مندرجات کا رخ کریں

پی ٹی آئی حکومت کے خلاف بیرونی مداخلت اور سازش

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مارچ 2022 کے دوران عمران خان اور پی ٹی آئی حکومت کے کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی ۔ جس کی وجہ سے انھیں اپنا عہدہ زبردستی چھوڑنا پڑا جس کا ان پر بہت اثر پڑا ہے عمران خان نے بظاہر سیاست چمکانے کے لیے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے اس کے پیچھے امریکہ کی سپورٹ کو قرار دیا۔

آئینی بحران

[ترمیم]

ستبمر 2021 سے شروع ہونے والے مہنگائی لانگ مارچ کے نتیجے میں حکومت مخالفین نے عمران خان کی حکومت کو گرانے کی کوشش کی کامیابی نہ مل سکی جس کے نتیجے میں ایک آئینی بحران پیدا ہوا ۔

مکمل موضوع:

پاکستان میں آئینی بحران 2022ء

خط زمانی

[ترمیم]

اس بیانیے کے پیچھے واقعات کچھ یوں تھے کہ

مہنگائی لانگ مارچ

[ترمیم]

سب سے پہلے اپوزیشن نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کرتے کرتے لانگ مارچ کرنا شروع کیا ۔

تحریک عدم اعتماد کا اعلان

[ترمیم]

11 فروری کو متحدہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا تھا

یہ تحریک جمع ہونے سے صرف دو روز قبل سابق وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے ضلع میلسی میں ایک جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ ’کیا اپوزیشن نے یہ سوچا ہے کہ اگر تحریک ناکام ہو گئی تو میں اُن کے ساتھ کیا کروں گا؟‘

اور آٹھ مارچ کو یہ تحریک قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی جس پر 86 اراکین قومی اسمبلی کے دستخط موجود تھے۔

امریکی مداخلت

[ترمیم]

اور پھر امریکی سفیر کے اپوزیشن کے اراکین سے ملاقاتیں ہوئیں ۔

امریکی سفیر نے پاکستانی حکام کو سائفر خط لکھا کہ عمران خان کو عد م اعتماد سے ہٹایا جائے

امریکی سفیر کی پاکستانی سیاست دانوں سے ملاقات

[ترمیم]

پاکستان کے نیوز چینل اے آر وائی کے اینکرپرسن ارشد شریف نے اپنے پروگرام میں وزیر اعظم عمران خان کو پیش کی گئی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مریم نواز، شہباز شریف، سمیت تحریک انصاف کے منحرف اراکین اسمبلی نے امریکی سفارت کاروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

اس پروگرام میں ان ملاقاتوں کے تانے بانے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس پروگرام کے بعد سوشل میڈیا پر تحریک انصاف اور وزیر اعظم عمران خان کے حمایتیوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا کہ یہ ملاقاتیں کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت وطن سے غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔[1]

ہارس ٹریڈنگ

[ترمیم]

پھر اسلام آباد میں سندھ ہاؤس میں متعدد پی ٹی آئي ارکان کے ہارس ٹریڈنگ کا پتہ چلا ۔

جن میں قومی اسمبلی کے منخرف اراکین میں راجہ ریاض، نور عالم خان، فرخ الطاف، احمد حسین ڈھیر، رانا قاسم نون، غفار وٹو، مخدوم سمیع الحسن گیلانی، مبین احمد باسط بخاری، عامر گوپانگ، اجمل فاروق کھوسہ، ریاض مزاری، جویریہ ظفر، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان، رمیش کمار، عامر لیاقت حسین،ع اصم نذیر، نواب شیر و سیر، افضل ڈھانڈلہ کے نام تھے ۔[2]

جب کہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے 25 اراکین کی تعداد کا بھی پتہ چلا ۔

امریکی خط

[ترمیم]

عدم اعتماد سے پہلے ایک جلسے میں عمران خان نے امریکی خط لہرا کے اپنی حکومت کے خلاف امریکی مداخلت کا انکشاف کیا ۔

تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران اپنی جیب سے ایک مبینہ خط نکالا اور اُسے لہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ متحدہ اپوزیشن ایک ’بیرونی سازش‘ کے ذریعے اُن کی حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ خط اس مبینہ سازش کا ثبوت ہے۔[3]

اسمبلی کی کارروائی

[ترمیم]

6 اپریل کو عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں شروع کرنے کی کوشش کی تو اسپیکر نے تاریخ آگے بڑھا دی ۔

عدالت عظمی کی حمایت

[ترمیم]

اس پر حزب مخالف نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ عدالت عظمی نے تحریک عدم اعتماد کو جاری رکھنے کا حکم دیا

9 اپریل کو اسمبلی کا اجلاس ہوا ۔ مگر تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے پہلے پی ٹی آئی اسپیکر قاسم سو ری نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ۔

اسی تحریک کا پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے بائیکاٹ کا اعلان کیا ۔

آرمی مداخلت

[ترمیم]

اسی دوران عوامی سطح پر خبریں آئیں کہ فوج کی گاڑیاں وزیر اعظم ہاؤس اور بنی گالا کی طرف روانہ ہوگئیں ہیں ۔

عمران خان اپنے دفتر سے اٹھے اور محض ہاتھ میں ایک ڈائری لے کر بنی گالا چلے گئے ۔

تحریک عدم اعتماد

[ترمیم]

