مندرجات کا رخ کریں

عبد القیوم ہزاروی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد عبد القیوم قادری ہزاروی
معلومات شخصیت
پیدائش 28 دسمبر، 1933ء
میراہ اپر تناول مانسہرا ہزارہ ڈویژن پاکستان
وفات 26 اگست، 2003ء
لاہور
شہریت پاکستانی
مذہب اسلام
مکتب فکر اہلسنت والجماعت (بریلویحنفی)
رکن رویت ہلال کمیٹی   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ حزب الاحناف لاہور
استاذ محمد سردار احمد قادری ،  غلام رسول رضوی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص محمد عبدالحکیم شرف قادری ،  محمد ارشد القادری ،  محمد خان قادری   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  مفتی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور ،  جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ ،  تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متاثر محمد ارشد القادری، محمد خان قادری، محمد عبدالحکیم شرف قادری

محمد عبد القیوم ہزاروی ایک عظیم مفتیِ اسلام تھے۔ وہ جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کے مہتمم ،جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ کے مہتمم و بانی اورتنظیم المدارس اہلسنت کے ناظم اعلیٰ تھے۔

ولادت

[ترمیم]

مفتی عبد القیوم ہزاروی 29 شعبان 1352ھ بمطابق 1933ء کو موضع میراہ علاقہ اپر تناول، ضلع مانسہرا میں میں پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن جڑانوالہ ضلع فیصل آباد میں ان کے والد مولانا حمید اللہ ہزاروی کے زیر سایہ گذرا۔ انہی سے قرآن پڑھنا سیکھا۔ اور چچا مولانا محبوب الرحمن سے ابتدائی کتب پڑھیں۔

سلسلہ تعلیم

[ترمیم]

دینی تعلیم کی ابتدا جیندھڑ شریف گجرات سے کی اور پھرانہوں نے دارالعلوم حزب الاحناف لاہور ،دار العلوم منظر الاسلام ہارون آباد ،مدرسہ احیائے علوم بوریوالہ جامعہ رضویہ مظہر الاسلام فیصل آباد سے مولانا محمد سردار احمد قادری سے تعلیم حاصل کی۔ 1955ء میں حزب الاحناف سے دستار فضیلت حاصل کی۔ مولانا محمد سردار احمد قادری ہی سے علم حدیث کا دورہ کیا۔

معلمین

[ترمیم]

آپ کے معلمین میں مولانا محمد سردار احمد قادری، سید انور شاہ، مفتی عبد اللہ اشرفی برکاتی اور مفتی غلام رسول رضوی کے نام سر فہرست ہیں۔

بیعت

[ترمیم]

مولانامحمد سردار احمد قادری ہی آپ کے پیر و مُرشِد ہیں۔ آپ سلسلہ عالیہ قادریہ میں ان سے بیعت ہوئے۔

تصانیف

[ترمیم]

بہت سی کتابوں کے مصنف تھے۔ "تاریخ نجد و حجازآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ islamieducation.com (Error: unknown archive URL)" آپ کی معرکۃ الآ راء تصنیف ہے۔

تنظیم

[ترمیم]

تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان (بورڈ)، رَضا فاؤنڈیشن، کے بانی تھے۔ اور جماعت اہل سنت کی سپریم کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور زکوٰۃ کمیٹی کے ارکان رہے۔ تنظیم المدارس (اہل سنت) پاکستان کے بلامقابلہ ناظم منتخب ہوئے اور تاحیات اس عہدہ پر فائز رہے۔ فتاویٰ رضویہ کا اردو ترجمہ کروانا اور طبع کروانا آپ کا عظیم کارنامہ ہے۔

شاگرد

[ترمیم]

محمد عبدالحکیم شرف قادری،مفتی محمد گل احمد عتیقی، محمد ارشد القادری ،علامہ محمد فاروق بندیالوی اور محمد خان قادری حافظ محمد عبد الستار سعیدی جیسے جید علما کے علاوہ آپ کے ہزاروں تلمیذ تھے۔

وفات

[ترمیم]

مفتی عبد القیوم ہزاروی قادری27 جمادی الاخر 1424ھ/ 26 اگست، 2003ء کو فوت ہو گئے۔ آپ کی پہلی نماز جنازہ عتیق اسٹیڈیم لاہور میں 27 اگست 2003ء کو مولانا شاہ احمد نورانی نے پڑھائی۔ جب کہ دوسرا جنازہ جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ میں ھوا جس کی امامت آپ کے قریبی ساتھی بانی جامعہ رضویہ ضیاء العلوم راولپنڈی حضرت مولانا سید حسین الدین شاہ صاحب زیدمجدہ نے کروائی ان کا مزار جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ میں مسجد کے باہر جنوبی طرف موجود ہے۔

بیرونی روابط

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]