آنگ سان سو چی
آنگ سان سو چی | |
---|---|
(برمی میں: အောင်ဆန်းစုကြည်)،(انگریزی میں: Aung San Suu Kyi) | |
مناصب | |
وزیر خارجہ (میانمار) [1] | |
برسر عہدہ 30 مارچ 2016 – 1 فروری 2021 |
|
وزیر برائے صدر دفتر [1] | |
آغاز منصب 30 مارچ 2016 |
|
وزیر بجلی(میانمار) [1] | |
برسر عہدہ 30 مارچ 2016 – 5 اپریل 2016 |
|
وزیر تعلیم(میانمار) [1] | |
برسر عہدہ 30 مارچ 2016 – 5 اپریل 2016 |
|
ریاستی کونسلر میانمار (1 ) | |
برسر عہدہ 6 اپریل 2016 – 1 فروری 2021 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 19 جون 1945ء (79 سال)[2][3] یانگون [4] |
رہائش | رنگون، برما |
شہریت | میانمار |
مذہب | بدھ مت |
جماعت | نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی |
تعداد اولاد | 2 |
والد | آنگ سان [5] |
عملی زندگی | |
مادر علمی | لیڈی سری رام کالج برائے نسواں (1960–1964)[6] سینٹ ہیو کالج، اوکسفرڈ (1964–1967)[7] اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز، یونیورسٹی آف لندن (1987–)[8] دہلی یونیورسٹی کانونٹ آف جیسس اینڈ میری دہلی |
تخصص تعلیم | سیاسیات ،فلوسفی، پولیٹکس اینڈ اکنامکس ،Burmese literature |
تعلیمی اسناد | بیچلر |
پیشہ | سیاست دان ، مصنفہ [9]، کارکن انسانی حقوق |
مادری زبان | برمی |
پیشہ ورانہ زبان | برمی ، انگریزی |
نوکریاں | اقوام متحدہ |
اعزازات | |
کانگریشنل گولڈ میڈل (2017) سال کا انسانیت پسند (2016)[10] جیوسیپے موتا میڈل (2013) ولنبرگ تمغا (2011) کیٹالونیا بین الاقوامی انعام (2008)[11] کینیڈا کی اعزازی شہریت (2007)[12] اولوف پالمے انعام (2005) فریڈم اعزاز (1995) جواہر لعل نہرو ایوارڈ (1993)[13] نوبل امن انعام (1991)[14][15] سخاروف انعام [16] آرڈر آف آسٹریلیا کمانڈر آف دی لیجین آف اونر صدارتی تمغا آزادی فور فریڈم اعزاز - خوف سے نجات |
|
دستخط | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
آنگ سان سوچی (ولادت:19 جون 1945ء) برما کی آزادی کے ہیرو جنرل آنگ سان کی بیٹی۔ برما میں آمریت کے خلاف سب سے بڑی آواز۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]آنگ سان سوچی کے والد، آنگ سان نے برما کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ مگر ان کو 1947ء میں ملک کو اقتدار اعلیٰ کی منتقلی کے دوران میں قتل کر دیا گیا۔ باپ کے قتل کے وقت آنگ سان سو چی کی عمر صرف دو برس تھی۔ آنگ سان سو چی 1960ء میں پہلی بار بھارت گئیں جہاں ان کی ماں کو برما کا سفیر مقرر کیا گیا۔ انیس سو چونسٹھ میں آنگ سان سو چی پہلی آکسفورڈ یونیورسٹی پہنچیں جہاں انھوں نے فلسفے، سیاست اور اکنامکس کی تعلیم حاصل کی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران میں ہی آنگ سان سو چی کی اپنے شریک حیات مائیکل ایرس سے ملاقات ہوئی۔ کچھ عرصہ تک جاپان اور بھوٹان میں رہنے کے بعد آنگ سان سو چی نے برطانیہ میں مستقل سکونت کا فیصلہ اور ایک گھریلو ماں کی طرح اپنے دو بچوں، الیگزینڈر اور کم کی پرورش شروع کی۔
برما واپسی
[ترمیم]برطانیہ میں رہائش کے دوران میں آنگ سان سو چی برما کو اپنے خیالات سے نہ نکال سکیں اور انیس سو اٹھاسی میں اپنی علیل ماں کی تیمارداری کے لیے واپس برما پہنچ گئیں۔ انھوں نے برما میں پہنچ کر تقریر کے دوران میں کہا کہ برما میں جو کچھ ہو رہا ہے میں اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔
جدوجہد
[ترمیم]برما واپس پہنچنے کے بعد آنگ سان سو چی نے ملک میں جمہوریت کے لیے کوششیں شروع کیں۔ آنگ سان سو چی نے مارٹن لوتھر اور مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفلے پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر میں پرامن ریلیوں کا انعقاد کیا اور ملک میں جمہوریت کے کوششیں جاری رکھیں لیکن فوجی حکمرانوں نے طاقت کا بے دریغ استعمال سے ان کی پرامن جدوجہد کو کچل کر رکھ دیا۔ انیس سو نوے میں ہونے والے انتخابات میں آنگ سان سو چی کو نااہل قرار دیے جانے اور حراست کے باوجود ان کی سیاسی جماعت نے انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی۔
گرفتاری
[ترمیم]برما کے فوجی حکمرانوں نے 1991ء میں ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی کامیابی کو ماننے سے انکار کر دیا اور آنگ سان سو چی کو حراست میں لے لیا۔ دوران میں حراست ہی آنگ سان سو چی کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ نوبل انعام کمیٹی میں شامل فرانسس سیجسٹیڈ نے آنگ سان سو چی کو ’کمزورں کی طاقت‘ قرار دیا تھا۔ دو عشروں میں پہلی بار انتخابات میں آنگ سان سو چی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی لیکن اس کے باوجود آج بھی وہ برما کے لوگوں کے لیے امید کی نشانی ہیں۔ آنگ سان سو چی کو 1995ء میں رہا کر دیا گیا لیکن ان کی نقل و حرکت پر پابندیاں برقرار رکھی گئیں۔ دو ہزار نو میں آنگ سان سو چی کو دو ہزار نو میں حراست کی خلاف ورزی کے الزام میں اٹھارہ ماہ کی سزا سنا دی گئی۔
رہائی
[ترمیم]نومبر 2010ء میں برما کی فوجی حکومت نے ان کی رہائی کا اعلان کیا جس کا پوری دنیا میں خیر مقدم کیا گیا۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تاریخ اشاعت: 31 مارچ 2016 — Myanmar to Create New Post for Aung San Suu Kyi, Cementing Her Power — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: Along with the four cabinet positions she was sworn into on Wednesday, […] the array of titles will officially make her the most powerful person in the government. […] In addition to her post as minister of the president’s office, she was sworn in as minister of foreign affairs, education, and electric power and energy.