اسی دوران رات کے بارہ بج گئے اور عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیا گیا ۔

اور مخالفین کے ووٹوں کی بنیاد پر یہ تحریک کامیاب قرار دی گئی ۔

 عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد

پی ٹی آئی اراکین کا استعفی

[ترمیم]

اس واقعے کے بعد قومی اسمبلی میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے تمام اراکین نے اپنی سیٹوں سے استعفی دے دیا ۔

30 مئی کو سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے استعفوں کی تصدیق کے لیے پاکستان تحریکِ انصاف کے ارکان کو چھ جون کو طلب کر لیا تھا۔

[4]

رجیم چینج کے بعد

[ترمیم]

امپورٹڈ حکومت

[ترمیم]

اس رجیم چینج کے دوران اور بعد میں عمران خان نے نئی حکومت کے لیے ایک لفظ مخصوص کیا ، جو عوام میں رائج ہو گیا ۔ امپورٹڈ حکومت بعد ازاں یہی لفظ سوشل میڈیا کی دنیا میں معروف ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

 #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور

عوامی احتجاج

[ترمیم]

پاکستان تحریک انصاف کے وزارت عظمی سے محروم ہونے کے بعد عوام نے اگلے ہی دن بھرپور احتجاج کیا ۔

اپنے ایک ٹویٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکی رجیم چینج کے خلاف نکلنے پر میں پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میرجعفروہ مقامی ٹھگ ہیں جو ضمانت پر رہا ہیں۔ پاکستانی ملک میں ہوں یا اوورسیز سب نے اس حکومت کی تبدیلی کو مسترد کر دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ تاریخ میں کبھی بھی لوگ اتنی بڑی تعداد میں امپورٹڈ حکومت کو مسترد کرنے کے لیے نہیں نکلے۔ .[5]

بعد میں عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنے کی کال دی ۔ عوام کی بڑی تعداد نے فورا رد عمل دیا اور

25 مئی کو عوام نے اسلام آباد میں دھرنے کی کوشش کی ۔ مگر درمیاں نے فوجی اہلکاروں کی موجودگی کی وجہ سے دھرنے کو ایک ہفتے بعد پر موقوف کر دیا ۔

جلسہ امر بالمعروف

[ترمیم]

ستائیس مارچ کو پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے جلسے تحریک انصاف نے پریڈ گراؤنڈ کے جس حصے میں اپنے جلسے کا اہتمام کیا،

متضاد دعوے

[ترمیم]

اس جلسے میں لوگوں کی شریک تعداد سے متعلق حکومت اور مخالفین کی طرف سے مختلف دعوے کیے گئے ۔

امریکی خط کی تحقیقات

[ترمیم]

مسلم لیگ ن حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس خط کو پارلیمنٹ یا قومی سلامتی کمیٹی میں لایا جائے۔.[6]

بعد میں سپریم کورٹ میں بھی اس خط کو پیش کیا گیا ، عوام کے سامنے بھی اور قومی سلامتی کے اجلاس میں بھی ۔

الحان عمر ملاقات

[ترمیم]

اقتدار سے محروم ہونے کے کچھ دن بعد عمران خان نے امریکی ممبر پارلیمنٹ الحان عمر سے ملاقات کی جس پر مخالفین کی طرف سے تنقیدکی گئی ۔

رجیم چینج سمینار

[ترمیم]

2 جولائی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کے تلے عمران خان نے ایک سمینار منعقد کیا ۔ جس کا عنوان تھا

رجیم چینج سمینار

اس میں ہر مکتب فکر کے لوگوں نے کھل کر رجیم چینج پر بات کی خاص کر صحافی عمران ریاض خان نے کھل کر فوجی حکومت پر تنقید کی جس پر بعد میں اس پر ایف آئی آر کٹی اور تھانوں میں بند کیا گیا ۔ اس کے علاوہ ایاز امیر نے خطاب کرتے ہوئے عمران خان پر تنقید کی۔اس سمینار نے رجیم چینج کے واقعے کو مزید نمایاں کر دیا عوام کی نظروں میں ۔

احتجاج

[ترمیم]

تحریک انصاف کی احتجاج میں اہم نکتہ فوری اور شفاف الیکشن ہيں ۔

مزید پڑھیے

[ترمیم]

پندرہویں قومی اسمبلی پاکستان کے ارکان کی فہرست

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. پاکستان تحریک انصاف کا اسلام آباد کے ’امر بالمعروف‘ جلسے میں , بی بی سی اردو، 28 مار چ 2022 ، ریاض سہیل
  2. @mona_qau (11-May-2022)۔ "پی ٹی آئی کے منحرف اراکین قومی اسمبلی کے خلاف ریفرنس خارج"۔ INDEPENDENT اردو۔ عرب میڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 15-May-2023 
  3. پاکستان کو ’دھمکی آمیز‘ خط کا معاملہ:, بی بی سی اردو
  4. "پی ٹی آئی کے استعفوں کا معاملہ: کیا پاکستان تحریکِ انصاف اسمبلی میں واپس آئے گی یا نہیں؟"۔ بی بی سی اردو۔ BBC London۔ 2 جون 2022 
  5. "امریکی رجیم چینج کے خلاف نکلنے پر عوام کا شکریہ" عمران خان نے ویڈیو شیئر کردی, روزنامہ پاکستان.
  6. دھمکی آمیز خط کا معما:, بی بی سی اردو