"ابو علی رودباری" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←حوالہ جات: صفائی |
م خودکار درستی+ترتیب (9.7) |
||
سطر 14: | سطر 14: | ||
}} |
}} |
||
آپ کا مکمل نام احمد بن محمدبن قاسم ہےاور ابوعلی الروذباری کے نام سے شہرت رکھتے ہیں<br |
آپ کا مکمل نام احمد بن محمدبن قاسم ہےاور ابوعلی الروذباری کے نام سے شہرت رکھتے ہیں<br/> |
||
{{ع}}أَبُو عَلِيٍّ الرُّوْذبَارِيُّ أَحْمَدُ بنُ مُحَمَّدِ بنِ القَاسِمِ بنِ مَنْصُوْرٍ{{ڑ}}<br |
{{ع}}أَبُو عَلِيٍّ الرُّوْذبَارِيُّ أَحْمَدُ بنُ مُحَمَّدِ بنِ القَاسِمِ بنِ مَنْصُوْرٍ{{ڑ}}<br/> |
||
شیخ الصوفیہ ہیں ابو الحسن نوری ابو حمزہ بغدادی ابن الجلاء کی صحبت میں رہےیہ [[جنید بغدادی]] کے شاگرد تھے اور انھیں سے [[خرقہ تصوف]] حاصل کیا آپ شروع میں [[بغداد]] میں رہتے تھے لیکن بعد میں مصر چلے گئے۔ یہ[[322ھ]] بمطابق [[934ء]] میں انتقال کرگئے۔آپ کے شاگردوں میں [[ابو علی کاتب]] شامل ہیں جن کا قول ہے میں نے ابو علی (الروذباری)کے علاوہ کسی میں حقیقت اور شریعت کا علم جمع نہیں دیکھا۔<ref>تاريخ بغداد،المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مہدي الخطيب البغدادي ،الناشر: دار الكتب العلميہ - بيروت</ref><ref>سير أعلام النبلاء، المؤلف أبو عبد الله شمس الدین الذہبي،</ref><br |
شیخ الصوفیہ ہیں ابو الحسن نوری ابو حمزہ بغدادی ابن الجلاء کی صحبت میں رہےیہ [[جنید بغدادی]] کے شاگرد تھے اور انھیں سے [[خرقہ تصوف]] حاصل کیا آپ شروع میں [[بغداد]] میں رہتے تھے لیکن بعد میں مصر چلے گئے۔ یہ[[322ھ]] بمطابق [[934ء]] میں انتقال کرگئے۔آپ کے شاگردوں میں [[ابو علی کاتب]] شامل ہیں جن کا قول ہے میں نے ابو علی (الروذباری)کے علاوہ کسی میں حقیقت اور شریعت کا علم جمع نہیں دیکھا۔<ref>تاريخ بغداد،المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مہدي الخطيب البغدادي ،الناشر: دار الكتب العلميہ - بيروت</ref><ref>سير أعلام النبلاء، المؤلف أبو عبد الله شمس الدین الذہبي،</ref><br/> |
||
اور علامہ زرکلی کے الفاظ ہیں محمد بن أحمد بن القاسم، أبو علي الروذباري:بڑے فاضل تھے كبار صوفيہ میں شمار ہوتے ہیں ان کی تصانيف حسان فی التصوف مشہور ہے۔<ref>الأعلام ،المؤلف: خير الدين بن محمود بن محمد بن علي بن فارس، الزركلي الدمشقي</ref><br |
اور علامہ زرکلی کے الفاظ ہیں محمد بن أحمد بن القاسم، أبو علي الروذباري:بڑے فاضل تھے كبار صوفيہ میں شمار ہوتے ہیں ان کی تصانيف حسان فی التصوف مشہور ہے۔<ref>الأعلام ،المؤلف: خير الدين بن محمود بن محمد بن علي بن فارس، الزركلي الدمشقي</ref><br/> |
||
نسبت(الرُوْذَبار)، جو ایک موضع باب الطّابران طوس.<ref>"الأنساب" (3/ 109)</ref> |
نسبت(الرُوْذَبار)، جو ایک موضع باب الطّابران طوس.<ref>"الأنساب" (3/ 109)</ref> |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
[[زمرہ:ایرانی صوفی اولیا]] |
[[زمرہ:ایرانی صوفی اولیا]] |
||
⚫ | |||
⚫ | |||
⚫ | |||
[[زمرہ:ایرانی صوفیاء]] |
[[زمرہ:ایرانی صوفیاء]] |
||
⚫ | |||
[[زمرہ:عراقی صوفیاء]] |
[[زمرہ:عراقی صوفیاء]] |
||
⚫ | |||
[[زمرہ:کبروی صوفیاء]] |
[[زمرہ:کبروی صوفیاء]] |
||
⚫ |
نسخہ بمطابق 23:47، 25 جنوری 2018ء
ابو علی الروذباری | |
---|---|
صوفی، ولی | |
پیدائش | 850-70. |
وفات | 933-40. بغداد |
مؤثر شخصیات | محمد، جنید بغدادی |
آپ کا مکمل نام احمد بن محمدبن قاسم ہےاور ابوعلی الروذباری کے نام سے شہرت رکھتے ہیں
أَبُو عَلِيٍّ الرُّوْذبَارِيُّ أَحْمَدُ بنُ مُحَمَّدِ بنِ القَاسِمِ بنِ مَنْصُوْرٍ
شیخ الصوفیہ ہیں ابو الحسن نوری ابو حمزہ بغدادی ابن الجلاء کی صحبت میں رہےیہ جنید بغدادی کے شاگرد تھے اور انھیں سے خرقہ تصوف حاصل کیا آپ شروع میں بغداد میں رہتے تھے لیکن بعد میں مصر چلے گئے۔ یہ322ھ بمطابق 934ء میں انتقال کرگئے۔آپ کے شاگردوں میں ابو علی کاتب شامل ہیں جن کا قول ہے میں نے ابو علی (الروذباری)کے علاوہ کسی میں حقیقت اور شریعت کا علم جمع نہیں دیکھا۔[1][2]
اور علامہ زرکلی کے الفاظ ہیں محمد بن أحمد بن القاسم، أبو علي الروذباري:بڑے فاضل تھے كبار صوفيہ میں شمار ہوتے ہیں ان کی تصانيف حسان فی التصوف مشہور ہے۔[3]
نسبت(الرُوْذَبار)، جو ایک موضع باب الطّابران طوس.[4]