ابن عابدین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ابن عابدین
(عربی میں: ابن عابدين ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1783ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1836ء (52–53 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن باب صغیر  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فقیہ،  الٰہیات دان،  مفسر قرآن  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فقہ،  تفسیر قرآن  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمد امين بن عمر بن عبد العزيز عابدين دمشقی المعروف بہ ابن عابدین شامی شام کے فقیہ اور فقہ حنفی کے امام تھے۔

دوشخصیات کا نام[ترمیم]

ابن عابدین سے دو شخصیات مشہور ہیں۔

  • (1)محمد امين بن عمر بن عبد العزيز عابدين دمشقی
  • (2)محمد بن محمد بن عمر علاؤ الدین(1244ھ/1828ء۔ 1306ھ/1889ء) اپنے والد کی وجہ سے ابن عابدین کہلائے یہ بھی فقہ حنفی کے بڑے مفتی تھے۔ یہ المجلۃ الشریعۃ کے مرتبین میں شامل رہے،سب سے اہم قرۃ عیون والاخبا رہے جواپنے والد کے حاشیہ (ابن عابدین)کا تکملہ ہے۔[2]

ولادت[ترمیم]

علامہ ابن عابدین کی پیدائش 1198ھ بمطابق 1783ء میں ہوئی۔

نام و نسب[ترمیم]

آپ کا نسب نامہ حضرت علی تک جا پہنچتا ہے۔

محمد امين بن عمر بن عبد العزيز بن احمد بن عبد الرحيم بن محمد صلاح الدين بن نجم الدين بن محمد صلاح الدين بن نجم الدين بن كمال بن تقی الدين المدرس بن مصطفى الشہابی بن حسين بن رحمت اللہ بن احمد فانی بن علی بن احمد بن محمود بن احمد بن عبد اللہ بن عز الدين بن عبد اللہ بن قاسم بن حسن بن اسماعيل بن حسين نتيف بن احمد بن اسماعيل بن محمد بن اسماعيل اعرج بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام حسین بن علی۔

فقہ حنفی کی خدمت[ترمیم]

ان کی ولادت شام کے دار الحکومت دمشق میں ہوئی والد بچپن میں انتقال کر گئے شروع میں والد کے کاروبار میں مصروف رہے بعد میں علمی شغف میں مصروف ہو گئے۔ محمد شاکر السالمی العمری العقاد سے علوم عقلیہ حدیث اور تفسیر پڑھی انہی کی ترغیب سے مسلک حنفی اختیار کیا اور اپنے دور کے بہت بڑے عالم و مرجع خلائق بن گئے۔[3]

تصانیف[ترمیم]

  • رد المحتار علی در المختار شرح تنویر الابصارالمعروف حاشیہ ابن عابدین یہ حاشیہ فقہ حنفی کی اہم ترین کتابوں مین شمار ہوتا ہے یہ نامور حنفی فقیہ علاؤ الدین الحصفکی کی الدرالمختار شرح تنویر الابصارکا حاشیہ ہے۔
  • الابانہ عن اخذالاجرۃ عن الحصانہ،
  • اتحاف الزکی النبیہ بجواب ما یقول الفقیہ،
  • اجابۃ الغوث ببیان حال النقیب والنجاء والابدال والاوتاد والغوث،
  • اجوبہ محققہ عن اسئلۃ مفرقہ،
  • الاقوال الواضحہ الجلیہ فی مسا لۃ نقض القسمۃ بغیۃ الناسک فی ادعیہ المناسک،
  • تحبیر التحریر،
  • تحریر العبارہ فیمن ھو اولیٰ بالاجارہ،
  • تحریرالنقول فی نفقۃ الفرع والاصول،
  • تنبیہ الغافل الوسنان علی احکام ہلال رمضان،
  • تنبیہ الوقود علی مسائل النقود،
  • تنبیہ الولاۃ والحکام علی احکام شاتم خیر الانام او احد اصحابہ الکرام،
  • الرحیق المختوم شرح قلائد المنظوم،
  • سل الحسام الہندی لنصرۃ مولانا خالد النقشبندی،
  • شفاء العلیل وبل الغلیل فی حکم الوصیۃ بالختمات والتہالیل،
  • غایۃ المطلب فی اشتراط الواقف عود النصیب ،الفوائد العجیبہ۔[4]

وفات و تدفین[ترمیم]

21 ربیع الثانی 1252ھ بمطابق 1836ء کو وصال ہوا اور جامع سنان باشا میں مقبرہ باب صغير میں مدفون ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. بنام: 1783 eller 1784-1836 Muḥammad Amīn ibn ʻĀbidīn — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/63119 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. تکملہ اردودائرہ معارف اسلامیہ جلد 25صفحہ 201 دانش گاہ پنجاب لاہور
  3. تکملہ اردودائرہ معارف اسلامیہ جلد 25صفحہ 199 دانش گاہ پنجاب لاہور
  4. تکملہ اردودائرہ معارف اسلامیہ جلد 25صفحہ 200 دانش گاہ پنجاب لاہور