جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا
قائد اعظم بین الاقوامی ہوائی اڈا جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا | |||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
| |||||||||||||||
خلاصہ | |||||||||||||||
ہوائی اڈے کی قسم | عوامی | ||||||||||||||
مالک/عامل | سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان | ||||||||||||||
خدمت | کراچی | ||||||||||||||
محل وقوع | سندھ ، پاکستان | ||||||||||||||
مرکز برائے | اڑان کا مرکزبرائے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ایئر بلیو پرنسلی جیٹس شاہین ایئر ویژن ائیرانٹرنیشنل | ||||||||||||||
بلندی سطح سمندر سے | 100 فٹ / 30 میٹر | ||||||||||||||
متناسقات | 24°54′24″N 067°09′39″E / 24.90667°N 67.16083°E | ||||||||||||||
ویب سائٹ | www.karachiairport.com.pk | ||||||||||||||
رن وے | |||||||||||||||
|
جناح بین الاقوامی ہواگاہ یا جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا (انگریزی: Jinnah International Airport) (سابقہ “قائد اعظم بین الاقوامی ہوائی اڈا“) پاکستان کا سب سے بڑا بین الاقوامی و قومی ہوائی اڈا ہے۔ یہ صوبہ سندھ کے دار الحکومت کراچی میں واقع ہے۔ مقامی باشندوں میں یہ جناح ٹرمینل کے نام سے مشہور ہے۔ اس کا نام قائد اعظم محمد علی جناح پر رکھا گیا ہے۔
تاریخ
[ترمیم]1940ء کی دہائی میں کراچی ہوائی اڈا کی موجودہ جگہ پر کالا چھپرا ہوتا تھا۔ یہ سیاہ رنگ کا ایک بڑا ہینگر تھا جسے برطانیہ کے آر 101 ایئرشپ کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ دنیا میں آر 101 ایئرشپ کے لیے صرف تین ہینگر تیار کیے گئے جس میں سے ایک کراچی میں تیار ہوا لیکن بدقسمتی سے آر 101 طیارہ کراچی نہیں آسکا اور فرانس میں اپنے سفر کے دوران تباہ ہو گیا۔
1960ء کی دہائی میں صدر ایوب خان نے اسے ختم کرنے کا حکم دیا اور پاکستان کے فضائی ورثے کا ایک اہم باب بند ہو گیا۔
1960ء سے 1980ء کی دہائی تک کراچی خطے کا مصروف ترین ہوائی اڈا تھا جہاں برٹش ایئرویز، لفتھنسا، انٹر فلگ، ٹاروم، الاطالیہ، جے اے ٹی یوگوسلاویہ ایئر لائنز، ایرو فلوٹ، فلپائن ایئرلائنز، نائجیریا ایئرویز، ، ایجپٹ ایئر، ایسٹ افریقن ایئر ویز، کینیا ایئرویز، یمنیہ، ایران ایئر، ایئر فرانس، کوانٹس، کے ایل ایم (جو اب گلف ائیر کے ساتھ کوڈ شئیر کر رہا ہے)، پین ایم، ملائشیا ایئرلائنز، سوئس ایئر، ایم ای اے اور کویت ایئر ویز سمیت دنیا کے معروف ترین فضائی اداروں کے جہاز خدمات مہیا کرتے تھے۔ 1990ء کی دہائی میں متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کے ہوائی اڈے کے عالمی افق پر نمودار ہونے کے باعث کئی معروف فضائی اداروں نے کراچی کے لیے خدمات فراہم کرنا بند کر دیں۔
گذشتہ چند سالوں سے پاکستان میں مضبوط معیشت کے باعث کئی فضائی ادارے ایک مرتبہ پھر کراچی لوٹ رہے ہیں جن میں کیتھے پیسفک اور سنگاپور ایئرلائنز قابل ذکر ہیں۔
جناح انٹرنیشنل کمپلیکس
[ترمیم]جناح ٹرمینل کے 16 دروازے ہیں اور یہ بیک وقت 30 طیاروں کو خدمات مہیا کر سکتا ہے۔ ہر سال 60 لاکھ مسافر اس ٹرمینل کا استعمال کرتے ہیں جبکہ ہوائی اڈے پر سالانہ ایک کروڑ 20 لاکھ مسافروں کو خدمات فراہم کرنے کی گنجائش ہے۔
جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا قیام پاکستان سے آج تک پاکستان میں ہوابازی کی سب سے بڑی تنصیب/تسھیل ہے۔ یہاں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کا صدر دفتر ہے۔ پاکستان کی دیگر تمام نجی فضائی کمپنیوں کا مرکز بھی یہی ہے جن میں ایئر بلیو اور شاہین ایئر شامل ہیں۔
اصفہانی ہینگر
[ترمیم]پی آئی اے کے طیاروں کی مرمت و دیکھ بھال کا اکثر کام بھی جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا پر قائم اصفہانی ہینگر پر ہوتا ہے۔ یہ بیک وقت دو بوئنگ 747 اور ایک بوئنگ 737 کو سنبھالنے کی گنجائش رکھتا ہے۔
15 فروری 2006ء کو اصفہانی ہینگر میں بوئنگ 777 طیارے کی مرمت کا کام انجام دے کر پاکستان میں نئی تاریخ رقم کی گئی۔
پی آئی اے اپنے طیاروں کے علاوہ فلپائن ایئر لائنز اور ترک ایئرلائنز کے طیاروں کی بھی دیکھ بھال کرتی ہے۔
فضائی ادارے/شراکتیں
[ترمیم]ؐؐؐ* ایتھوپین ایئر لائنز
- ایئر عربیہ
- ایئر بلیو
- ایئر چائنا
- امارات
- اتحاد ایئر ویز
- فلائی دبئی
- گلف ایئر
- ایران ایئر
- فلائی ناس
- عمان ایئر
- پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز
- قطر ایئرویز
- سعودیہ
- سری لنکن ائیرلائنز
- تھائی ائیرویز انٹرنیشنل
- ترکش ایئرلائنز(ترک ہوا یولاری)
مال بردار فضائی ادارے
[ترمیم]- عسکری ایوی ایشن
- اٹلس ایئر
- کارگو لکس
- ڈولفن ایئر
- ڈی ایچ ایل کارگو
- پاکستان انٹرنیشنل کارگو
- فونکس ایوی ایشن
- ٹی سی ایس کوریئر
- رائل ایئرلائنز کارگو
- شاہین ایئرانٹرنیشنل
- اسٹارایئر
چارٹر ادارے
[ترمیم]اہم واقعات
[ترمیم]- 5 ستمبر 1986ء کو پین ایم کا بوئنگ 747 پرواز 73 کراچی ہوائی اڈا پر اغوا ہوا، جس کے نتیجے میں 20 مسافر جاں بحق ہوئے-
متعلقہ مضامین
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |