"جلال الدین محمد اکبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
درستی
سطر 4: سطر 4:
|image =Portrait of Akbar by Manohar.jpg
|image =Portrait of Akbar by Manohar.jpg
|caption =
|caption =
|reign = 27 جنوری ، 1556ء - 27 اکتوبر ، 1605ء
|reign = 27 جنوری ، 1556ء - 27 اکتوبر ، 1605ء
|coronation = 14 فروری ، 1556ء [[کلانور]] ، [[گورداسپور]]
|coronation = 14 فروری ، 1556ء [[کلانور]] ، [[گورداسپور]]
<!--|othertitles = السلطان الاعظم و الخاقان المکرم، امام عادل، سلطان الاسلام، کفۃ الانعام، امیرالمؤمنین، خلیفۃ المتعلی صاحب زمان، پادشاہ غازی، ظل اللہ [عرش عاشیانی]، شہنشاہ ہند-->
<!-- |othertitles = السلطان الاعظم و الخاقان المکرم، امام عادل، سلطان الاسلام، کفۃ الانعام، امیرالمؤمنین، خلیفۃ المتعلی صاحب زمان، پادشاہ غازی، ظل اللہ [عرش عاشیانی]، شہنشاہ ہند -->
<!--|othertitles =His Majesty Al-Sultan al-'Azam wal Khaqan al-Mukarram, Imam-i-'Adil, Sultan ul-Islam Kaffatt ul-Anam, Amir ul-Mu'minin, Khalifat ul-Muta'ali Sahib-i-Zaman, Padshah Ghazi Zillu'llah ['Arsh-Ashyani], Shahanshah-E-Hind, Emperor of India-->
<!-- |othertitles =His Majesty Al-Sultan al-'Azam wal Khaqan al-Mukarram, Imam-i-'Adil, Sultan ul-Islam Kaffatt ul-Anam, Amir ul-Mu'minin, Khalifat ul-Muta'ali Sahib-i-Zaman, Padshah Ghazi Zillu'llah ['Arsh-Ashyani]، Shahanshah-E-Hind, Emperor of India -->
|full name = ابوالفتح جلال‌الدین محمد اکبر
|full name = ابوالفتح جلال‌الدین محمد اکبر
|native_lang1 =
|native_lang1 =
سطر 17: سطر 17:
|predecessor =[[نصیر الدین محمد ہمایوں]]
|predecessor =[[نصیر الدین محمد ہمایوں]]
|successor =[[نورالدین سلیم جہانگیر]]
|successor =[[نورالدین سلیم جہانگیر]]
| spouse = [[مریم الزمانی]] <br/> [[سلیمہ سلطان]] <br/> [[رقیہ سلطان]]
| spouse = [[مریم الزمانی]] <br /> [[سلیمہ سلطان]] <br /> [[رقیہ سلطان]]
|issue =[[جہانگیر]] ، 5 مزید بیٹے اور 6 بیٹیاں
|issue =[[جہانگیر]] ، 5 مزید بیٹے اور 6 بیٹیاں
|royal house =خاندانِ تیمور
|royal house =خاندانِ تیمور
|dynasty =[[مغلیہ سلطنت|مغل]]
|dynasty =[[مغلیہ سلطنت|مغل]]
|father =[[نصیر الدین محمد ہمایوں]]
|father =[[نصیر الدین محمد ہمایوں]]
|mother =[[حمیدہ بانو بیگم]]
|mother =[[حمیدہ بانو بیگم]]
|date of birth ={{birth date|1542|11|23|df=y}}
|date of birth ={{birth date|1542|11|23|df=y}}
|place of birth =قلعہ [[عمرکوٹ]] ، [[سندھ]]
|place of birth =قلعہ [[عمرکوٹ]] ، [[سندھ]]
سطر 29: سطر 29:
|date of burial =
|date of burial =
|place of burial =بہشت آباد [[سکندرہ، آگرہ|سکندرہ]]، [[آگرہ]]
|place of burial =بہشت آباد [[سکندرہ، آگرہ|سکندرہ]]، [[آگرہ]]
|religion =[[اسلام]]، [[دین الٰہی]]}}
|religion =[[اسلام]]، [[دین الٰہی]]
}}

عہد حکومت( 1556ء تا 1605ء)