- ↑ تاریخ اشاعت: 21 دسمبر 2015 — After Victory in Myanmar, Aung San Suu Kyi Quietly Shapes a Transition — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: June 19, 1945: Aung San Suu Kyi is born to Gen. Aung San, the leader of the military in Burma, now known as Myanmar, and Khin Kyi, a nurse.
- ↑ عنوان : Proleksis enciklopedija
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — Aung San Suu Kyi - Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2016 — اقتباس: Born: 19 June 1945, Rangoon (now Yangon), Burma (now Myanmar)
- ↑ تاریخ اشاعت: 13 نومبر 2015 — Profile: Aung San Suu Kyi — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2016 — اقتباس: Aung San Suu Kyi is the daughter of Myanmar's independence hero, General Aung San.
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — Aung San Suu Kyi - Biographical — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: 1960-64: Suu Kyi at high school and Lady Shri Ram College in New Delhi.
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — Aung San Suu Kyi - Biographical — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: 1964-67: Oxford University, B.A. in philosophy, politics and economics at St. Hugh's College (elected Honorary Fellow, 1990).
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — Aung San Suu Kyi - Biographical — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اپریل 2016 — سے آرکائیو اصل — اقتباس: 1987: […] Suu Kyi enrolls at London School of Oriental and African Studies to work on advanced degree.
- ↑ BDRC Resource ID: https://library.bdrc.io/show/bdr:P4CZ321154
- ↑ http://news.harvard.edu/gazette/story/2016/09/nobel-laureate-aung-san-suu-kyi-honored-at-harvard/
- ↑ http://web.gencat.cat/ca/generalitat/premis/pic/
- ↑ https://www.nytimes.com/2018/10/03/world/asia/aung-san-suu-kyi-canada-citizenship.html — اخذ شدہ بتاریخ: 8 اکتوبر 2020
- ↑ https://www.nytimes.com/2018/10/03/world/asia/aung-san-suu-kyi-canada-citizenship.html — https://web.archive.org/web/20190402094610/http://iccr.gov.in/content/nehru-award-recipients — سے آرکائیو اصل
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — Aung San Suu Kyi - Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اپریل 2016
- ↑ https://www.nobelprize.org/nobel_prizes/about/amounts/
- ↑ https://www.dw.com/en/myanmars-aung-san-suu-kyi-suspended-from-rights-prize-community/a-54886567 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 فروری 2022
بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر آنگ سان سو چی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
پیش نظر صفحہ نوبل انعام یافتگان سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |
- 1945ء کی پیدائشیں
- 19 جون کی پیدائشیں
- نوبل امن انعام یافتہ شخصیات
- سخاروف انعام یافتگان
- صدارتی تمغا آزادی کے وصول کنندگان
- آنگ سان سو چی
- اکیسویں صدی کی برمی مصنفات
- اکیسویں صدی کی خواتین سیاست دان
- اکیسویں صدی کی مصنفات
- بدھ امن پسند شخصیات
- برمی اشتراکیت پسند
- برمی انقلابی
- برمی جمہوری فعالیت پسند
- برمی خواتین سفارت کار
- برمی زیر حراست اور قیدی شخصیات
- برمی سیاسی خواتین
- برمی شخصیات
- برمی فعالیت پسند
- برمی فعالیت پسند برائے انسانی حقوق
- برمی فعالیت پسند خواتین
- برمی نوبل انعام یافتہ
- بقید حیات شخصیات
- بیسویں صدی کی برمی مصنفات
- بیسویں صدی کی مصنفات
- بیسویں صدی کے برمی مصنفین
- بیسویں صدی کے مصنفین
- خاتون نوبل انعام یافتہ
- خواتین سربراہ حکومت
- خواتین قائدین حزب اختلاف
- خواتین وزرائے خارجہ
- فوجی تاخت میں معزول شدہ قائدین
- قومی رہنماؤں کے بچے
- گاندھیائی شخصیات
- میانمار کے قیدی اور زیر حراست افراد
- میانمار کے وزرائے اعظم
- یانگون کی شخصیات
- ٹائم 100
- اعزازی ڈگریوں سے محروم کر دی جانے والی شخصیات
- لیڈی شری رام کالج کے فضلا
- اکیسویں صدی کی خواتین وزرائے اعظم