"محمد اکبر خان بگٹی" کے نسخوں کے درمیان فرق
درستی |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 41: | سطر 41: | ||
== وفات == |
== وفات == |
||
نواب اکبر بگتی کی [[کوہلو]] کے مری قبیلہ سے رشتہ داری تھی۔ سال 2003ء سے 2006ء تک اکبر بگٹی مری سرداروں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف صوبے کے حقوق کے لیے قوم پرستوں کی قیادت کرتے رہے۔ کوہلو کے پہاڑوں میں کئی مہینوں سے روپوش رہے۔ انہوں نے [[کوہلو]] میں پہاڑ میں پناہ لی تھی،کچھ فوجی اہلکار بھی اس غار میں داخل ہوئے اور اچانک بارود کا دھماکا ہوا جس میں اکبر بگٹی ،ان کے 37 ساتھی اور پاکستان فوج کے 21 اہلکار شہید ہوئے۔<ref>[http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-urdu-online/Regional/Islamabad/29-Jun-2009/8633 نوائے وقت،] "گورنر نہ ہوتا تو بتاتا پاکستان کو کون تقسیم کرنا چاہتا ہے: اویس غنی"</ref> |
نواب اکبر بگتی کی [[کوہلو]] کے مری قبیلہ سے رشتہ داری تھی۔ سال 2003ء سے 2006ء تک اکبر بگٹی مری سرداروں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف صوبے کے حقوق کے لیے قوم پرستوں کی قیادت کرتے رہے۔ کوہلو کے پہاڑوں میں کئی مہینوں سے روپوش رہے۔ انہوں نے [[کوہلو]] میں پہاڑ میں پناہ لی تھی،کچھ فوجی اہلکار بھی اس غار میں داخل ہوئے اور اچانک بارود کا دھماکا ہوا جس میں اکبر بگٹی ،ان کے 37 ساتھی اور پاکستان فوج کے 21 اہلکار شہید ہوئے۔<ref>[http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-urdu-online/Regional/Islamabad/29-Jun-2009/8633 نوائے وقت،] {{wayback|url=http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-urdu-online/Regional/Islamabad/29-Jun-2009/8633 |date=20090630083456 }} "گورنر نہ ہوتا تو بتاتا پاکستان کو کون تقسیم کرنا چاہتا ہے: اویس غنی"</ref> |
||
== بعد کے حالات == |
== بعد کے حالات == |
نسخہ بمطابق 16:52، 18 جنوری 2021ء
محمد اکبر خان بگٹی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
13ویں گورنر بلوچستان | |||||||
مدت منصب 15 فروری 1973ء – 3 جنوری 1974ء | |||||||
| |||||||
5واں وزیر اعلیٰ بلوچستان | |||||||
مدت منصب 4 فروری 1989ء – 6 اگست 1990ء | |||||||
| |||||||
19ویں سردار بگٹی قبیلہ | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 12 جولائی 1926ء بارکھان |
||||||
وفات | 26 اگست 2006ء (80 سال)[1] کوہلو |
||||||
مدفن | ڈیرہ بگٹی | ||||||
رہائش | ڈیرہ بگٹی | ||||||
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
||||||
مذہب | اسلام | ||||||
جماعت | جمہوری وطن پارٹی | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | ایچی سن کالج | ||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
اکبر بگٹی پاکستان کے مشہور بلوچ قوم پرست سیاسی رہنما، جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ اور سابق گورنر و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان تھے۔
ابتدائی زندگی
نواب محراب خاں کے ہاں ڈیرہ بگٹی میں پیدا ہوئے۔ لاہور کے ایچی سن کالج میں تعلیم حاصل کی۔ اورپھر اس کے بعد آکسفورڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ پچاس سال پہلے انیس سو چھیالیس میں اپنے قبیلہ کے انیسویں سردار بنے۔ انیس سو اننچاس میں انہوں نے حکومت کی خصوصی اجازت سے پاکستان سول سروس اکیڈمی سے پی اے ایس (اب سی ایس ایس) کا امتحان دیے بغیر تربیت حاصل کی۔
بعد میں وہ سندھ اور بلوچستان کے شاہی جرگہ کے رکن نامزد ہوئے۔ انیس سو اکیاون میں بلوچستان کے گورنر جنرل کے مشیر مقرر ہوئے۔ وہ انیس سو اٹھاون میں وزیر مملکت کے طور پر وفاقی کابینہ میں شامل رہے۔ انیس سو ساٹھ کی دہائی میں وہ چھوٹی قومیتوں کے حقوق کی علمبردار جماعت [نیشنل عوامی پارٹی] (نیپ) میں شامل ہو گئے۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور میں وہ کچھ عرصہ جیل میں قید بھی رہے۔