'''جلال الدین اکبر''' : [[سلطنت مغلیہ]] کے تیسرے فرماں روا ([[بابر اعظم]] اور [[ہمایوں]] کے بعد)، ہمایوں کابیٹا تھا۔ ہمایوں نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں [[سندھ]] کے تاریخی شہر [[دادو]] کے قصبے "[[پاٹ]]" کی عورت [[حمیدہ بانو بیگم|حمیدہ بانو]] سے شادی کی تھی ۔ اکبر اُسی کے بطن سے [[1542ء]] میں [[عمر کوٹ]] کے مقام پر پیدا ہوا۔ [[ہمایوں]] کی وفات کے وقت اکبر کی عمر تقریباً چودہ برس تھی اور وہ اس وقت اپنے اتالیق [[بیرم خان]] کےساتھ کوہ شوالک میں [[سکندر سوری]] کے تعاقب میں مصروف تھا۔ باپ کی موت کی خبر اسے [[کلانور]] ضلع [[گروداسپور]] (مشرقی پنجاب) میں ملی۔ [[بیرم خان]] نے وہیں اینٹوں کا ایک چبوترا بنوا کر اکبر کی رسم تخت نشینی ادا کی اور خود اس کا سرپرست بنا۔ تخت نشین ہوتے ہی چاروں طرف سے دشمن کھڑے ہوگئے ۔ [[ہیموں بقال]] کو [[پانی پت]] کی دوسری لڑائی میں شکست دی۔ مشرق میں [[عادل شاہ سوری]] کو کھدیڑا۔ پھر اس نے اپنی سلطنت کو وسعت دینی شروع کی۔
'''جلال الدین اکبر''' : [[سلطنت مغلیہ]] کے تیسرے فرماں روا ([[بابر اعظم]] اور [[ہمایوں]] کے بعد)، ہمایوں کابیٹا تھا۔ ہمایوں نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں [[سندھ]] کے تاریخی شہر [[دادو]] کے قصبے "[[پاٹ]]" کی عورت [[حمیدہ بانو بیگم|حمیدہ بانو]] سے شادی کی تھی ۔ اکبر اُسی کے بطن سے [[1542ء]] میں [[عمر کوٹ]] کے مقام پر پیدا ہوا۔ [[ہمایوں]] کی وفات کے وقت اکبر کی عمر تقریباً چودہ برس تھی اور وہ اس وقت اپنے اتالیق [[بیرم خان]] کےساتھ کوہ شوالک میں [[سکندر سوری]] کے تعاقب میں مصروف تھا۔ باپ کی موت کی خبر اسے [[کلانور]] ضلع [[گروداسپور]] (مشرقی پنجاب) میں ملی۔ [[بیرم خان]] نے وہیں اینٹوں کا ایک چبوترا بنوا کر اکبر کی رسم تخت نشینی ادا کی اور خود اس کا سرپرست بنا۔ تخت نشین ہوتے ہی چاروں طرف سے دشمن کھڑے ہوگئے ۔ [[ہیموں بقال]] کو [[پانی پت]] کی دوسری لڑائی میں شکست دی۔ مشرق میں [[عادل شاہ سوری]] کو کھدیڑا۔ پھر اس نے اپنی سلطنت کو وسعت دینی شروع کی۔
سطر 37: سطر 36:
[[1556ء]] میں [[دہلی]] ، [[آگرہ]] ، [[پنجاب]] پھر [[گوالیار]] ، [[اجمیر]] اور [[جون پور]] بیرم خان نے فتح کیے۔ [[1562ء]] میں [[مالوہ]]، [[1564ء]] میں گونڈدانہ ، [[1568ء]] میں چتوڑ، [[1569ء]] میں رنتھمپور اور النجر ، [[1572ء]] میں [[گجرات (بھارت)|گجرات]] ، [[1576ء]] میں [[بنگال]]، [[1585ء]] میں [[کابل]]، [[کشمیر]] اور [[سندھ]]، [[1592ء]] میں [[اڑیسہ]] ، [[1595ء]] میں [[قندہار]] کا علاقہ ، پھر احمد نگر ، اسیر گڑھ اور دکن کے دوسرے علاقے فتح ہوئے اور اکبر کی سلطنت بنگال سے [[افغانستان]] تک اور [[کشمیر]] سے دکن میں دریائے [[گوداوری]] تک پھیل گئی۔
[[1556ء]] میں [[دہلی]] ، [[آگرہ]] ، [[پنجاب]] پھر [[گوالیار]] ، [[اجمیر]] اور [[جون پور]] بیرم خان نے فتح کیے۔ [[1562ء]] میں [[مالوہ]]، [[1564ء]] میں گونڈدانہ ، [[1568ء]] میں چتوڑ، [[1569ء]] میں رنتھمپور اور النجر ، [[1572ء]] میں [[گجرات (بھارت)|گجرات]] ، [[1576ء]] میں [[بنگال]]، [[1585ء]] میں [[کابل]]، [[کشمیر]] اور [[سندھ]]، [[1592ء]] میں [[اڑیسہ]] ، [[1595ء]] میں [[قندہار]] کا علاقہ ، پھر احمد نگر ، اسیر گڑھ اور دکن کے دوسرے علاقے فتح ہوئے اور اکبر کی سلطنت بنگال سے [[افغانستان]] تک اور [[کشمیر]] سے دکن میں دریائے [[گوداوری]] تک پھیل گئی۔


