خاتمہ|url=https://www.baseeratonline.com/43904|website=BaseeratOnline.com|accessdate=21 July 2019}} </ref>
* ایضاح البخاری <ref>{{Cite web|title=مولانا ریاست علی کا انتقال دارالعلوم دیوبند کی تاریخ کے ایک باب کا خاتمہ|url=https://www.baseeratonline.com/43904|website=BaseeratOnline.com|accessdate=21 July 2019|archive-date=2019-07-21|archive-url=https://web.archive.org/web/20190721064618/https://www.baseeratonline.com/43904|url-status=dead}}</ref>
*آمین با الجہر [[صحیح بخاری]] کے پیش کردہ دلائل کی روشنی میں<ref> {{Cite book|title=آمین با الجہر صحیح بخاری کے پیش کردہ دلائل کی روشنی میںMain|url=http://www.archive.org/download/AameenBilJehrSahihBukhariKayPayshKardaDalailKiRoshniMaynByShaykh/AameenBilJehrSahihBukhariKayPayshKardaDalailKiRoshniMaynByShaykhSyedFakhruddinAhmadr.a.pdf|accessdate=21 July 2019}}</ref>
*آمین با الجہر [[صحیح بخاری]] کے پیش کردہ دلائل کی روشنی میں<ref> {{Cite book|title=آمین با الجہر صحیح بخاری کے پیش کردہ دلائل کی روشنی میںMain|url=http://www.archive.org/download/AameenBilJehrSahihBukhariKayPayshKardaDalailKiRoshniMaynByShaykh/AameenBilJehrSahihBukhariKayPayshKardaDalailKiRoshniMaynByShaykhSyedFakhruddinAhmadr.a.pdf|accessdate=21 July 2019}}</ref>



نسخہ بمطابق 00:40، 30 جنوری 2021ء

محدث
سید فخر الدین احمد
پیدائش1307 ھ، 1889 ء
وفات1392 ھ، 1972 ء .
عہداکیسویں صدی
مذہباسلام
فرقہسنی
فقہحنفی
تحریکدیوبندی
شعبۂ عملحدیث
کارہائے نماياںالقول الفصیح، ایضاح البخاری
مادر علمیدار العلوم دیوبند

سید فخر الدین احمد دار العلوم دیوبند کے بلند پایہ عالم، محدث محقق اور جمعیت علما ہند کے صدر تھے۔

خاندان و ولادت

آباء و اجداد سید قطب اور سید عالم اپنے دوسرے دو بھائیوں کے ساتھ عہد شاہجہاں میں ہرات سے دہلی آئے، یہ اپنے زمانہ کے ممتاز علما میں سے تھے۔ شاہجہاں نے ان کے درس وتدریس کے لیے ہاپوڑ میں ایک مدرسہ تعمیر کرادیا۔ سید عالم کا سلسلہ نسب کئی واسطوں سے حضرت حسین پر منتہی ہوتا ہے۔ ان کا وطن مالوف ہاپوڑ ضلع میرٹھ تھا۔ ولادت اجمیر میں 1307 ہجری مطابق 1889 عیسوی ہوئی جہاں دادا عبد الکریم محکمہ پولیس میں تھانیدار تھے۔ [حوالہ درکار]

تعلیم و تکمیل

چار سال کی عمر میں تعلیم کا آغاز ہوا ، قرآن شریف والدہ سے پڑھا ، فارسی کی تعلیم اپنے خاندان کے بزرگوں سے حاصل کی ، عمر کے بارہویں سال اپنے خاندانی عالم مولانا خالد سے عربی صرف و نحو شروع کی ، اسی دوران والد ماجد کو اپنے آبائی وطن کے مدرسہ کے احیاء کا خیال پیدا ہوا ، جو 1857 کے ہنگامہ انقلاب کی نذر ہو گیا تھا ، چند سال اس میں تعلیم پانے کے بعد گلاوٹھی کے مدرسہ منبع العلوم میں بھیج دیا گیا ، وہاں ماجد علی جونپوری سے مختلف کتابیں پڑھیں ، بعد ازاں استاذ جونپوری کے ساتھ دہلی آیے ، دہلی کے مدارس میں معقولات کی کتابیں پڑھیں ، 1326 ہجری مطابق 1908 میں دار العلوم دیوبند آیے ، شیخ الہند نے امتحان داخلہ لیا ، امتحان میں امتیازی نمبروں سے کامیاب ہویے ، شیخ الہند کی ہدایت کے مطابق ایک سال کی بجائے دو سال میں دورہ حدیث کی تکمیل کی ، دار العلوم دیوبند کے زمانہ طالب علمی میں ہی طلبہ کو معقولات کی کتابیں پڑھانے لگے تھے ۔[1]

