مندرجات کا رخ کریں

امیمہ بنت صبیح

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(ام ابی ہریرہ سے رجوع مکرر)
صحابیہ
امیمہ بنت صبیح
معلومات شخصیت
رہائش مدینہ منورہ
اولاد ابو ہریرہ   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رشتے دار عتبہ بن غزوان

اميمہ بنت صبيح، آپ حضرت ابو ہریرہ کی والدہ ہیں ۔

حالات زندگی

[ترمیم]

آپ کے نام میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے: میمونہ ، کہا گیا امینہ ، کہا گہا امیمہ اور کہا گیا صفیہ بنت صبیح بن حارث بن سابی بن ابی صعب بن حنفیہ دوسیہ ہیں: ابو محمد بن قتیبہ نے کہا ۔ ابو ہریرہ کے ماموں سعید بن صبیح سخت ترین لوگوں میں سے تھے۔ ابو ہریرہ ایک یتیم بچہ کے طور پر پلے بڑھے، جب کہ ان کے والد کا انتقال جوانی میں ہی ہو گیا تھا۔ اور وہ اپنی ماں کے زیر سایہ رہتے تھے۔ ابو موسیٰ نے محمد بن سیرین کی سند سے، ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللّٰہ عنہ نے پوچھا تم کو امارت قبول کرنے میں کیوں عذر ہے، اس کی خواہش تو یوسف علیہ السلام نے کی جو تم سے افضل تھے، عرض کیا وہ نبی اور نبی زادہ تھے، میں بیچارہ ابوہریرہ امیمہ کا بیٹا ہوں۔ میں تین باتوں سے ڈرتا ہوں ،ایک یہ کہ بغیر علم کے کچھ کہوں، دوسرے یہ کہ بغیر حجت شرعی کے فیصلہ کروں، تیسرے یہ کہ مارا جاؤں میری آبرو ریزی کی جائے اور میرا مال چھینا جائے۔" ابن حجر عسقلانی نے کہا: "اس کی سند بہت کمزور ہے، لیکن اسے عبد الرزاق نے معمر کی سند سے روایت کیا ہے۔ ایوب کے اقتدار پر وہ مضبوط تھا، اور عمر نے ابوہریرہ کو بحرین پر گورنر مقرر کیا تھا ۔[1][2][3] ونشأ أبو هريرة يتيمًا حيث توفي والده وهو صغير، وعاش في كنف أمه.[4]

اسلام

[ترمیم]

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ میں اپنی والدہ کو اسلام کی طرف بلاتا تھا اور وہ مشرک تھی۔ ایک دن میں نے اس کو مسلمان ہونے کو کہا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں وہ بات سنائی جو مجھے ناگوار گزری۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روتا ہوا آیا اور عرض کیا کہ میں اپنی والدہ کو اسلام کی طرف بلاتا تھا وہ نہ مانتی تھی، آج اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں مجھے وہ بات سنائی جو مجھے ناگوار ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت دیدے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت کر دے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے خوش ہو کر نکلا۔ جب گھر پر آیا اور دروازہ پر پہنچا تو وہ بند تھا۔ میری ماں نے میرے پاؤں کی آواز سنی۔ اور بولی کہ ذرا ٹھہرا رہ۔ میں نے پانی کے گرنے کی آواز سنی غرض میری ماں نے غسل کیا اور اپنا کرتہ پہن کر جلدی سے اوڑھنی اوڑھی، پھر دروازہ کھولا اور بولی کہ اے ابوہریرہ! ”میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور میں گواہی دیتی ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خوشی سے روتا ہوا آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! خوش ہو جائیے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول کی اور ابوہریرہ کی ماں کو ہدایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی تعریف اور اس کی صفت کی اور بہتر بات کہی۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ عزوجل سے دعا کیجئے کہ میری اور میری ماں کی محبت مسلمانوں کے دلوں میں ڈال دے۔ اور ان کی محبت ہمارے دلوں میں ڈال دے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! اپنے بندوں کی یعنی ابوہریرہ اور ان کی ماں کی محبت اپنے مومن بندوں کے دلوں میں ڈال دے اور مومنوں کی محبت ان کے دلوں میں ڈال دے۔ پھر کوئی مومن ایسا پیدا نہیں ہوا جس نے میرے بارے میں سنایا مجھے دیکھا ہواور میرےساتھ محبت نہ کی ہو۔[5][6][7][8]

وفات

[ترمیم]

وفات کی تاریخ معلوم نہیں۔

اولاد

[ترمیم]

اولاد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ زیادہ مشہور ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. تهذيب الكمال للمزي» أَبُو هريرة الدوسي اليماني (1) آرکائیو شدہ 2016-11-10 بذریعہ وے بیک مشین
  2. جمهرة أنساب العرب لابن حزم ص382 آرکائیو شدہ 2017-03-30 بذریعہ وے بیک مشین [مردہ ربط]
  3. سير أعلام النبلاء» الصحابة رضوان الله عليهم» أبو هريرة (1) آرکائیو شدہ 2016-11-10 بذریعہ وے بیک مشین
  4. ترجمة الصحابية أميمة بنت صبيح (أم أبي هريرة) - شبكة الألوكة. آرکائیو شدہ 2020-12-22 بذریعہ وے بیک مشین
  5. "قصة إسلام أم أبي هريرة رضي الله عنهما - إسلام ويب - مركز الفتوى"۔ www.islamweb.net۔ 2 يناير 2021 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-01-02 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |تاريخ أرشيف= (معاونت)
  6. عليهم» أبو هريرة (1) نسخة محفوظة 10 نوفمبر 2016 على موقع واي باك مشين.
  7. (صحیح مسلم،كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ،بَاب مِنْ فَضَائِلِ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:2/357)