اکبر نے نہایت اعلٰی دماغ پایا تھا۔ [[ابوالفضل]] اور [[فیضی]] جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی ۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر لیا تھا کہ ایک اقلیت کسی اکثریت پر اس کی مرضی کے بغیر زیادہ عرصے تک حکومت نہیں کر سکتی۔ اس نے ہندوؤں کی تالیف قلوب کی خاطر انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دیں اور ان کے ساتھ ازدواجی رشتے قائم کیے۔ اکبر نے ایک ہندو عورت [[جودھا بائی]] سے بھی شادی کی جو اس کے بیٹے [[جہانگیر]] کی ماں تھی۔ [[جودھا بائی]] نے مرتے دم تک [[اسلام]] قبول نہیں کیا تھا۔ نیز [[دین الہٰی]] کے نام سے ایک نیا مذہب بھی جاری کیا۔ جو ایک انتہا پسندانہ اقدام تھا اور اکبر کے [[ہندو]] [[رتن|رتنوں]] کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ تھا۔ دین الہًی کی وجہ سے اکبر مسلمان امراء اور بزرگان دین کی نظروں میں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار پایا۔ وہ خود ان پڑھ تھا۔ لیکن اس نے دربار میں ایسے لوگ جمع کر لیے تھے جو علم و فن میں نابغہ روزگار تھے۔ انہی کی بدولت اس نے بچاس سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی اور مرنے کے بعد اپنے جانشینوں کے لیے ایک عظیم و مستحکم سلطنت چھوڑ گیا۔
اکبر نے نہایت اعلیٰ دماغ پایا تھا۔ [[ابوالفضل]] اور [[فیضی]] جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی ۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر لیا تھا کہ ایک اقلیت کسی اکثریت پر اس کی مرضی کے بغیر زیادہ عرصے تک حکومت نہیں کر سکتی۔ اس نے ہندوؤں کی تالیف قلوب کی خاطر انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دیں اور ان کے ساتھ ازدواجی رشتے قائم کیے۔ اکبر نے ایک ہندو عورت [[جودھا بائی]] سے بھی شادی کی جو اس کے بیٹے [[جہانگیر]] کی ماں تھی۔ [[جودھا بائی]] نے مرتے دم تک [[اسلام]] قبول نہیں کیا تھا۔ نیز [[دین الہٰی]] کے نام سے ایک نیا مذہب بھی جاری کیا۔ جو ایک انتہا پسندانہ اقدام تھا اور اکبر کے [[ہندو]] [[رتن|رتنوں]] کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ تھا۔ دین الہًی کی وجہ سے اکبر مسلمان امراء اور بزرگان دین کی نظروں میں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار پایا۔ وہ خود ان پڑھ تھا۔ لیکن اس نے دربار میں ایسے لوگ جمع کر لیے تھے جو علم و فن میں نابغہ روزگار تھے۔ انہی کی بدولت اس نے بچاس سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی اور مرنے کے بعد اپنے جانشینوں کے لیے ایک عظیم و مستحکم سلطنت چھوڑ گیا۔


== تاریخ ==
== تاریخ ==

نسخہ بمطابق 06:27، 15 فروری 2018ء

اکبر اعظم
مغل شہنشاہ
27 جنوری ، 1556ء - 27 اکتوبر ، 1605ء
پیشرونصیر الدین محمد ہمایوں
جانشیننورالدین سلیم جہانگیر
شریک حیاتمریم الزمانی
سلیمہ سلطان
رقیہ سلطان
نسلجہانگیر ، 5 مزید بیٹے اور 6 بیٹیاں
مکمل نام
ابوالفتح جلال‌الدین محمد اکبر
خاندانخاندانِ تیمور
شاہی خاندانمغل
والدنصیر الدین محمد ہمایوں
والدہحمیدہ بانو بیگم
تدفینبہشت آباد سکندرہ، آگرہ
مذہباسلام، دین الٰہی