تدریسی خدمات

1328 مطابق 1910 میں فراغت کے فورا بعد دار العلوم میں معین مدرس بنایے گئے ـ[2]

مدرسہ شاہی میں شیخ الحدیث

شوال 1329 ہجری مطابق 1911 میں اکابر دار العلوم نے جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد کا صدر مدرس بنا کر بھیج دیا ، جہاں 48 سال بخاری شریف کا درس دیا ،تخمینا نصف صدی کی اس طویل مدت میں ہزاروں طلبہ علوم نے اکتساب علم کیا ۔ اس طویل عرصہ مرادآباد رہنے سبب انھیں مرادآبادی بھی کہا جانے لگا ۔

درس بخاری کا رنگ

سید مرادآبادی شیخ الہند اور کشمیری کے خاص تلامذہ میں سے تھے اس لیے ان دونوں استادوں کے رنگ کی کی آمیزش درس حدیث میں پائی جاتی تھی ، چنانچہ درس بخاری بہت مبسوط و مفصل ہوتا تھا ، جس میں حدیث کے تمام پہلووں پر سیر حاصل بحث ہوتی تھی ، فقہا کے مذاہب کو بیان کرنے کے بعد احنان کے فقہی مسلک کی تائید و ترجیح کی وضاحت میں اس طرز سے دلائل پیش کرتے کہ ترجیح واضح ہوجاتی ، اثنائے درس بخاری کی مختلف شروح کے علاوہ اساتذہ کے علوم و معارف کو بھی جا بجا پیش کرتے ، درس حدیث کی تقریر مفصل ہونے کے علاوہ سہل و دلنشین بھی ہوتی ، اس لیے کم استعداد والے طلبہ کو بھی استفادہ کا پورا پورا موقع مل جاتا تھا ، انداز بیان نہایت پاکیزہ و شستہ تھا ، اسی سبب ان کے درس بخاری کو ایک خاص شہرت و مقبولیت حاصل تھی ، اورطلبہ حدیث کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا۔

دار العلوم دیوبند سے بلاوا

1377 ہجری 1957 عیسوی میں حسین احمد مدنی کے بعد مجلس شوری دارالعلوم دیوبند نے شیخ الحدیث کے منصب کے لیے سید کا انتخاب کیا ، اس سے پہلے بھی دو مرتبہ مولانا مدنی کی گرفتاری و رخصت کے زمانے میں سید احمد بخاری شریف کا درس دے چکے تھے ۔ میں جب محمد ابراہیم بلیاوی کی وفات ہوئی تو مجلس شوری نے شیخ الحدیث کا عہدہ ختم کرکے صدر المدرسین کا منصب پیش کیا ۔[3]

جمعیت

اخیر عمر میں احمد سعید کے بعد جمعیت علما ہند کے بعد صدر بھی رہے اور تا دم واپسیں صدارت کے فرائض انجام دیے ، مولانا مدنی کی صدارت کے زمانے میں دو مرتبہ نائب صدر بھی رہ چکے تھے ۔

سیاست

سیاست سے بھی تعلق رہا ، جس سلسلہ میں قید و بند کی صعوبت بھی جھیلی ۔

وفات

آخر عمر میں جب صحت نے جواب دے دیا تو بغرض علاج و تبدیلی آب و ہوا کے مراد آباد آیے ، جہاں ان کے متعلقین قیام پزیر تھے ، مگر وقت موعود آچکا تھا ، کچھ عرصہ علیل رہ کر 20 صفر 1392 ہجری مطابق 5 اپریل 1972 کی تاریخ میں نصف شب کے بعد روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی اور علم وفضل کا یہ آفتاب جہاں تاب سرزمین مراد آباد میں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا ۔[4]

تصانیف

  • القول الفصیح [5]
  • ایضاح البخاری [6]
  • آمین با الجہر صحیح بخاری کے پیش کردہ دلائل کی روشنی میں[7]

حوالہ جات

  1. http://www.besturdubooks.net/2014/03/23/tareekh-e-darul-uloom-deoband/%7C[مردہ ربط]
  2. http://www.besturdubooks.net/2013/09/29/mashahir-ulama-e-darul-uloom-deoband/%7C[مردہ ربط]
  3. مشاہیر علما دیوبند صفحہ 74
  4. تاریخ دار العلوم دیوبند جلد 2 صفحہ 106
  5. "القول الفصیح"۔ Basooir.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2019 [مردہ ربط]
  6. "مولانا ریاست علی کا انتقال دارالعلوم دیوبند کی تاریخ کے ایک باب کا خاتمہ"۔ BaseeratOnline.com۔ 21 جولا‎ئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2019 
  7. آمین با الجہر صحیح بخاری کے پیش کردہ دلائل کی روشنی میںMain (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2019