جبعطا اللہ مینگل بلوچستان کے وزیراعلیٰ بنے تو نواب بگٹی کے نیپ کی قیادت سے اختلافات ہو گئے۔ انیس سو تہتر میں جب ذوالفقار علی بھٹو نے نیپ کی حکومت کو برخاست کیا تو اکبر بگٹی کو صوبہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔ وہ دس ماہ گورنر رہے لیکن بعد میں ذو الفقار علی بھٹو سے اختلافات کی بنا پر مستعفی ہو گئے۔ انیس سو ستتر میں انہوں نے ائیر مارشل اصغر خان کی سربراہی میں قائم تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی۔
انیس سو اٹھاسی میں اکبر بگٹی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ فروری انیس سو نواسی سے اگست انیس سو نوے تک وہ بلوچستان کے منتخب وزیراعلیٰ رہے۔ بے نظیر بھٹو نے بلوچستان کی اسمبلی کو تحلیل کر دیا۔ انیس سو ترانوے کے عام انتخابات میں وہ ڈیرہ بگتی سے اپنی نئی جماعت جمہوری وطن پارٹی کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں اردو زبان کا بائیکاٹ کیا۔ تاہم انہوں نے انیس سو ستانوے اور دو ہزار دو کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔
وفات
نواب اکبر بگتی کی کوہلو کے مری قبیلہ سے رشتہ داری تھی۔ سال 2003ء سے 2006ء تک اکبر بگٹی مری سرداروں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف صوبے کے حقوق کے لیے قوم پرستوں کی قیادت کرتے رہے۔ کوہلو کے پہاڑوں میں کئی مہینوں سے روپوش رہے۔ انہوں نے کوہلو میں پہاڑ میں پناہ لی تھی،کچھ فوجی اہلکار بھی اس غار میں داخل ہوئے اور اچانک بارود کا دھماکا ہوا جس میں اکبر بگٹی ،ان کے 37 ساتھی اور پاکستان فوج کے 21 اہلکار شہید ہوئے۔[2]
بعد کے حالات
اکبر بگٹی کے قتل کا الزام اکبر بگٹی کے اقاریب نے پرویز مشرف پر لگایا مشرف نے قتل سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔ اس قتل کو لے کر پورے بلوچستان میں حالات کشیدہ ہو گئے ،مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں اور دیگر اشیاء کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی،کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شہروں میں احتجاج شروع ہوا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ اکبر بگٹی کی ہلاکت میں پرویز مشرف کا ہاتھ ہے۔ مشتعل مظاہرین نے زیارت میں موجود قائداعظم ریزیڈنسی کو منہدم کیا۔11 جولائی 2012ء کو انسداد دہشت گردی عدالت نے اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق فوجی پرویز مشرف سمیت بڑے بڑے وزراء اور سیاسی لوگوں کی گرفتاری وارنٹ جاری کیے کیونکہ اس کیس کی ایف آئی آر میں ان کے نام درج تھے۔13 جون 2013ء کو مشرف کو گرفتار کیا گیا پھر کچھ عرصے بعد ضمانت ہو گئی،لیکن یہ کیس ابھی بھی عدالتوں میں چل رہا ہے۔
مزید دیکھیے
بیرونی روابط
حوالہ جات
- ↑ http://pakistaniat.com/2006/08/26/1927-2006-nawab-akbar-bugti-killed/
- ↑ نوائے وقت، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ nawaiwaqt.com.pk (Error: unknown archive URL) "گورنر نہ ہوتا تو بتاتا پاکستان کو کون تقسیم کرنا چاہتا ہے: اویس غنی"
- 1926ء کی پیدائشیں
- 12 جولائی کی پیدائشیں
- 2006ء کی وفیات
- 26 اگست کی وفیات
- 1927ء کی پیدائشیں
- بگٹی خاندان
- بلوچ سیاست دان
- بلوچ شخصیات
- بلوچ قوم پرست
- بلوچستان ارکان صوبائی اسمبلی 1988ء تا 1990ء
- بلوچستان تنازع کی شخصیات
- بلوچستان کی شخصیات
- بلوچستان کے گورنر
- بلوچستان کے نواب
- بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ
- پاکستان کے نواب
- پاکستان کے نوابی حکمران
- پاکستانی جمہوریت پسند
- پاکستانی سیاست دان
- تحریک پاکستان کے بلوچستان سے کارکنان
- تمن دار
- ضلع بارکھان کی شخصیات
- ضلع ڈیرہ بگٹی کی شخصیات
- فضلا ایچیسن کالج
- کارکنان تحریک پاکستان
- ماورائے عدالت قتل
- مقتول پاکستانی سیاست دان