جلال الدین اکبر : سلطنت مغلیہ کے تیسرے فرماں روا (بابر اعظم اور ہمایوں کے بعد)، ہمایوں کابیٹا تھا۔ ہمایوں نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں سندھ کے تاریخی شہر دادو کے قصبے "پاٹ" کی عورت حمیدہ بانو سے شادی کی تھی ۔ اکبر اُسی کے بطن سے 1542ء میں عمر کوٹ کے مقام پر پیدا ہوا۔ ہمایوں کی وفات کے وقت اکبر کی عمر تقریباً چودہ برس تھی اور وہ اس وقت اپنے اتالیق بیرم خان کےساتھ کوہ شوالک میں سکندر سوری کے تعاقب میں مصروف تھا۔ باپ کی موت کی خبر اسے کلانور ضلع گروداسپور (مشرقی پنجاب) میں ملی۔ بیرم خان نے وہیں اینٹوں کا ایک چبوترا بنوا کر اکبر کی رسم تخت نشینی ادا کی اور خود اس کا سرپرست بنا۔ تخت نشین ہوتے ہی چاروں طرف سے دشمن کھڑے ہوگئے ۔ ہیموں بقال کو پانی پت کی دوسری لڑائی میں شکست دی۔ مشرق میں عادل شاہ سوری کو کھدیڑا۔ پھر اس نے اپنی سلطنت کو وسعت دینی شروع کی۔

1556ء میں دہلی ، آگرہ ، پنجاب پھر گوالیار ، اجمیر اور جون پور بیرم خان نے فتح کیے۔ 1562ء میں مالوہ، 1564ء میں گونڈدانہ ، 1568ء میں چتوڑ، 1569ء میں رنتھمپور اور النجر ، 1572ء میں گجرات ، 1576ء میں بنگال، 1585ء میں کابل، کشمیر اور سندھ، 1592ء میں اڑیسہ ، 1595ء میں قندہار کا علاقہ ، پھر احمد نگر ، اسیر گڑھ اور دکن کے دوسرے علاقے فتح ہوئے اور اکبر کی سلطنت بنگال سے افغانستان تک اور کشمیر سے دکن میں دریائے گوداوری تک پھیل گئی۔

اکبر نے نہایت اعلیٰ دماغ پایا تھا۔ ابوالفضل اور فیضی جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی ۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر لیا تھا کہ ایک اقلیت کسی اکثریت پر اس کی مرضی کے بغیر زیادہ عرصے تک حکومت نہیں کر سکتی۔ اس نے ہندوؤں کی تالیف قلوب کی خاطر انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دیں اور ان کے ساتھ ازدواجی رشتے قائم کیے۔ اکبر نے ایک ہندو عورت جودھا بائی سے بھی شادی کی جو اس کے بیٹے جہانگیر کی ماں تھی۔ جودھا بائی نے مرتے دم تک اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ نیز دین الہٰی کے نام سے ایک نیا مذہب بھی جاری کیا۔ جو ایک انتہا پسندانہ اقدام تھا اور اکبر کے ہندو رتنوں کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ تھا۔ دین الہًی کی وجہ سے اکبر مسلمان امراء اور بزرگان دین کی نظروں میں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار پایا۔ وہ خود ان پڑھ تھا۔ لیکن اس نے دربار میں ایسے لوگ جمع کر لیے تھے جو علم و فن میں نابغہ روزگار تھے۔ انہی کی بدولت اس نے بچاس سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی اور مرنے کے بعد اپنے جانشینوں کے لیے ایک عظیم و مستحکم سلطنت چھوڑ گیا۔

تاریخ

جنگیں اور فتوحات

مذہبی حکمت عملی

بین الاقوامی پالیسی

تعمیرات

پنچ محل ، فتح پور سیکری

اکبر کے نو رتن

شہنشاہ اکبر ِاعظم کے اہم درباریوں میں وہ "نورتن"بھی شامل تھے جن میں سے ہر ایک اپنی جگہ باکمال تھا اور اُن سب کی زندگی کے چند اہم پہلو ہی اُنکی وہ پہچان بنے جس کی وجہ سے آج بھی اُنکا ذکر مختلف شعبوں میں اہم سمجھا جاتا ہے۔راجہ ٹو ڈرمل اور عبد الرحیم خان خاناں کے علاوہ کوئی بھی منصب وزارت پر فائز نہ تھا لیکن یہ سب بادشاہ کے جلوت و خلوت کے شریک اور مشیر کار تھے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 3،صفحہ 47 جامعہ پنجاب لاہور
جلال الدین محمد اکبر
پیدائش: 14 اکتوبر 1542 وفات: 27 اکتوبر 1605
شاہی القاب
ماقبل  مغل شہنشاہ
1556–1605
مابعد